مئی 12, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سبسڈی ریلیف نہیں تکلیف ہے||ظہور دھریجہ

کاروباری طبقے میں مایوسی اور اضطراب کی کیفیت ہے ۔ اس طرح کی صورتحال سے ملکی معیشت کو ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے،ابھی چار دن پہلے کی بات ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ریکارڈ کی گئی،

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں کی تکالیف دیکھتے ہوئے اشیائے ضروریہ پر سبسڈی دے رہے ہیں، اچھی بات ہے کہ وزیر اعظم نے لوگوں کی تکلیف کا اعتراف کر لیا اور یہ بھی مان لیا کہ مہنگائی بہت ہے جبکہ وفاقی وزیر فواد چوہدری فواد چوہدری مسلسل کہہ رہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے،
نجانے کہاں کمی ہو رہی ہے؟زمین پر تو نظر نہیں آ رہی مخلوق خدا تنگ ہے ۔حکومت کے اپنے ادارے وفاقی ادارہ شماریات کی تازہ رپورٹ مطابق ملک میں مہنگائی 21ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، اعداد و شمار کے مطابق ایک سال کے دوران دالیں ، سبزیاں ، پھل اور آٹا مہنگے ہوئے ہیں جبکہ بجلی کی قیمت میں 47.87فیصد ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40.81فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ بھی دیکھئے کہ رواں مالی سال کے دوران نومبر میں تجارتی خسارے میں 162.4 فیصد کا اضافہ ہوا جس کی سب سے بڑی وجہ ملک سے برآمدات کے مقابلے درآمدات میں 3 گنا اضافہ ہے،
تجارتی خسارے میں مسلسل پانچویں ماہ اضافے کا رجحان دیکھنے میں آیا اور اشیا ء کا تجارتی خسارہ نومبر میں 5 ارب 10 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک جاپہنچا جو گزشتہ برس کے اسی ماہ میں ایک ارب 94 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا، یہ قیمت کے لحاظ سے ایک ماہ میں ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ تجارتی خسارہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ملکی معیشت روز بروز خراب ہو رہی ہے، ہر آئے روز سٹاک مارکیٹ سے مندی کی خبریں ملتی ہیں، ڈالر اوپر جا رہا ہے اور سونے کا ریٹ بھی بڑھ رہا ہے،
کاروباری طبقے میں مایوسی اور اضطراب کی کیفیت ہے ۔ اس طرح کی صورتحال سے ملکی معیشت کو ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے،ابھی چار دن پہلے کی بات ہے کہ سٹاک مارکیٹ میں بدترین مندی ریکارڈ کی گئی،
شدید مندی کے باعث سرمایہ کاروں کو تین کھرب سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑ گیا۔ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں سال کی سب سے بڑی مندی ریکارڈ کی گئی، 100انڈیکس میں 2134.99پوائنٹس کی مندی ریکارڈ کی گئی اور 45ہزار اور 44ہزار کی نفسیاتی حد گر گئیں اور 100انڈیکس 43234.15 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ کر بند ہوا، پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں زبردست مندی کے باعث 4.74کی ریکارڈ تنزلی دیکھی گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری گیس بحران، صنعتی شعبے میں بے چینی اور یورپ میں اومی کرون وائرس کی وجہ سے غیرملکیوں کی جانب سے سرمائے کے انخلا اور مقامی سرمایہ کاروں کی منافع کے حصول پر دبائو بڑھنے اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے شرح سود میں اضافے کے باعث پاکستان سٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھائو کے بعد مندی رہی۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ڈاکٹر اشفاق احمد کے مطابق منی بجٹ تیار ہے اورملک میں مہنگائی کے نئے طوفان کا خطرہ منڈلا رہا ہے،منی بجٹ میں کاسمیٹکس، ڈبہ بند خوراک اور لگڑری آئٹمز مہنگے ہوں گے، امپورٹڈ گاڑیوں کی قیمتیں بھی اوپرجائیں گی، سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو واپس لیا جارہا ہے ، لگژری اشیاء کی درآمدات پر ٹیکس لگائے جائیں گے،درآمدی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
چیئرمین ایف بی آر کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس ریفائنری اسٹیج پر لاگو ہوگا،کھانے پینے کی اشیاء اورادویات پر ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی۔دوسری جانب ایف بی آرنے کراچی،لاہور اور اسلام آباد سمیت 40 بڑے شہروں میں غیر منقولہ جائیداد کی ویلیو بڑھادی ہے، یہ حقیقت ہے کہ مہنگائی کا جب بھی طوفان آتا ہے اس سے ہمیشہ نچلا طبقہ متاثر ہوتا ہے ، سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس لینے سے اشیاء کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگا اور وہ پسماندہ علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جہاں انڈسٹری اور روزگار نہیں اور کم آمدنی والے لوگ رہتے ہیں۔
غریب طبقہ پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے رہی سہی کسر حکومت کے موجودہ اقدامات سے پوری ہو جائے گی ۔ مہنگائی کا حالیہ طوفان آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے سامنے آیا ہے، مہنگائی اور آئی ایم ایف کے بارے میں وزیر اعظم عمران خان برسراقتدار آنے سے پہلے کیا کہتے رہے اُسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہر کوئی جانتا ہے مگر وزیر اعظم کی وزیروں ، مشیروں کی فوج ظفر موج کوئی بات ماننے کو تیار نہیں ،
اپوزیشن مہنگائی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے حوالے سے حکومت کو لتاڑ رہی ہے وزراء کہتے ہیں کہ اپوزیشن جھوٹ بولتی ہے، ایک لمحہ کیلئے یہ مان بھی لیا جائے مگر گورنر پنجاب چوہدری سرور نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف نے 60لاکھ ڈالر قرض کے بدلے ہمارا سب کچھ لکھوا لیا ہے ۔ جب اہم جماعتی نمائندہ اور تحریک انصاف کا اپنا گورنر بات کر رہا ہے تو اس کی کون تردید کرے گا؟۔ر حقیقی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے اور وزیر مشیر سب اچھا ہے کی رپورٹ دیتے ہیںجو زمینی حقائق سے بالکل مختلف ہوتی ہے،
وزیر اعظم کووقت ملے تو وہ خود عوام میں آکر ان کا حال پوچھیں کہ کس طرح زندگی گزار رہے ہیں ۔ موجودہ حکومت کے دور میں بیروزگاری میں خوفناک اضافہ ہوا ہے ،عالمی بنک کے مطابق پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد تقریباً 40فیصد ہو چکی ہے۔ نا اہل وزیر اور مشیر اس طرح کے منصوبے بناتے ہیں جس کا خمیازہ غریب عوام کو ٹیکسوں کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے، سبسڈی کے نام پر اربوں روپے مختص ہو جاتے ہیں ، ظاہر ہے یہ رقم غریب عوام کے ٹیکسوں کا ماحصل ہوتی ہے مگر سبسڈی کا فائدہ عوام تک نہیں پہنچتا ،
مختلف صورتوں میں مافیاز کے پاس چلا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ میں بتایا گیا ہے احساس راشن پروگرام کے تحت ماہانہ ہزار روپے کی سبسڈی دی جاتی ہے، 2 کروڑ گھرانوں کو آٹا، گھی اور دالوں پر ایک ہزار روپے کی رعایت دی جا رہی ہے، رعایت ماہانہ 50 ہزار روپے سے کم آمدنی والے گھرانوں کو دی جائے گی۔ ایسی سبسڈی ریلیف نہیں تکلیف ہے ، یہ اس طرح کی باتیں ہیں کہ جن کا عوام کو فائدہ نہیں ہوگا،
پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ ایک ہزار غریبوں کی جیبوں میں نہیں جائے گا، اگر فرض کر لیا جائے کہ ہر غریب گھر کو ایک ہزار ملے گا تو بتایا جائے کہ ایک ہزار سے کیا بنتا ہے؟،غریب آدمی نے عمران خان کی صورت میں جو تبدیلی کا خواب دیکھا تھا وہ اب بکھرچکا ہے۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: