گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ شھر پارٹیشن سے پہلے بہت تیزی سے ترقی کر رہا تھا کیوں؟ اگرچہ ہم انگریزوں کے غلام تھے لیکن اس کے باوجود ادارے بہت عمدہ طریقے سے میرٹ پر کام کرتے تھے۔کمیٹی کے کارندے صبح صفائ کر دیتے۔ سکول کم تھے مگر تعلیم معیاری تھی ۔اساتذہ کرام مشنری جذبے سے پڑھاتے تھے۔ سڑکیں بہترین میٹیریل سے بنتی تھیں اورانگریزوں کے زمانے کے کچھ سڑکیں پل تو آج تک بہترین حالت میں موجود ہیں۔آج ہماری سڑکیں ایک بارش کے بعد کنکریاں بن جاتی ہیں ۔ریل کا نظام اعلی تھا ہم نے اکھاڑ کے پٹڑیاں بھٹیوں میں ڈال دیں۔ عدالتیں انصاف فراہم کرتی تھیں رشوت کرپشن کا نام نہیں تھا۔ صرف غلامی تھی وہ بھی گوروں کی۔۔۔کالوں سے اللہ بچاۓ۔۔
گاٶں کی زندگی تو بہت پرسکون تھی۔ ہر ماہ بجلی گیس کے بل نہیں تھے کوئ لوڈشیڈنک کا خطرہ نہیں تھا ۔ڈالر پٹرول کا ریٹ مستحکم تھا جس کا ہمیں پتہ بھی نہیں تھا۔ ہر چیز خالص تھی۔۔ آجکل ہماری بجلی اور گیس نہیں آتی جبکہ انکے بلوں پر ہر ماہ جرمانے لگا کے بھیجے جاتے ہیں۔
ٹی وی پروگرام سارا دن قتل و غارت
اور فساد کی خبریں پھیلاتے ہیں ۔ہر چیز کا ریٹ روز نیا ہوتا ہے۔اس وجہ سے بلڈ پریشر ۔ٹینشن۔شوگر ۔کی بیماریاں عام ہیں۔
اس تصویر میں کچی بستی کے لوگ سردی میں کیسے خوش نظر آ رہے ہیں۔
ہم آج بھی جھوٹ فریب کرپشن سے توبہ کر کے واپس لوٹ سکتے ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر