سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور پلاٹ کو معاوضے سے مشروط کر دیا۔
عمارت کیس پراپرٹی سے منسلک۔ ناظر کو فوری کارروائی کی ہدایت ۔
ریمارکس دیئے عمارت گرانے میں رکاوٹ بننے والے تمام عناصر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔
ایس بی سی اے افسران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرانے کی ہدایت دے دی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا چار سو مزدوروں سے ابھی تک عمارت نہیں گرائی گئی۔ کمشنر کراچی نے عمارت گرانے سے متعلق عملدرآمد رپورٹ پیش کردی
جس کے مطابق انہدام کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پانچ فلور مکمل ختم کر دیےہیں ۔ ایس بی سی اے اور دیگر عناصر کی جانب سے کام میں مداخلت کی گئی۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا آپ نے ان سب کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا۔
ریمارکس دیئے یہی وجہ ہے اس ملک میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کام کر رہے ہیں۔
ڈی جی ،ایس بی سی اے کو روسٹرم پر طلب کر لیا گیا۔
جسٹس قاضی محمد امین احمد نےکہا آپ سرکاری افسر ہیں، کام میں مداخلت کی ہمت کیسے ہوئی۔
ڈی جی، ایس بی سی اے نے کہاکہ ہماری طرف سے کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا جس جس نے مداخلت کی ،،سب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے۔
سپریم کورٹ نے کیس میں ایس بی سی اے افسران کے خلاف الگ سے مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کردی۔
اینٹی کرپشن حکام کو بھی ذمہ داران کے خلاف الگ مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی۔عدالت کی جانب سے ایک ہفتے میں عمل درآمد رپورٹس طلب کرلی گئیں۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بلڈرز اور نا ہی سندھ حکومت متاثرین کو معاوضہ دے رہے ہیں۔ عدالت نے نسلہ ٹاور پلاٹ کو معاوضے سے مشروط کر دیا۔
عمارت کو کیس پراپرٹی سے منسلک کردیا گیا اور عدلت نے پلاٹ پر ناظر کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نسلہ ٹاور کا ملبہ سستے دام فروخت کرنے کی شکایات ہیں۔ ملبے سے ملنے والی آمدن الاٹیز کو ملنی چاہیے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،