اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اب نظامی صاحب کی جگہ ایک گہری اور تلخ اداسی ہو گی||شکیل نتکانی

اب وسعت اللہ پھر ملتان آ رہا ہے دو دن کے لئے ایک لٹریری فیسٹیول میں شریک ہونے اور پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ وسعت اللہ ملتان آ رہا ہے اور استاد نظامی نہیں ہو گا

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 2010 کے سیلاب کے وقت وسعت اللہ خان ملتان آیا تھا اور آنے سے پہلے اس نے فون کر کے استاد نظامی کو ملتان بلا لیا تھا۔ ہم اکٹھے ہوئے پھر الطاف کھوکھر کے گھر کے محفل جمی، اس محفل کے کچھ لوگ جن میں انگریزی کے ریٹائرڈ ایک پروفیسر مجوکہ صاحب بھی شامل تھے وفات پا چکے ہیں دیر تک باتیں ہوئیں سیاست، ادب، سماجیات، ملتان، پیپلز پارٹی سب زیر بحث رہے۔ زرداری صاحب صدر تھے پی پی پی حکومت ہمیشہ کی طرح سازشوں کی زد میں تھی تب زرداری صاحب کی ملکی سیاست اور حکومت پر گرپ کے حوالے سے نظامی صاحب نے ایک مقولہ ایجاد فرمایا ہوا تھا جس کا اظہار وہ ہر محفل میں ضرور کرتے تھے اور وسعت نے کہا تھا کہ نظامی صاحب جو کچھ کہتے ہیں کاش میں من و عن ان باتوں کو اپنے قارئین تک پہنچا سکتا پھر ان دونوں نے مجھے کہا کہ کالا باغ چلتے ہیں دریائے سندھ کے ساتھ ڈاؤن سٹریم کی سمت سفر کرنا تھا جسے پھر وسعت اللہ خان نے ڈائری کی شکل میں بی بی سی کے لئے تحریر میں لانا تھا اور لایا بھی تھا۔ میں خود مصروف تھا چھٹی ملنے کا کوئی امکان نہیں تھا دوسرے میں کچھ غیر ملکی میڈیا آرگنائزیشنز کے ساتھ دیہاڑی کی بنیاد پر ںطور سٹنگر کام کر رہا تھا جو مجھے روزانہ کی بنیاد پر ڈالرز میں ادائیگیاں کر رہی تھیں اس لئے میں نے تو صاف لفظوں میں معذرت کر لی تھی اور نظامی صاحب وسعت اللہ خان کے ساتھ روانہ ہو گئے تھے اب وسعت اللہ پھر ملتان آ رہا ہے دو دن کے لئے ایک لٹریری فیسٹیول میں شریک ہونے اور پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ وسعت اللہ ملتان آ رہا ہے اور استاد نظامی نہیں ہو گا۔ تونسہ نظامی صاحب کی قل خوانی کے بعد ان کے بیٹے اور بھائیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو وسعت اللہ خان کا یہ بتانے کے لیے کہ وہ ملتان آ رہا ہے فون آیا نظامی صاحب کی قبر پر حاضری دے کر واپس ملتان آ رہا ہوں خبر نہیں پرسہ دینے گیا تھا یا لینے، بلاول سے ملاقات ہوئی اس کی آنکھوں سے چھلکتے آنسو نہ صرف اس کے بلکہ ہم سب کے دکھ کو بیان کر رہے تھے۔ ہم نظامی صاحب کی باتیں کرتے کرتے نظامی صاحب کے پاس گئے نصراللہ بلوچ بھی ساتھ تھا۔ ایک وعدے کا ذکر ہوا جو سرمد سے نظامی صاحب نے لیا تھا اور اب واپس ملتان آ رہا ہوں جہاں وسعت اللہ خان نے آنا ہے اس بار میں، وسعت اللہ خان اور ملتان تو ہوں گے لیکن نظامی صاحب کی جگہ ایک گہری اور تلخ اداسی ہو گی۔
یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: