لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کے بازیابی کیس کا تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کیا
سیکرٹری داخلہ لاپتہ مدثر نارو کے والدہ، اہلیہ اور تین سالہ بیٹے کی وزیراعظم اور کابینہ ارکان سے ملاقات کا انتظام کریں، عدالت
ڈپٹی اٹارنی جنرل ملاقات کے لیے وقت اور تاریخ سے آئندہ سماعت پر 29 نومبر کو آگاہ کریں، عدالت
عدالتی حکم پر عمل درآمد کے لیے عدالتی آرڈر کی کاپی سیکرٹری داخلہ کو بھجوائی جائے، تحریری حکم نامہ
جبری گمشدگیوں کا واقعہ یقیناً انسانیت کے خلاف ایک سنگین جرم ہے، عدالت
واضح رہے کہ جبری گمشدگیوں کا رجحان پاکستان میں اجنبی نہیں، تحریری حکم نامہ
ریاست کے ایجنٹوں کے ذریعے شہریوں کی آزادی سے محرومی
کو ماضی میں کئی معاملات میں تسلیم کیا گیا ہے، عدالت
جب ریاست اور اس کے کارکنان اغواء کاروں کا کردار ادا کرتے ہیں تو مجرم کو قانون کے مطابق سزا کی سنگین خلاف ورزی ہوتی ہے، عدالت
پٹیشنر رانا محمد اکرم کے مطابق ان کا بیٹا مدثر محمود نارو 19 اگست 2018 کو لاپتہ ہوا، حکم نامہ
پولیس نے تاخیر سے مقدمہ درج کیا، جبری گمشدگیوں کے انکوائری کمیشن میں بھی درخواست دی گئی، حکم نامہ
پٹیشنر کے انکوائری کمیشن میں بیان کے مطابق ان کا بیٹا صحافی اور آئی ایس آئی کی نگرانی میں تھا، عدالتی حکم نامہ
لاپتہ شخص کی اہلیہ نے ہیومن رائٹس کمیشن کو خط لکھا کہ مدثر نارو ایبٹ آباد میں کسی خفیہ ایجنسی کی تحویل میں ہے، حکم نامہ
پٹیشنر کے مطابق بیٹے کو ٹیلی فون پر خبردار کیا گیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا سے باز رہے، حکم نامہ
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
منٹو کے افسانے، ٹائپنگ اسپیڈ کا امریکہ میں ٹیسٹ ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی
پسماندہ ملکوں کی ورکنگ کلاس ۔۔۔۔||مبشرعلی زیدی