اپریل 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان کی قدیم صنعتیں:کاشی گری||محمد شیراز اویسی

اب کاشی گری ھمارے قومی ورثے کاحصہ اور ھماری روایات کی باقاعدہ شناخت بن چکی ھے بیرون ممالک سے آٸے لوگ کاشی گری سے بنے شاہکار اپنے ھمراہ لے جاتے ہیں قلعہ کہنہ قاسم باغ میں قاٸم نگار خانہ سے خریدا گیا ایک گلدان لندن کے عجاٸب خانے کی زینت بھی بنا ھوا ھے

محمد شیراز اویسی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ملتان عہدِ قدیم سے ھی صنعت و حرفت کا مرکز رھا ھے اور ہنرمندی صناعی اور کاریگری میں ایک شاندار تاریخ رکھتا ھے
روغنی مٹی اور نیلے رنگ کی آمیزش سے تیار کردہ اشیا ٕ کی صنعت ایک قابل یادگار صنعت ھے
کاشی گری کی صنعت اور اس کے ہنر مند جنھیں کاشی گر کہا جاتا ھے ملتان کی صنعتی تاریخ میں اھم مقام رکھتے ہیں
ملتان شہر کی عمارات بالخصوص مساجد مقبرے اور خانقاہیں اس صنعت کے زمانہ عروج کی شاہد ہیں۔شروع میں یہ کام محض عمارات کی زیب و زینت کے لیے مخصوص تھا مگر اب سجاوٹ و آراٸش کے لیے برتنوں،مرتبانوں اور ستونوں وغیرہ پر بھی اس فن کو استعمال کیا جا رھا ھے
اس صنعت کی قدامت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ھے کہ جب 1853 میں انگریز منتظم کنگ الیگزینڈر نے قلعہ کہنہ قاسم باغ پر عمدہ پیمانے پہ کھداٸی کرواٸی تو ایسی روغنی اینٹیں برآمد ھوٸیں جن کے متعلق ماہرین نے اندازہ لگایا کہ وہ نویں صدی عیسوی میں تیار کی گٸی تھیں اور بعض مورخین کے مطابق جب محمد بن قاسم نے آٹھویں صدی عیسوی میں ملتان فتح کیا تو اس فن کے کاریگر اس کے ھمراہ ملتان آٸے اور یہیں آباد ھو گٸے
کاشی گری کا خوبصورت ہنر جسے خالصتًا اسلامی ہنر بھی کہا جا سکتا ھے صدیوں سے نسل در نسل منتقل ھوتا چلا آ رھا ھے
اس سلسلے میں ایک دلچسپ روایت ھے کہ اس فن کے ماہر اپنا ہنر کسی دوسرے کو نہیں سکھاتے تھے یہاں تک کہ بیٹیوں کو بھی نہیں کہ ان کی شادی کے بعد یہ فن کہیں خاندان سے باہر منتقل نہ ھو جاٸے ھاں البتہ اپنی بہووں کو ضرور سکھاتے یعنی اس فن کو موروثی حیثیت حاصل تھی اور اس کی حفاظت کسی قیمتی میراث کی طرح کی جاتی مگر اب اس فن کو سکھانے کے لیے باقاعدہ انسٹی ٹیوٹ وجود میں آ چکے ہیں اور نہ صرف پبلک اور پراٸیویٹ سیکٹر میں کام ھو رھا ھے بلکہ کٸی عالمی ادارے دنیا کو اس فن سے روشناس کرانے کے لیے کام کر رھے ہیں
اب کاشی گری ھمارے قومی ورثے کاحصہ اور ھماری روایات کی باقاعدہ شناخت بن چکی ھے بیرون ممالک سے آٸے لوگ کاشی گری سے بنے شاہکار اپنے ھمراہ لے جاتے ہیں قلعہ کہنہ قاسم باغ میں قاٸم نگار خانہ سے خریدا گیا ایک گلدان لندن کے عجاٸب خانے کی زینت بھی بنا ھوا ھے
ملتان میں حضرت شاہ رکن عالم ؒ حضرت شاہ یوسف گردیز کے مقابر اور کںی مساجد اس شاہکار فن کا خوبصورت استعارہ ہیں

%d bloggers like this: