مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فاؤنٹین پین، برکت اور ڈیرہ ۔۔۔۔۔۔||گلزار احمد

یہ پین میں نے چھ آنے پر خریدا اور سات سال سے بہترین کام کر رہا ہے آپکے دفتر میں ہم ہر ہفتے نیا پین رکھتے ہیں اور وہ سات دن میں خراب ہو جاتا ہے ۔۔تو برکت اس کو کہتے ہیں۔ DC صاحب یہ جواب سن کر بہت خوش ہوۓ اور PA کو انعام سے نوازا ۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

قلم سے لکھنے کا رواج تین چار ھزار سال پرانا ہے۔ چین اور مصر کے آثار قدیمہ سے ایسے شواھد ملے ہیں کہ لوگ پرندوں کے پر سے قلم بنا کے لکھتے تھے۔اب بھی اگر قلم دوات کی پرانی پینٹنگ دیکھیں تو دوات کے اندر پرندے کے پر کا قلم دکھایا جاتا ہے۔ پھر ہمارے ہاں کانے یا سرکنڈے سے قلم بنے اور کچھ علاقوں میں بانس سے قلم بنائے گیے۔ پھر دھاتوں سے پین بننا شروع ہوئے مگر ان میں دقت یہ تھی کہ ان کو بار بار سیاہی میں ڈبو کے لکھنا پڑتا تھا اس لیے ان کو Dip pen بھی کہتے ۔1827ء میں کسی رومانیہ کے باشندے نے فاونٹین پین بنا کر فرانس میں پیٹنٹ کرا لیا۔ اس پین میں ایک چھوٹا پائپ تھا جو سیاہی سے بھرا جاتا اور اس سے نب میں سیاہی آتی رہتی یوں بار بار دوات میں ڈبونے کا جھنجھٹ ختم ہوا۔ خیر ہم وہ خوش قسمت لوگ ہیں جو کانے اور بانس کے قلم استعمال کرتے فاونٹین پین تک پہنچے۔پھر پارکر اور مارکر استعمال کرنے لگے۔
ڈیرہ اسماعیل خان شھر میں چوگلہ سے جنوب بھاٹیہ بازار میں مغربی سائڈ پر ایک دکان ۔۔۔اسحاق پین ہاوس تھی۔ جس کے سامنے ایک چھ فٹ لمبا پین کا ماڈل لٹکا رہتا اور دور سے نظر آتا۔ اسحاق صاحب خوبصورت داڑھی والے پتلے سے لمبے شخص تھے جو بہت عمدہ اخلاق کے مالک تھے اور ہم ٹوٹے پین ان سے مرمت کراتے اور نئے پین اور سیاہی بھی خریدتے ۔اس کے ساتھ ڈاکخانہ تھا اور کراچی گفٹ ہاوس اور خیبر گفٹ ہاوس کی دکانوں میں سائیکلوں کے ٹائر ٹیوب اور پرزہ جات کی بہت بڑی دکانیں تھیں اور بہت عمدہ کاروبار تھا۔ ان دکانوں پر چودھری افضل صاحب ۔انکے بھائ کنور اقبال صاحب جنگ اخبار کے نمائندے۔ فیاض مکھیا صاحب ۔نوردین صاحب احرار والے ۔ادریس صاحب ۔نور مسجد کے بڑے حافظ جی صاحب۔چودھری علی محمد صاحب کی محفلیں جمتیں۔۔ ان کے جنوب میں حاجی نوردین صاحب کی کپڑے کی مشھور دکان تھی جو اب بھی ہے۔ اسحاق پین ہاوس کے سامنے پرچ پیالے مرمت کرنے والا ایک موٹا سا بابا کی دکان تھی جو قہوہ بہت پیتا تھا۔
خیر بات دور چلی گئی اس زمانے ہم لوگ سکولوں دفتروں میں ایگل پین بہت استعمال کرتے تھے۔ ایک صاحب DC کے PA تھے اور بڑے متقی آدمی تھے۔ ایک دفعہ DC صاحب نے باتوں باتوں میں ان سے پوچھا کہ تمھاری تنخواہ ڈیڑھ سوروپے ہے اور بال بچے بھی ہیں تو تمھارا اس قلیل تنخواہ میں کیسے گزارا ہو جاتا ہے۔PA نے جواب دیا سر بس برکت کی وجہ سے گزارا اچھا ہو جاتا ہے۔DC نے جھٹ سے کہا برکت کیا ہوتی ہے؟ PA نے اپنی جیب سے ایگل کا پین نکالا اور DC سے کہا
یہ پین میں نے چھ آنے پر خریدا اور سات سال سے بہترین کام کر رہا ہے آپکے دفتر میں ہم ہر ہفتے نیا پین رکھتے ہیں اور وہ سات دن میں خراب ہو جاتا ہے ۔۔تو برکت اس کو کہتے ہیں۔ DC صاحب یہ جواب سن کر بہت خوش ہوۓ اور PA کو انعام سے نوازا ۔

%d bloggers like this: