سدرہ سعید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زعفران کو انگریزی میں سیفران ، لاطینی اور یونانی میں کردکس، بنگلہ میں جعفران اور ہندی میں اسے کیسر کہا جاتا ہے۔
ایران، اسپین، آکلینڈ، نیدر لینڈز، بھارت اور برازیل جیسے ممالک کا زعفران دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔ دنیا میں ہر سال تقریباً ہر سال ڈھائی ٹن زعفران پیدا ہوتا ہے۔ تنہا ایران ایسا ملک ہے جو پوری دنیا میں زعفران کی نوے فیصد ضرورت پوری کر رہا ہے۔
پاکستا ن میں زعفران کی کاشت 1971ء سے کی جا رہی ہے ۔ پوٹھوہار کے علاقوں راولپنڈی، اسلام آباد، مری کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا، کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے پہاڑی علاقوں کے تمام اضلاع زعفران کی کاشت کے لیے موزوںہیں۔
پاکستا ن کے زرعی تحقیقاتی ادارے نے سن 1982 میں بلوچستان کے علاقے مستونگ میں اسپین سے درآمد کردہ زعفران بلب کو متعارف کرایا جس کے بعد یہ پاکستان میں محدود پیمانے پر پھیل گیا۔
پاکستا ن زرعی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر غلام محمد علی نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان زرعی تحقیقاتی و ترقیاتی سینٹر نے ہسپانوی زعفران کی پیداوار اور فروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہوئے زعفران کی پیدوار کو ایک ایکٹر تک پھیلایا ہے۔
حال ہی میں ‘ماؤنٹین ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر سکردو‘ سب اسٹیشن نے بھی اس کی کاشت پر ابتدائی ٹرائل شروع کیا ہے۔
پاکستان میں زعفران کی کاشت 15 اگست سے 25 اکتوبر تک کی جاتی ہے۔ اس دوران جن علاقوں میں درجہ حرارت 35 سے نیچے آنا شروع ہوجائے تب اس کو کاشت کیا جاتا ہے۔ یعنی بعض علاقوں میں اگست میں جب کہ بعض علاقوں میں ستمبر یا اکتوبر میں اسے کاشت کیا جاتا ہے۔
کچھ علاقوں میں اسے اکتوبر کے آخر اور نومبر کے اوائل میں بھی کاشت کیا جاتا ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ اس دوران علاقے کا درجہ حرارت 35 ڈگری سے کم ہو۔ اس کا پودا کم سے کم 13 ڈگری سینٹی گریڈ اور زیادہ سے زیادہ 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک کا درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے۔
زعفران کا پودا پیاز سے ملتا جلتا ہے۔ اس کی لمبائی 45 سینٹی میٹر ہوتی ہے اور اس میں آٹھ سے بارہ ہفتوں کے درمیان پھول آ جاتے ہیں۔
زعفران کے پھول کی عمر تین سے چار دن ہوتی ہے۔ 70 سے 80 ہزار پھولوں سے 250 گرام کے قریب زعفران حاصل ہوتا ہے۔
ڈاکٹر غلام محمد علی نے پیداوار کے حوالے سے بتایا کہ ایک ہیکٹر کے لیے تقریباً 3 لاکھ سے 5 لاکھ بلب کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلب کا سائز اور وزن پہلے سال کے دوران پھولوں کی پیداوار کا تعین کرتا ہے۔ ایک کلو سٹگما کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے دو لاکھ پھولوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
گھروں میں زعفران اگانے کا طریقہ
زعفران کاشت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایک حصہ مٹی، ایک حصہ گوبر کھاد اور ایک حصہ ریت آپس میں برابر مقدار میں چھان کر گملے، باغیچے یا زمین میں جمع کی جائے۔ جس طرح لہسن کا بلب دو یا ڈیڑھ انچ مٹی کے اندر اس طرح لگایا جاتا ہے کہ اس کے اوپر کی سطح مٹی سے باہر نظر آ سکتی ہو، اسی طرح زعفران کا بلب بھی لگایا جاتا ہے۔
گملے کے ارد گرد اندر کی جانب تھوڑا سا پانی دیں تاکہ مٹی میں نمی آ سکے جس سے بلب کو سرسبز ہونے میں مدد ملتی ہے۔
زعفران کو زیادہ پانی کی ضروت نہیں ہوتی۔ ہر دوسرے یا تیسرے روز معائنہ کر لیں، اگر پانی کی ضرورت محسوس ہو تھوڑا سا فوارا یا شاور ہی کافی ہوتا ہے تاکہ مٹی نم رہے۔
کھیت میں زعفران کاشت کا طریقہ
کھیت میں زعفران کاشت کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زمین اس طرح ہموار کی جائے کہ اس سے پانی کا اخراج آسانی سے ہو۔ بلب کھیت میں ہر چھ سے بارہ انچ قطاروں میں لگائیں۔ فاصلہ زیادہ رکھنے سے زمین کے اندر بلب بڑے اور زیادہ بنتے ہیں۔
آٹھ تا بارہ ہفتوں کے درمیان زعفران کا پودا پھول دیتا ہے اور ہر پھول کے درمیان تین لال رنگ کے ریشے نکلتے ہیں جس کو سٹگما کہتے ہیں، اور یہی زعفران کہلاتے ہیں۔
لال رنگ کے ان تین ریشوں کو کاٹ کر دس بارہ گھنٹے تک چھاؤں میں سکھایا جاتا ہے۔
سٹگما حاصل کر لینے کے بعد پودے کو اسی جگہ رہنے دیں۔ کیونکہ ایک پودے سے مزید بلب زمین کے اندر بنتے ہیں۔ بعض علاقوں میں بلب ایک سال میں میچور ہوجاتے ہیں جبکہ بعض علاقوں میں دو سال تک۔
جولائی اور اگست کے مہینوں میں بلب کو اکھاڑ کر دوسری جگہوں پر لگیا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر انہیں وہیں رہنے دیا جائے تو سیزن کے دوران ان سے زیادہ سٹگما حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
زعفران کی قیمت
قریب سو سال قبل زعفران کی فی تولہ قیمت سونے کی فی تولہ قیمت سے زیادہ تھی۔ پاکستانی مارکیٹ میں زعفران پانچ یا چھ سو روپے کا ایک گرام ملتا ہے۔ جبکہ مختلف اقسام کا ایک کلو زعفران پانچ سے دس لاکھ روپے میں فروخت ہوتا ہے۔
زعفران کے بلب کا وزن اور سائز اس کی قیمت کا تعین کرتا ہے اس اعتبار سے فی بلب 50 سے200 روپے کا ملتا ہے۔
زعفران کے طبی فوائد
زعفران کی اہمیت اور فوائد انسانی صحت کے لیے کلونجی کی مانند ہیں۔ زعفران کا استعمال مختلف ادویات میں بھی ہوتا ہے اور اسے کئی بیماریوں کے لیے مفید قرار دیا جاتا ہے۔
یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگر اسے اپنے کھانوں میں استعمال کرنا شروع کیا جائے تو بہت ساری بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ زعفران کو وزن میں کمی، موسمی نزلہ و زکام سے بچاؤ، امراض قلب سے حفاظت، جلد اور بصارت سے وابستہ امراض کے خلاف مفید سمجھا جاتا ہے۔
پاکستا ن زرعی تحقیقاتی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر غلام محمد علی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پی اے آر سی نے پاکستان کے موزوں علاقوں میں زعفران کے فروغ کے لیے ایک میگا پروجیکٹ تیار کیا ہے۔ ابتدائی طور پر پہلے مرحلے کے دوران پاکستان میں زعفران کے بلب کو بڑے پیمانے پر پھیلانے پر توجہ دی جائے گی۔
اگر حکومت پاکستان اس منصوبے کی حمایت کرے تو ملک میں زعفران کی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہو سکتا ہے، جسے برآمد کر کے معقول آمدنی حاصل کی جا سکتی ہے۔
یہ بلاگ ڈی ڈبلیو اردو پر شائع ہوچکا ہے
یہ بھی پڑھیں:
گل ودھ گئی اے مختاریا!|| شمائلہ حسین
کون بنے گا استاد؟۔۔۔عفت حسن رضوی
بھٹو روس میں بھی زندہ ہے ۔۔۔ طیب بلوچ
بلاول: جبر و استبداد میں جکڑی عوام کا مسیحا ۔۔۔ طیب بلوچ
سلیکٹرز آصف علی زرداری سے این آر او کیوں چاہتے ہیں؟ ۔۔۔طیب بلوچ
را کے مبینہ دہشتگردوں سے بھارتی جاسوس کی وکالت تک کا سفر ۔۔۔ طیب بلوچ
عالمی استعمار کے چابی والے کھلونے آصف علی زرداری کو کیوں مارنا چاہتے ہیں؟ ۔۔۔ طیب بلوچ
سدرہ سعید صحافی ہیں جو اور نیٹ ورک کے ساتھ بطور اسائمنٹ ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہی ہیں
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی