رؤف قیصرانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیشنل پارٹی کا چھٹا قومی کانگریس انٹرا پارٹی الیکشن پر اختتام پذیر ہوا۔ جس میں باقاعدہ الیکشن کے ذریعے مرکزی و بلوچستان وحدت کے قائدین مرکزی و صوبائی کونسلران نے ووٹنگ کے ذریعے منتخب کیے۔کہا جاتا ہے کہ آمریت سے لڑتے لڑتے افراد اور پارٹیوں میں آ مرانہ و حاکمانہ اطوار نمودار ہونا شروع ہوجاتے ہیں لیکن اس کے بر عکس نیشنل پارٹی کی انفرادیت یہی ہے کہ کنٹرولڈ ڈیموکریسی کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے بھی پارٹی کے اندر مکمل جمہوری رویوں پر یقین رکھتی ہے۔ ہر تین سال بعد تسلسل کے ساتھ کانگریس کا منعقد ہونا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کانگریس میں بلوچستان کے علاوہ پنجاب، سندھ اور کے پی کے سے بھی مرکزی کونسلران نے بھرپور شرکت کی اور الیکشن پراسیس کا حصہ بنے۔ جس سے نیشنل پارٹی کے قومی و طبقاتی شعور و مزاحمتی سیاست کا تائثر ملتا ہے۔ دنیا بھر میں رائج سائنٹیفک ڈیموکریسی ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ ستر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود بدقسمتی عوامی خواہشات کو روند کر ملٹی ڈائیمنشنل اتھاریٹیٹو آمریت نے ریاست کو کمزور کر دیا ہے۔ لیکن نیشنل پارٹی روز اول سے اس امرنہ طرز سیاست کے خلاف برسرپیکار ہے۔ نیپ، بی این ایم، پی وائی ایم اور پی این پی کا تسلسل نیشنل پارٹی جمہوریت کے دفاع کیلیے اس خطے میں چند معدودی پارٹیوں کے ساتھ صف اول میں شامل رہی ہے۔ اس کی اسی جدوجہد سے خائف امرانہ ذہنیتیں شروع دن سے جھوٹے اور منفی پروپیگنڈے کے ذریعے نیشنل پارٹی کے خلاف سرگرم عمل ہیں جس سے سماج تنزلی کی جانب تیزی سے سفر کر رہا ہے۔ نیشنل پارٹی کی جمہوری جدوجہد کے علاوہ اس سماجی پسماندگی کے خاتمے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی۔ اب وقت آگیا ہے کہ فلاحی سماج کے خواب کو شرمندہ تعبیر بنانے کیلیے نیشنل پارٹی کے جمہوری و انقلابی کاروان کو مضبوط بنانے کیلیے سماج کے باشعور طبقات کو جڑنا ہو گا۔ سماجی و سیاسی بدلاو کی تحریک کی امین نیشنل پارٹی غلامانہ روش کو بدلنے کیلیے پورا پوٹینشل رکھتی ہے۔ اور اب اس ڈیجیٹل دور میں مزید پروپیگنڈہ مشینری عوام کو اس پارٹی سے دور نہیں رکھ سکتی۔ اس انقلامی قومی کانگریس کے انعقاد پر نیشنل پارٹی کی قیادت اور کارکنان مبارک باد کے مستحق ہیں۔
اب آنکھ لگے یا نہ لگے اپنی بلا سے
اک خواب ضروری تھا ،سو وہ دیکھ لیا ہے
یہ بھی پڑھیے:
2مارچ سرکاری بلوچ کلچر ڈے،او وی سرائیکی وسیب وچ||اکبر ملکانی
سرائیکی لوک سانجھ شادن لُنڈ دے کٹھ دا مشترکہ تے متفقہ اعلامیہ
سرائیکی نیشنلزم پس منظر اور بیانیہ۔۔۔۔ ذلفی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر