نومبر 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

: راجن پور

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر راجن پور محمد افضل کی جانب سے ضلع بھر میں اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے حوالے خصوصی کمپین کا آغاز کیا گیا۔

ڈی پی او راجن پور نے کمپین میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے ایس ایچ اوز میں تعریفی اسناد اور نقد انعامات تقسیم کیئے۔

ترجمان پولیس راجن پور کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر راجن پور محمد افصل کی جانب سے ضلع بھر میں سنگین مقدمات میں مطلوب اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے خصوصی کمپین کا آغاز کیا گیا۔

ڈی پی او کی جانب سے ضلع بھر کے 18 تھانہ جات کے ایس ایچ اوز کو اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیئے خصوصی ٹاسک سونپے گئے جس پر ڈی پی او راجن پور کیجانب سے روزانہ کی بنیادوں پر فالو اپ لیا جاتا تھا۔

ماہ دسمبر 2021 میں اشتہاریوں کی گرفتاری کے حوالے سے ضلع بھر کے ایس ایچ اوز کی کارکردگی رپورٹ جاری کی گئی

جس میں سب سے زیادہ اشتہاری ملزمان گرفتار کرنے والے ایس ایچ اوز کی فہرست جاری کی گئی جس میں پہلی پوزیشن پر ایس ایچ او صدر جام پور محمد فاروق ، دوسری پوزیشن پر ایس ایچ او محمد پور عبدالرؤف اور تیسری پوزیشن پر کامران سیف ایس ایچ او سٹی راجن پور ہیں۔ تینوں ایس ایچ اوز نے ضلع بھر میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے

سب سے ذیادہ اشتہاری ملزمان کو گرفتار کیا۔ ڈی پی او راجن پور محمد افضل کی جانب سے بہترین کارکردگی دکھانے والے اور پہلی تین پوزیشنز حاصل کرنے والے ایس ایچ اوز کی کاوشوں کو سراہا گیا

اور تعریفی اسناد اور نقد انعامات کا اعلان کیا گیا۔ اس موقع پر ڈی پی او راجن پور کا کہنا تھا کہ

خطرناک اشتہاری ملزمان کی گرفتاری کے لیئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے تمام ایس ایچ اوز کو خصوصی ٹاسک دیئے گئے ہیں

جن کا روزانہ کی بنیادوں پر فالو اپ لیا جاتا ہے۔ ضلع راجن پور میں جرائم کی سرکوبی اور قیام امن کے لیئے راجن پور پولیس کی شب و روز کاوشیں آئندہ بھی جاری رہیں گی

جس کا ثمر عوام تک انصاف کی فراہمی جان ومال کے تحفظ اور قیام امن کی صورت میں پہنچتا رہے گا۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
: راجن پور

ضلع بھر میں 24جنوری سے پولیو سے بچاو کی قومی مہم شروع ہونے جا رہی ہے۔

اس مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے تمام بچوں کو پولیو سے بچائو کی ویکسین پلائی جائے گی۔

کوئی بچہ قطرے پینے سے رہ نہ جائے۔انسدادپولیو مہم کے دوران داخلی اور خارجی راستوں کو فوکس کیا جائے۔

یہ باتیں ڈپٹی کمشنر راجن پور احمر نائیک نے پولیو مہم کے انتظامات بارے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہیں۔

دوران اجلاس ڈپٹی کمشنر کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس مہم میں 1442ٹیمیں کام کریں گی

اور 4لاکھ 80ہزار سے زائد پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کوانسداد پولیو کی ویکسین پلائی جائے گی۔

ڈپٹی کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ اس مہم کے دوران تمام ٹیمیں متحرک ہو کر کام کریں اور 100%ٹارگٹ کے حصول میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔

تمام مکاتب فکر کے لوگ قومی فریضہ سمجھ کر مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں

اور والدین محکمہ صحت کی ٹیموں سے تعاون کریںاس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر صحت ڈاکٹر ریاض احمد،ڈی ایچ او ڈاکٹر غلام مرتضیٰ

محکمہ صحت کے افسران کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ گان نے شرکت کی۔

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
: حاجی پورشریف

(ملک خلیل الرحمن واسنی کے قلم سے)

ممبران قومی وصوبائی اسمبلی حلقہ این اے194،پی پی 295 کی صرف آنڑیاں جانڑیاں حاجی پورشریف کےدرجنوں دوروں کے باوجود کوئی خاطر خواہ

ترقیاتی کام نہ ہوسکا،مقامی بلدیاتی نمائندوں نے بھی مایوس کیا،افسر شاہی راج بھی اپنے مختلف دورانیوں میں عوامی اجتماعی فلاح و بہبود کےلئے کچھ نہ کرسکے

مختلف ادوار میں کرپشن کے ناسور کے سبب 90 کروڑ سے زائد کے فنڈز کے استعمال کے باوجود بھی صورتحال ابتر

تفصیل کیمطابق حاجی پورشریف جوکہ حلقہ این اے 194،پی پی 295 کا پسماندہ ترین حلقہ ہے ہر دور میں سدا بہار ایم این ایز اور ایم پی ایز کا حلقہ انتخاب رہا ہے

جو ہر دور حکومت میں اعلی عہدوں پر فائز رہے ہیں مگر آج کے دور جدید اور تبدیلی سرکار کے دور کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہے پینے کے پاک صاف میٹھے پانی کی فراہمی ہر دور میں فوری حل طلب اور توجہ طلب بنیادی مسئلہ درپیش رہا ہے

مگربدقسمتی سے اسکے حل کیطرف کوئی توجہ نہیں دی گئی بلکہ مختلف ادوار میں ضلع کونسل راجن پور،تحصیل کونسل جام پور

محکمہ پبلک ہیلتھ اینڈ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ ،ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ کمیٹی اور رفاہی اداروں کی جانب سے50 کروڑسے زائد فنڈز کے اخراجات اور قومی خزانے کی قیمتی دولت کے بے دریغ استعمال اور ضیاع کے باوجود آج بھی علاقہ مکین

مضرصحت زہریلا اور جوہڑ ناتالابوں کا گدلا پانی پینے پر مجبور ہیں موجودہ وزیراعظم پاکستان کے پرائم منسٹر ڈیلیوری یونٹ اور پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ پربارہا

اور متعدد بار شکایات کے باوجود اور سدا بہار ایم این ایز ، ایم پی ایز کے مختلف سکیموں کے نصف درجن افتتاحوں کے باوجود صورتحال ماضی سے بھی ابتر ہے
صحت و صفائی کافقدان ہے

شہبازشریف کے ادوارسےلیکر بزدار دورحکومت تک پاکستان سیٹیزن پورٹل ایپ ،چیف منسٹر /چیف سیکریٹری شکایات سیل پنجاب اور خدمت دہلیزایپ پر درجنوں شکایات کے باوجود گندگی س غلاظتوں کے ڈھیر اور جوہڑ آج بھی

ترقی وصفائی کلین اینڈ گرین پنجاب کے دعوے داروں کے منہ چڑا رہے ہیں سیلفی مافیا اور ترقی کے نعرے لگانے والے خوشامدیوں کے منہ پر ایک تمانچہ ہیں کچی آبادی شرقی سے گزرنے والا گندگی و غلاظت کا جوہڑ پختہ اور صفائی نہ ہونے کے

سبب علاقہ مکینوں کے لیئے ذہنی و جسمانی اذیت کیساتھ ساتھ بیماریوں کا بھی موجب ہے
شہر بھر کی سیوریج کا پانی ناقص نکاسی آب اور ناقص و نامکمل سیوریج سسٹم

جس پر مختلف ادوار میں 40 کروڑ سے زائد خرچ ہوچکے قبرستان کے نزدیک بنے جوہڑ میں چھوڑ دیا گیا

جو کہ اکثر اوقات غلیظ پانی قبرستان میں بھی داخل ہوجاتا ہے مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے.
گورنمنٹ پرائمری سکول حاجی آباد جس کی 400 طلباء سےزائد تعداد ہے آج بھی چھپر نما کمروں پرمشتمل ہے

اور مقامی عوامی نمائندوں کی تعلیم دشمنی اور وسیب دشمنی کا واضح ثبوت ہے.

گورنمنٹ گرلزہائی سکول جہاں 1 ہزار کے لگ بھگ طالبات ہیں 33 سال بعدبھی

ہائیرسکینڈری سکول/ کالج برائے خواتین کادرجہ نہ پاسکا

گورنمنٹ بوائز ہائیرسکینڈری سکول جس کی 1500 کے قریب تعداد ہے جس میں مکمل سٹاف سہولیات کافقدان ہے حتی کہ درجہ چہارم کی آسامیاں تک خالی ہیں

لاکھوں روپے نان سیلری بجٹ کے فنڈز کے باوجود پینے تک پاک صاف میٹھا پانی تک میسر نہیں.

تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کیطرز پر ایرانی حکومت کے تعاون سے بننے والا دیہی مرکز صحت مکمل سٹاف سہولیات ادویات اور 24 گھنٹے ایمرجنسی سےمحروم ہے.

میپکو سب ڈویژن فاضل پور کیطرف سے حاجی پورشریف کو علیحدہ فیڈر بنائے جانے کے باوجود میپکو اہلکاروں اور افسران اور انکے ایجنٹوں کیوجہ سے بجلی چوری عروج پر ہے

اور اپنی غفلت و کوتاہیوں پر پردہ پوشی کرنے کے لیئے لائن لاسز کو پورا کرنے اضافی یونٹ ڈالکر اور بل ادا کرنے والےصارفین کو مختلف حیلوں بہانوں سے تنگ کر کے

جہاں محکمہ کو لاکھوں کانقصان پہنچایا رہا ہے وہیں سادہ لوح اور غریب و مجبور اور بے بس صارفین سے ہزاروں روپے بٹورے جارہے ہیں

اور پلاسٹک کوٹڈ بجلی کے تاروں کی تنصیب کی منظوری کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا

بلکہ شکایت پر ایف آئی آرز اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں اور چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیئے بھی باربار میپکو سب ڈویژن فاضل پور اور راجنپور کے چکر لگوانے پر مجبور کیاجاتا ہے

رابطہ سڑکوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے حاجی پورشریف تا راجن پور 29 کلومیٹر کاٹکڑا وزیر اعلی عثمان بزدار کے احکامات کے باوجود تاحال التواء کا شکار ہے

حاجی پورشریف تا فاضل پور 14 کلومیٹر روڈ کا ٹکڑا بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے.
چوکی حاجی پورشریف کو تھانہ کادرجہ تو دے دیا گیا

مگر مکمل سٹاف سہولیات اور عصر حاضرکے جدید طریقہ تفشیش کی سہولیات کی عدم فراہمی اور ملحقہ شہروں ، قصبوں اور دیہاتوں میں پولیس چوکیوں کا قیام نہ ہونے کے باعث جرائم پر قابو پانا مشکل اور لاء اینڈ آرڈر کی بہتر صورتحال اور جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی اور جرائم کے مکمل خاتمہ میں بہت بڑی روکاوٹ ہے.

معاشرتی اور اخلاقی جرائم عام ہیں جواء منشیات فروشی دونمبر اور سودی کاروبار عام ہیں. شہر بھر کے ہوٹل تفریح اور سہولت کے مراکز کم بلکہ

منی سینما زیادہ لگتے ہیں جہاں فحش اورانڈین فلموں کی سرعام نمائش کیجاتی ہےمگر کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جاتی.

بوائز ڈگری کالج ، کالج برائے خواتین ، شرقی و غربی کچی آبادیوں میں نئے پرائمری سطح کے طلباء و طالبات کے لئے سرکاری سکولوں کا قیام

ریسکیو 1122 کی ایمبولینس سروس،میپکو سب ڈویژن کے سب آفس کا قیام،مرکز خرید گندم / فوڈ سنڑ، محکمہ توسیع زراعت کے آفس کا قیام،

کمپیوٹرائزڈ لینڈ ریکارڈ اراضی سنٹر کا قیام،پوسٹ آفس کی بحالی،یوٹیلیٹی سٹور کی بحالی،ویٹرنری ڈسپنسری کی ہسپتال میں اپ گریڈیشن

سلاٹر ہائوس کا قیام،جنرل بس اسٹینڈ مین لاری اڈے پر مسافروں کےلئے انتظار گاہ کاقیام،گورنمنٹ ووکیشنل ٹریننگ سنٹر، NADRA سنٹر کا قیام،پریس کلب کے عمارت کی فراہمی نوجوانوں کے لیئے کھیلوں کے میدان ،بچوں بوڑھوں اور خواتین کی

سیروتفریح کے لیئے پارکس اشد ضرورت ہیں اور گورنمنٹ کخ کئی ایکڑوں پر مشتمل سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا غیر قانونی طور پر قانونی شکل دیکر

برسوں سے قابض ہیں جس پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ناجائز قبضہ مافیا او

ناجائز تجاوزات مافیا کے خلاف متعلقہ حکام وافسران کاروائی سے نامعلوم کیوں گریزاں اور سختی قانونی کاروائی کرنے سے قاصر ہیں.

About The Author