نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

منافقوں کی دنیا || نذیر ڈھوکی

صدر آصف علی زرداری قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین ہیں جبکہ میان نواز شریف ایک آمر ضیا کی باقیات جو سوداگر ہیں،

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مجھے اکثر ایسے محسوس ہوتا ہے جیسے یہاں کتوں کو کھلا چھوڑنے اور اینٹوں کو باندھ کر رکھنے کا رواج ہے ۔ بچپن میں جب پورا شعور نہیں تھا تو پڑوس کے مدرسے سے بھٹو کافر ہے کی باتیں سنتا تھا ، لڑکپن میں سننے کو ملا کہ بھٹو غدار ہے کیونکہ انہوں نے ملک توڑا ہے ، شکر ہے کہ میرے والد ایک سیاسی کارکن تھے کامریڈ حیدر بخش جتوئی اور عظیم شاعر شیخ ایاز کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے ، قائد عوام ذوالفقارعلی بھٹو شہید نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی تو پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کردی جو میری شعوری تربیت کرتے رہے ، اب جب میری عمر پچاس سال عبور کر چکی ہے میں دیکھ رہا ہوں کہ دنیا بدل چکی ، انٹرنیٹ نے آج کے نسل کو سچائی تک رسائی آسان کردی ہے ،اندھیرے پر روشنائی اور جہالت پر شعور غالب آ چکا ہے مگر تا حال منافق اپنی ہار ماننے کیلئے تیار نہیں ہیں، ان کے قبر میں پاؤں ہیں مگر اپنی علت کو چھوڑنے کیلئے راضی نظر نہیں آتے وہ توبہ کرنے کیلئے تیار نہیں کہ انہوں نے اپنے قلم سے کم سے کم تین نسلوں کو گمراہ کیا ہے اور ان کی تحریروں سے پتہ نہیں کتنی نسلیں گمراہ ہونگی ؟ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس ریٹائرڈ نسیم حسن شاہ نے اپنی عمر کے آخری حصے میں میں جیو ٹی وی پر افتخار احمد کو انٹرویو دیتے ہوئے اقرار کیا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کو پھانسی کی سزا غلط تھی وہ قطعی طور پر بے گناہ تھے ،نسیم حسن شاہ کا ان ججوں میں شمار ہے جنہوں نے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید کو پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف جب 1999 میں زیر عتاب آئے تو 2001 میں جنگ کے سہیل ویڑائچ کو دیئے ہوئے انٹرویو میں اقرار کر چکے کہ انہیں محترمہ بے نظیر بھٹو اور صدر آصف علی زرداری کے خلاف آئی ایس آئی نے اکسایا تھا ، جب محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی مدد سے مشکلات سے نکلے تو کالا کوٹ پہن کر جمہوریت کے خلاف مدعی بن کر سپریم کورٹ پہنچ گئے ۔

آج ایک منافق نے شوشلمیڈیا پر نقطہ نظر دیا کہ ملک کو اتنا نقصان آصف علی زرداری اور نواز شریف نے نہیں پہنچایا جتنا عمران خان نے پہنچایا ہے ، میری رائے یہ ہے کہ برائے مہربانی صدر آصف علی زرداری کا میاں نواز شریف سے موازنہ نہ کیا جائے ، اردو کا محاورہ ہے کہاں راجا بھوجن کہاں گنگو تیلی ؟

صدر آصف علی زرداری قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی جانشین ہیں جبکہ میان نواز شریف ایک آمر ضیا کی باقیات جو سوداگر ہیں، یہ پوچھنا تو میرا حق ہے کہ آخر صدر آصف علی زرداری نے ملک کو کون سا نقصاں پہنچایا ؟ کیا یہ کہ انہوں نے سوات میں دوبارہ قومی پرچم سربلند کیا، ملک کی سلامتی کے اداروں کی ساکھ بحال کی ، 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے وفاق کو مضبوط کیا، صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ دیا ، کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان پاکستان کو خراج تحسین کی قرار داد لانے اور مالی اعانت کا بل منظور کرنا ، قومی راہداری کی بنیاد رکھنا ، پاک ایران گیس پائپ لائن کی بنیاد رکھنا ملک کو نقصان پہنچایا ہے، ہم مان لیتے ہیں کہ صدر آصف علی زرداری کی وطن پرستی واقعی بہت بڑا جرم ہے ، جیسے بھٹو شہید نے ملک کو ایٹمی قوت ، محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے میزائل ٹیکنالوجی اور صدر  آصف علی زرداری نے دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو شکست دینے کا جرم کیا ہے ، جی ہاں صدر آصف علی زرداری قومی خزانے پر بوجھ ڈالنے کی بجاۓ عالمی مخیر اداروں  کی مدد سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے غریبوں کی مدد کی مدد کی ، منافقوں کی دنیا میں صداقت گنہگار ہوتی ہی ہے ۔

یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

نذیر ڈھوکی کے مزید کالم پڑھیے

About The Author