گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب آپ تاریخ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ایسے عجیب واقعات سامنے آتے ہیں کہ بندہ حیران رہ جاتا ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان ضلع میں آموں کے لیے مشھور جگہ پنیالہ ہے ۔ لیکن آج سے 173 سال پہلے ایک انگریز جب درابن کا دورہ کرتا ہے تو وہ لکھتا ہے درابن میں ایک آم کا منفرد درخت ایسا ہے جس پر بجا طور پر درابن کے لوگ فخر کر سکتے ہیں ۔اس درخت کے آم بہت میٹھے اور مزیدار ہوتے ہیں اور مشھور سکھ حکمران رنجیت سنگھ یہ آم لاھور منگواتا ہے۔
ہمارے نوجوان شاعر سعدالدین کا تعلق بھی درابن سے ہے۔اب ہم سوچ رہے ہیں اس سے پوچھیں گے یہ کیا کہانی ہے ۔اس کے علاوہ ہمارے ایک مہربان دوست سعداللہ خان بابڑ ساتھ چودھوان کے زمیندار ہیں اور باغوں کے مالک ہیں وہ بتائینگے کہ یہ علاقہ تاریخی طور پرآموں کی پیداوار میں مشھور تھا اور رنجیت سنگھ یہاں سے آم منگواتا تھا۔ یار اگر اس پرانی نسل کے آم موجود ہیں تو ہماری طرف تصاویر بھیجو یہ باغات کہاں ہیں؟
شھروں کے اُجالے ۔۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایسے ڈاکٹر بڑی تعداد میں موجود ہیں جو غریبوں کی بہت قلیل فیس لے کر خدمت کر رہے ہیں ۔ان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خاکوانی
Eye Speacialist
کا نام سر فہرست ڈاکٹروں میں شامل ہے۔ آپ کا کلینک اندرونی فقیرنی گیٹ ڈیرہ شھر میں غریب لوگوں کی خدمت کے لیے کھلا رہتا ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر عام لوگوں سے 50 روپے فیس لیتے ہیں اور آنکھوں کے معائنہ کی بہترین سھولت مہیا کر دیتے ہیں۔
ابوالمعظم ترابی صاحب اور میں آج انکے کلینک پر گیے تو دور دراز سے مریض آے ہوے تھے جن میں خواتین اور بچوں کی کافی تعداد تھی اور اس سھولت سے مستفیض ہو رہے تھے۔
بہت سے مریض جو ملے وہ ڈاکٹرعبدالقدیر خاکوانی
کے ساتھ انکےاہل خانہ کو دعائیں دے رہے تھے کہ ایسے نیک بیوی بچے ہیں کہ وہ ڈاکٹرصاحب کو زیادہ دولت کمانے پر مجبور نہیں کرتے اور اس طرح غریبوں کا کام چل جاتا ہے۔
تمام ڈیرہ والوں کی دعائیں اور نیک تمنائیں ڈاکٹر صاحب کے ساتھ ہیں۔
جیو ڈاکٹر عبدالقدیرصاحب ھزار برس۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ