نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

36 واں سالانہ دو روزہ خواجہ فریدؒ ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ ||امین انجم

ادیب اور شہرہ آفاق کتاب قیدی تخت لہوردےکے لکھاری عاشق بزدار اور منور بزدار کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنے ذاتی وسائل جھونک کر اور چند مخلص ساتھیوں و دوستوں کے تعاون سے اتنے بڑے ایونٹ کو ممکن بنایا ہوا ہے بلا شبہ یہ بات گنیز بک آ ف ریکارڈ میں درج ہونی چاہئیے کہ نہ صرف پاک و ہند بلکہ دنیا بھر میں آج تک اتنا بڑا مشاعرہ کہیں بھی منعقد نہیں ہوا جہاں دسیوں ہزار لوگ شعرا کو سنتے آئے ہوں لیکن دو روزہ خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ مہر والا کی پہلی رات ہر سال دسیوں ہزار لوگ سرائیکی شعرا کو سننے آتے ہیں اور دل کھول کر داد دیتے ہیں

امین انجم

0333-6445003
amin.anjum5003@gmail.com

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان کے پسماندہ ترین ضلع راجن پور کے قصبہ مہرے والا میں گزشتہ 36سالوں سے لگاتار منعقد ہونے والا دو روزہ خواجہ فرید ;231; ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ ضلع راجن پور بالخصوص سرائیکی خطہ کی پہچان بن چکا ہے جس کا سرائیکی وسیب کے باسیوں سمیت اندرون ملک و بیرون ممالک میں بسنے والے سرائیکی سارا سال بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے کہ ملک بھر میں ایسا کوئی بھی خالص ادبی ثقافتی پروگرام منعقد نہیں ہوتا جس میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے ہوں ملک کے دیگر حصوں میں جو بھی میلے ٹھیلے ہوتے ہیں وہ زیادہ تر صوفی بزرگوں کے عرس ہی ہوتے ہیں جہاں ادبی ثقافتی اور تفریحی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے لیکن مہرے والا  کے ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلے کے لیے نہ ہی روحانیت اور نہ ہی کسی قسم کا مذہبی یا سیاسی کارڈ استعمال کیا جاتا ہے اس لحاظ سے ضلع راجن پور کا قصبہ مہرے والا سرائیکی ادب و ثقافت کی ترویج کی ایسی مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے جسے نہ تو کسی قسم کی ریاستی و حکومتی سر پرستی حاصل ہے اور نہ ہی این جی اوز کی جانب سے کوئی معاونت کی جاتی ہے در حقیقت گزشتہ 36 سالوں سے متواتر منعقد ہونے والے دو روزہ خواجہ فرید ;231; ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ کا سہرا جگ مشہور دانشور ، صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر ، ادیب اور شہرہ آفاق کتاب قیدی تخت لہوردےکے لکھاری عاشق بزدار اور منور بزدار کے سر جاتا ہے جنہوں نے اپنے ذاتی وسائل جھونک کر اور چند مخلص ساتھیوں و دوستوں کے تعاون سے اتنے بڑے ایونٹ کو ممکن بنایا ہوا ہے بلا شبہ یہ بات گنیز بک آ ف ریکارڈ میں درج ہونی چاہئیے کہ نہ صرف پاک و ہند بلکہ دنیا بھر میں آج تک اتنا بڑا مشاعرہ کہیں بھی منعقد نہیں ہوا جہاں دسیوں ہزار لوگ شعرا کو سنتے آئے ہوں لیکن دو روزہ خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ مہر والا کی پہلی رات ہر سال دسیوں ہزار لوگ سرائیکی شعرا کو سننے آتے ہیں اور دل کھول کر داد دیتے ہیں اسی طرح جتنا بڑا جھمر کا پڑ (سرائیکی لوک رقص)مہرے والا کے ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلے میں لگتا ہے بیک وقت اتنی بڑی تعداد میں لوگ شاید ہی کسی اور خطے میں لوک رقص میں حصہ لیتے ہونگے تاہم سالانہ دو روزہ خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ مہرے والا اپنی نوعیت کا ایک منفرد میلہ ہے جو خاص کر سرائیکی وسیب کے لوگوں کے لیے نہ صرف تفریح کا باعث بنے ہوئے ہے بلکہ لوگوں کے اندر اپنے حقوق کے حصول کے ساتھ ساتھ سیاسی سماجی اور ثقافتی شعور پیدا کرنے کی عظیم درسگاہ بھی ہے اس میلے کو اگر دلوں کا میلہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا جیسے خواجہ فرید نے کہا تھا

کھیاں اڑسن دلڑیاں بکسن،دھرتی دی تاثیر تے

سرائیکی ادب کے طالبعلم بالخصوص نو جوان نسل کے لیے میں سرائیکی میلے کا پس منظر بتانا ضروری سمجھتا ہوں بلا شبہ وسیب کی سچی سانجھ کے لیے سوچنا دانشوروں کا کام ہے چنانچہ دانشوروں نے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے آج سے 36 سال پہلے اپنے لوگوں میں خالصتاََ وسیبی شعور اجاگر کرنے کے لیے سچی سانجھ وسیب دی کا سلوگن دیتے ہوئے 1985 میں آرٹ ، ادب ، ثقافت اور زبان کے فروغ ، تاریخ کی پرکھ چول اور وسیبی مسائل سے آگاہی کے لیے سرائیکی لوک سانجھ تشکیل دی جو سرائیکیوں کی نمائندہ ادبی ، ثقافتی تنظیم تھی جس کا پہلا اجلاس بنگلہ کورائی (محمد پور ضلع راجن پور) میں منعقد ہوا جس کی بنیادی دستاویز علان بنگلہ کورائی کے نام سے موسوم ہے سرائیکی لوک سانجھ نے اپنی تشکیل کے پہلے عشرے میں سرائیکی ادب کے فروغ ، وسیبی ثقافت کے تحفظ اور اسے ترقی دینے جیسے مقاصد میں خاطر خواہ کامیابی حاصل کی اس کی سرپرستی میں زندہ سرائیکی ادب تخلیق ہوا با مقصد سرائیکی شاعری کرنے کا ماحول بنا جس میں سرائیکی وسیب کی محرومیوں اور وسیب واسیوں کے قومی ، معاشی اور معاشرتی دکھوں کا اظہار کیا گیا عمدہ اور سچا نثری ادب پڑھنے کو ملا یونیورسٹیوں اور کالجوں میں سرائیکی شاگرد سانجھ تشکیل دی گئی جس نے طلبا میں قومی شعور بیدار کیا ، عورتوں کے غصب شدہ سماجی حقوق کی بازیابی کی خاطر انہیں جدو جہد کا شعور دینے کے لیےتریمت سانجھ بنی، تھیٹر کے ذریعے لوگوں میں قومی ، ثقافتی اور معاشرتی شعور اجاگر کرنے کے لیے  سرائیکی لو ک تماشہ کو جنم دیا آج ملک بھر میں شہر بہ شہر منعقد ہونے والے سرائیکی ادبی ثقافتی میلوں کی بنیاد رکھی جن میں تقریریں ، مشاعرے ، ڈرامے ، سوانگ ، لوک رقص ، جھمر اور وسیبی موسیقی کے پروگرام پیش کیے جاتے ہیں 1985 کو بنگلہ کورائی میں کریم نواز کورائی کی میزبانی میں منعقد ہونے والے پہلے کٹھ کے بعد پہلا دو روزہ سرائیکی ادبی ثقافتی میلہ مہرے والا میں منعقد کیا گیا امسال مورخہ 6 اور 7 نومبر 2021 کو قصبہ مہرے والا میں منعقد ہونے والا دو روزہ خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ  اعلان بنگلہ کورائی  کا تسلسل ہے 36 ویں خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی میلے کا با قاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا سرائیکی وسیب کی پرانی ریت و روایت کے مطابق سٹیج سیکرٹری پرو فیسر سبطین یاسر گوپانگ نے نوبت کا اعلان کیا تو سرائیکی ثقافتی ساز شہنائی ، نقارہ اور ڈھولک کی خوبصورت دھنوں پر پنڈال میں موجود ہزاروں شائقین جھوم اٹھے بلال نازکی کی جانب سے خواجہ فریدکی شاعری کی تفہیم پر مبنی خاکہ فرید رنگ میں مرکزی کردار بلال جوہر نے خواجہ فرید کی کافی

; کیا حال سناواں دل دا

کوئی محرم راز نہ ملدا

منہ دھوڑ مٹی سر پایم

کوئی پچھن نہ ویڑھے آیم

دل پریم نگر ڈو تانگھے

جتھاں پیندے سخت اڑانگے

نہ راہ فرید  نہ لانگھے

اے پندھ بہوں مشکل دا

پیش کر کے مجمع میں روح پھونک دی شعری نشست میں معروف سرائیکی شعرا قربان کلاچی ، مخمور قلندری ، امان اللہ ارشد، حافظ گلاب احمد فیاض ، مالک اشتر ، سیف اللہ آصف ، دلبر مولائی ، نذر ارشاد ، پنل جتوئی ، خلیل فریدی ، رزاق سالک ، بلاو ل مہار، عبدالکریم ساجن ، مخفی صاحب ، شمس واصی ، بے تاب تھہیم ، مختیار دستی ، میا ں یاسر ، اعجا ز کمسن ، اللہ ڈتہ بدنام ، زاہد فیاض گبول اور دیگر نے اپنا خوبصورت کلام پیش کر کے شائقین میلہ سے خوب داد حاصل کی شعری نشت کے دوران پنڈال میں موجود ہزاروں شائقین ساڈے جیون دا ہکو منصوبہ ، سرائیکی صوبہ سرائیکی صوبہ  جئے سرائیکی ، جئے سرائیکستان ، گھن تے راہسوں گھن تے راہسوں ، سرائیکی صوبہ گھن تے راہسوں کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے گال مہاڑ کی نشت میں شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سرائیکی میلہ کے میزبان صدارتی ایوارڈ یافتہ شاعر و ادیب عاشق بزدار نے کہا کہ پاکستان کو پر امن ملک بنانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کو ثقافتی ملک بنایا جائے جہاں مسجد ، مندر ، گرجا گھر ، گردوارے اور امام بارگاہوں کو تحفظ حاصل ہو وفاق کو متوازن رکھنے کے لیے سرائیکی صوبے کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے سرائیکی صوبے کا حصول سرائیکی قوم کا قومی اور سیاسی حق ہے سات کروڑ سے زائد سرائیکی قوم اپنی ایک الگ پہچان اور شناخت رکھتی ہے سرائیکی صوبے کے قیام میں تاخیری حربے استعمال کرنے اور جنوبی پنجاب کے نام پر سرائیکی وسیب کو لولہالنگڑا کرنے سے قوم میں بے چینی پھیل رہی ہے انہوں نے کہا کہ مانگنے سے بھیک ملتی ہے حقو ق نہیں ملتے حقوق چھیننے پڑتے ہیں سرائیکی صوبہ کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے قوم کو موثر جدوجہد کرنا ہو گی سرائیکی وسیب کی ڈیرہ اسماعیل خان تا کشمور تک انڈس ہائی وے قاتل روڈ بن چکی ہے وسیب واسی اپنے پیاروں کی نعشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں نامور صحافی ، لکھاری و اینکر پرسن نذیر لغاری نے کہا کہ سیاستدا ن معاشرے کا معتبر طبقہ ہے جنہوں نے اپنے سیاسی عمل سے مختلف مکاتب فکر کے ہزاروں افراد کی خدمت اور دھرتی کی تعمیرو ترقی کے لیے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے عوام دوست سیاستدان لوگوں کے دکھ درد کے ساتھ جڑے ہوئے ہوتے ہیں مگر رجعت پسند طرز کے مالک عوام دشمن سیاستدان جنہوں نے اپنے آپ کو ملکی و غیر ملکی اسٹیبلشمنٹ کا ایجنٹ بنایا ہوا ہے وہ قابل احترام نہیں ہیں معاشرہ ایک عذاب سے گزر رہا ہے کیونکہ معاشرے کے افراد کے ذہنوں اور دماغ پر طاقتور لوگوں کا قبضہ ہے مگر عوام کا فیصلہ صحیح اور درست ہوتا ہے یہ اور بات ہے کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کر لیا جائے یا عوام کے ساتھ بدمعاشی کی جائے انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ پچاس سالوں سے سرائیکی صوبہ کے قیام کی بات کر رہے ہیں ہمارا طے شدہ ایجنڈا ہے کہ ہم سرائیکی قوم تہذیبی ، لسانی ، ثقافتی اور معاشی طور پر ایک اکائی ہیں سرائیکی قوم وفاق میں اپنی اکائی کے وجود کا حصہ مانتے ہیں انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ 23 اضلاع پر مشتمل سرائیکی صوبہ کے قیام کا اعلان کرے انہوں نے مزید کہا کہ سرائیکی قوم ہزار ہا سالہ تاریخ رکھتی ہے تقریباََ ساڑھے پانچ سو سال پہلے لاہور میں بھی سرائیکی زبان بولی اور لکھی جاتی تھی اب قوم بیدار ہو چکی ہے سرائیکی قوم اپنا فیصلہ منوانا جانتی ہے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو پوری صوبائی خود مختیاری کے ساتھ سرائیکی صوبہ دینا ہو گا سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ رانا فراز نون نے کہا کہ سرائیکی قوم کا اپنا وطن ، اپنی تہذیب اور اپنی ثقافت ہے تحریک انصاف کی حکومت وعدے کے مطابق وسیب کی شناخت اور حدود پر مشتمل صوبہ سرائیکستان کا قیام عمل میں لائے سرائیکی صوبہ وقت اور پاکستان کی اہم ترین ضرور ت ہے جب وفاقی اکائیاں متواز ن نہیں ہونگی تب تک بحران ختم نہیں ہونگے قوم سرائیکی صوبے کے قیام تک چین سے نہیں بیٹھے گی

سرائیکی ایکشن کمیٹی کے چیئر مین راشد عزیز بھٹہ نے کہا کہ سرائیکی وسیب کے آٹھ کروڑ سرائیکی عوا م کے ساتھ بنگالیوں جیسا سلوک ہو رہا ہے سرائیکی قوم سے وسائل کے ساتھ ان کی شناخت بھی چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم جنوبی پنجاب کو گالی سمجھتے ہیں سرائیکی قوم جنوبی پنجاب سول سیکرٹریٹ کو یکسر مسترد کرتی ہے انہوں نے کہا کہ الیکشن 2018 کی کمپین کے دوران جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے نام پر قوم سے ڈھونگ رچایا گیا سرائیکی وسیب کے عوام سے دھوکہ بازی کرنے والے سن لیں کہ قوم اب جاگ چکی ہے بزم فرید  رحیم یار خان کے خلیل بخاری نے کہا کہ ملک میں کمر توڑ مہنگائی نے عوام سے جینے کا حق چھین لیا ہے غریب طبقہ ، بے روزگاری ، بد امنی ، مہنگائی اور کرپشن سے تنگ آ کر خودکشیاں اور خود سوزیاں کر رہے ہیں سرائیکی وسیب میں وسائل کی فراوانی کے با وجود تنگدستی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں عمران خان نے 100 دنوں میں صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا مگر وہ اپنے تین سالہ دور اقتدار میں سرائیکی قوم سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کر پائے وعدہ خلافی پر عمران خان اب صادق و امین نہیں رہے قوم کو اب صوبہ سرائیکستان کے قیام کے لیے انقلاب کی طرف آنا ہو گا کامریڈ عبدالرءوف لُنڈ نے 36ویں سرائیکی میلے کے انعقاد پر عاشق بزدار کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس میلے کا اعزاز یہ ہے کہ یہ سوشلسٹ انقلاب رو س کی 104ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے انقلاب روس دنیا میں نسل انسانی کی تاریخ کا پہلا انقلاب ہے جس میں پہلی بار محنت کش طبقے کے عام لوگ اور مزدور کسان اقتدار میں آئے انہوں نے اس وقت کے بادشاہ ، پروہت ، ملا پنڈت اور پادری کو شکت دی آج بھی یہ سب کچھ ہو سکتا ہے بشرطیکہ ہماری لڑائی اور جدو جہد کی سمت درست ہو سرائیکی وسیب کے جاگیردار و تمندار لغاری ، مزاری ، دریشک ، کھوسے ، گورچانی اور بزدا ر اس دور کے بادشاہوں سے زیادہ طاقتو ر نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ آج ہم سرائیکی صوبے کے قیام کی بات تو کرتے ہیں مگر ہ میں یہ ادراک نہیں کہ صوبہ کس طرح حاصل کرنا ہے البتہ یہ بات درست ہے کہ پنجابی بالاد ست طبقہ ہمارا استحصال کر رہا ہے مگر اس کی گماشتی کرنے والے ہمارے وسیب کے سردار، وڈیرے ،جاگیردار اور تمندار ہیں ہ میں سب سے پہلے انکے خلاف بغاوت کرنا ہو گی کیونکہ ہمارے نزدیک قومی مسئلہ روٹی روزی کا مسئلہ ہے جبکہ ان سرداروں کا مسئلہ مراعات لینا اور وزیر مشیر بننا ہے یہ سردار وڈیرے پولیس ، پٹواری ، تھانے اور جج کے ذریعے ہم پر جبر کرتے ہیں قوم مہنگائی سے دو چار ہے ہماری فصلیں برباد ہو گئی ہیں جس دن ہمارے ہاتھ ان سرداروں ، تمنداروں اور جاگیرداروں کے گریبانوں تک پہنچ جائیں گے اس دن سرائیکی صوبہ بھی بن جائے گا اور ہ میں حقوق بھی مل جائیں گے ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم ان کے جعلی اور جھوٹے احترام سے بعض آجائیں

وسیب نیشنل تحریک کے محمد آصف خان (کینیڈا )، مرکزی چیف آرگنائز ر پاکستان سرائیکی پارٹی حاجی احمد نواز سومرو ، ظہور دھریجہ اور دیگر نے میلہ کی ادبی ثقافتی سماجی اور قومی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے سیر حاصل گفتگو کی الغرزہ نوا ز استاد غلام فرید کینرا نے بانسری کی خوبصورت دھنیں پیش کر کے میلے کو چار چاند لگا دئیے سرائیکی دھنوں پر میلہ میں شریک ہزاروں شائقین جھوم اٹھے سرائیکی میلہ کی پہلی رات کو جگ مشہور دانشور ، ادیب ،چیئر مین سرائیکی تھنکرز فور م ، سرپرست اعلیٰ سوجھل دھرتی واس اور صدیں سچ الایا کتاب کے خالق صوفی تاج گوپانگ ایڈووکیٹ (مرحوم )کے نام سے منسوب کیا گیا تھا سرائیکی قومی تحریک کو بھرپور اور بہتر انداز میں پیش کرنے ، سرائیکی وسیب کے پسماندہ اور مظلوم طبقہ کی آواز بننے اور مثبت صحافتی کردار ادا کرنے کے اعتراف میں عالمی خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ مہرے والا کے سٹیج پر پاکستان کے نامور صحافی ، تجزیہ نگار ، مصنف اور بول ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف نذیر لغاری اور میزبان میلہ  صدارتی ایوراڈ یافتہ شاعر عاشق بزدارنے میلہ میں موجود ہزاروں افراد کی بھرپور تالیوں کی گونج میں جنگ میڈیا گروپ کے رپورٹر محمد امین انجم کو پگ پہنائی بلا شبہ سرائیکی وسیب کے اس بہت بڑے ایونٹ میں یہ اعزاز جنگ میڈیا گرو پ کی سرائیکی خطہ میں مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے سرائیکی قومی تحریک کے سرگرم کارکن ملک مشتاق کو صوفی تاج گوپانگ ایوارڈ سے نوازا گیا میلے کی دوسری رات (7نومبر) کو ارشاد تونسوی (مرحوم ) کے نام سے منسوب کیا گیا تھا میلے کی یہ اختتامی رات تقریب موسیقی پر مشتمل تھی جس میں معروف لوک فنکاروں موہن بھگت، سراج بھٹہ ، مصطفی کھنڈ ، اعظم عاد ل ، فضل گلفاد ، اختیار گلفاد اور دیگر نے اپنی آواز کے خوب جادو جگائے سرائیکی میلہ میں آرایس ایف اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپین کی طرف سے طبقاتی جدو جہد پبلیکشنز کے انقلابی لٹریچر اور جھوک پبلشرز کی جانب سے کتابوں کے سٹال لگائے گئے تھے میلے کے اختتام پر میزبان عاشق بزدار نے جغرافیائی اور تاریخی لحاظ سے سرائیکی اضلاع پر مشتمل صوبہ سرائیکستان کے قیام ، انڈس ہائی وے ڈیرہ اسماعیل خان تا کشمور تک دو رویہ کرنے ، پرائمری سکولوں میں سرائیکی زبان کو تعلیم کا ذریعہ بنانا ،پنجاب پبلک سروس کمیشن اور فیڈرل پبلک سروس کمیشن میں سرائیکی خطہ کے لیے مخصوص کوٹہ مختص کرنے ، راجن پور اور ضلع مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کو ملانے کے لیے مہرے والا کے مقام پر دریائے سندھ پر پختہ پل تعمیر کرنے ضلع راجن پور میں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے قیام کو یقینی بنانے ، سی ایس ایس اور پی ایم ایس میں دوسری زبانوں کو طرح سرائیکی زبان کو شامل کرنے ، سرائیکی خطہ کے لیے الگ ریونیو بورڈ کا قیام ، چولستان اور تھر کی زمینوں کی مقامی لوگوں میں الاٹمنٹ کرنے کا مطالبہ ، انٹر ی ٹیسٹ کے نام پر سرائیکی طلبا سے نا انصافی کا خاتمہ ، سکارپ سکیم کے تحت ٹیوب ویلز کے فلیٹ ریٹ کی بحالی کے حوالے سے قراردادیں پیش کیں جس پر پنڈال میں موجود ہزاروں شائقین نے کھڑے ہو کر قراردادوں کی بھرپور تائید کی

36ویں خواجہ فرید ادبی ثقافتی قومی سرائیکی میلہ کی تقریبات رات گئے تک جاری رہیں سٹیج سیکرٹری کے فراءض پروفیسر سبطین یاسر گوپانگ ،قسور بزدار اور عارف ملغانی نے سر انجام دئیے جبکہ میلے کا صدارتی پینل نذیر لغاری ، خلیل بخاری ، میاں محمد عمر بودلہ، ملک سلیم بھٹہ ایڈووکیٹ ، ڈاکٹر پروفیسر قاضی مجاہد ، ڈاکٹر فرحان بزدار ، ڈاکٹر سلیم شاہ ، آصف رحیم مجددی ، حاجی افضل خان ، ڈاکٹر سعدیہ کمال ، ادی عابدہ بتول ، ظہور دھریجہ ، انجینئر شاہنواز مشوری ، اسحاق علیم ایڈووکیٹ ، پروفیسر مرید عارف ، حبیب اللہ طارق ، سلیم انسب ، حضور بخش گلفاد، احمد نوا ز گلفاداور سیٹھ حضور بخش اور عبدالخالق اچھا پر مشتمل تھا سرائیکی میلہ میں سرائیکی عوامی تریمت تحریک کی ادی عابدہ بتول ، ادی نسرین گل نیناں ، ادی کرن لشاری ، سعدیہ شکیل انجم اور ڈاکٹر سعدیہ کمال نے خصوصی طور پر شرکت کی

موبائل نمبر:0333-6445003

0307-8672525

ای میل:amin;46;anjum5003@gmail;46;com

امین انجم  کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author