شکیل نتکانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تین باتیں
1) لوگ زیادہ جذباتی اس لئے ہو رہے ہیں کیونکہ مرنے والا سری لنکن تھا پاکستانی نہیں۔ پاکستانی ہوتا تو کوئی اتنی بڑی بات نہ ہوتی خاص طور پر اوورسیز پاکستانیوں کے لئے کہ کوئی غیر ملکی اس قدر جذباتی ہو کر ان سے نہ پوچھ رہا ہوتا کہ یہ سب کیا ہے دنیا کے کم و بیش ہر ملک کے نزدیک ماسوائے وطن عزیز کے ان کے شہریوں کی جان و مال کی بہت اہمیت ہے اس لئے وہ ملک و قومیں اس طرح کے کسی حادثے پر شدید ردعمل دیتے ہیں اور ہماری قوم اور ریاست کے لئے یہ معمول کی بات ہے
2) جمہوریت کا گلا گھونٹنے اور مفادات کے حصول کے لیے ہماری ایسٹبلشمنٹ اس قدر اخلاقی گراوٹ کا شکار ہو چکی ہے کہ یہ اپنے معمولی سے معمولی مقصد کے حصول کے لیے کسی بھی انتہائی درجے کی گراوٹ پر معمولی تو دور کی بات ہے رسمی شرمندگی کے اظہار سے بھی کتراتی ہے
3) حل صرف ایک ہے مکمل جہموریت
کوئی گروہ ،طبقہ یا جماعت صرف اس وقت مسئلہ بنتی ہے جب پہلے اسٹبلشمنٹ اسے اپنے کسی سیاسی مقصد کے حصول کے لیے استعمال کرتی ہے پھر وہ گروہ، طبقہ یا جماعت پورے معاشرے پر مسلط ہو جاتا ہے اور خوب گند پھیلاتا ہے جیسے ججز بحالی تحریک، لبیک پاکستان اور پی ٹی آئی۔ ماضی کی ن لیگ بھی اس کی ایک مثال ہے۔
جب سیاسی جماعتوں کو یہ پتہ چلے گا کہ وہ صرف عوام کے ووٹ لے کر ہی اقتدار میں آ سکتی ہیں تو صرف عوام کے بارے میں سوچیں گی کسی سیاستدان کو کوئی پارٹی صرف اس وجہ سے نہیں چھوڑنی پڑے گی کہ اگر وہ کسی مخصوص جماعت میں نہ گیا تو اسے ہرا دیا جائے گا۔
دوسرا حل بھی ہے وہ ہے مارشل لاء لگا کر ملک کو سیکولر ریاست قرار دے دیا جائے اگرچہ اس کے فوری نتائج مل جائیں گے لیکن یہ کوئی پائیدار حل نہیں ہو گا بہتر یہ ہو گا کہ پارلیمنٹ خود ملک کو سیکولر ریاست قرار دے اور یہ صرف ایک صورت میں ممکن ہے اور وہ ہے مکمل جہموریت
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور