مظہر اقبال کھوکھر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں معلوم یہی تبدیلی ہے یا تبدیلی ابھی اور رنگ دکھائے گی۔ وہ طلبہ و طالبات جن کے ہاتھ میں قلم کتاب ہونی چاہئے تھی انھوں نے ہاتھ میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جنہیں کالجز اور یونیورسٹیوں میں ہونا چاہئے تھا وہ سڑکوں پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کی سڑکوں پر میڈیکل کے طلبہ و طالبات کو دیکھ کر حیرت ہی نہیں بہت دکھ بھی ہوا۔ پاکستان تحریک انصاف وہ جماعت ہے جسے سب سے بڑھ کر نوجوانوں نے سپورٹ کیا۔ یوتھ نے دو روایتی سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں ایک نئی جماعت کی حمایت کر کے بلکہ اس کے لیے دن رات ایک کر کے اسے کامیاب کرایا مگر آج وہی نوجوان اپنے حق کے لیے سڑکوں پر مارے مارے پھر رہے ہیں اور کوئی سننے والا نہیں۔ جو حکومت تعلیم کو عام اور سستی کرنے کے وعدوں کے ساتھ اقتدار میں آئی تھی آج اس نے تعلیم کو مہنگا اور مشکل کر دیا ہے۔ میڈیکل کے سٹوڈنٹس پاکستان میڈیکل کمیشن pmc کی انٹری ٹیسٹ سے متعلق نئی پالیسوں اور انٹری ٹیسٹ میں سامنے آنے والی بے ضابطگیوں کے خلاف گزشتہ کئی روز سے لاہور ، کوئٹہ ، کراچی ، پشاور اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کر رہے ہیں۔ جبکہ کوئٹہ میں احتجاج کرنے والے طلبہ کی طرف سے ریڈ زون میں جانے کی کوشش پر پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج اور تشدد بھی کیا گیا اور گرفتاریاں بھی کی گئیں جبکہ اسلام آباد میں اپنے مطالبات کے حق میں طلبہ اور طالبات کا دھرنا جاری ہے۔
میڈیکل کی تعلیم سے متعلق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈیںنٹل کونسل کی جگہ موجودہ حکومت کی طرف سے قائم کئے جانے والے پاکستان میڈیکل کمیشن کو شروع سے ہی تنقید کا سامنا تھا سب سے پہلے انٹری ٹیسٹ کی فیس میں 4 گنا اضافہ کر دیا گیا اس پہلے یہ فیس صرف 500 روپے تھی گزشتہ سال یہ فیس 1500 روپے کی گئی اور اس سال یہ فیس 6000 روپے کر دی گئی۔ اس سے قبل انٹری ٹیسٹ کے لیے تین ماہ کا وقت دیا جاتا تھا جبکہ اس سال صرف ایک ماہ کا وقت دیا گیا جو کہ ٹیسٹ کی تیاری کے لیے ناکافی تھا دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ ہمارے ہاں تمام صوبوں میں نظام تعلیم مختلف ہے گو کہ موجودہ حکومت یکساں نظام تعلیم کے دعوے کر رہی مگر فی الحال تو ایسا ممکن دکھائی نہیں دیتا اس سے قبل یہ انٹری ٹیسٹ صوبائی سطح پر لیے جاتے تھے جبکہ اس بار یہ ٹیسٹ ملک گیر سطح پر لیا گیا طلبہ کا کہنا یہ ہے کہ تمام ٹیسٹ آوٹ آف کورس لیا گیا جبکہ آن لائن سسٹم کی وجہ سے بھی بہت سی پیچیدگیوں نے جنم لیا۔ موجودہ طریقہ کار سے صرف بڑے شہروں اور مخصوص طبقے کو فائدہ ہوا۔ اسی آن لائن سسٹم کی وجہ سے نتائج میں بہت حد تک بے ضابطگیاں بھی سامنے آئیں۔ اب طلبہ و طالبات مطالبہ کر رہے ہیں کہ آن لائن کے بجائے فزیکل ٹیسٹ لیا جائے کیونکہ موجودہ طریقہ کار کی وجہ سے لاکھوں طلبہ کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے اور طلبہ جن کی آنکھوں میں مستقبل کے خواب ہوتے ہیں آج انکی آنکھوں میں انصاف کے خواب ہیں اور وہ تحریک انصاف سے انصاف مانگ رہے ہیں۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ میڈیکل کی تعلیم سب سے مہنگی تعلیم ہے نا جانے کتنے والدین اپنے بچوں کے روشن مستقبل کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتے ہیں اپنے آپ کو گروی رکھ کر اپنے بچوں کے تعلیمی اخراجات پورے کرتے ہیں مگر انٹری ٹیسٹ کے نام پر حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیوں کے نتیجے میں کتنے گھروں کے خواب چکنا چور اور کتنے بچوں کا مستقبل تاریک ہوجاتا ہے طلبہ کے احتجاج کی گونج پارلیمنٹ تک تو پہنچ گئی ہے مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی نہیں معلوم حکمران کس کس چیز کو سابقہ حکمرانوں کے کھاتے میں ڈالیں گے اور کب تک ڈالتے رہیں گے۔ کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اگر اقتدار میں ہے تو اس کی سب سے اہم وجہ یہی ہے کہ عوام نے سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں سے تنگ آکر ہی تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا اور بھوک غربت بے روزگاری کے خاتمے اور تعلیم صحت کو سستا کرنے کے وعدوں پر اعتماد کرتے ہوئے اسے کامیاب کرایا تھا مگر آج تین سال گزرنے کے باوجود حکومت کی سب سے بڑی کارکردگی یہی ہے کہ وزیر اعظم ہر دوسرے دن صرف یہی بتاتے ہیں کہ سابقہ حکمران چور تھے اس کے علاوہ کچھ بھی ایسا نہیں جس سے یہ امید رکھی جاسکے کہ اگلے دو سالوں میں کچھ بہتری آجائے گی یہی وجہ کہ عام آدمی کی تو سکت بھی جواب دے چکی ہے دوسری طرف حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کبھی کلرک احتجاج پر ہوتے ہیں کبھی نرسز احتجاج پر ہوتی ہیں کبھی اساتذہ احتجاج پر ہوتے ہیں کبھی لیڈی ہیلتھ ورکر احتجاج پر ہوتے ہیں اور آج طلبہ و طالبات احتجاج پر ہیں یقیناً یہ حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اگر اپنے دوسرے وعدوں کی طرح تعلیم سستی کرنے کے وعدے پر عمل درآمد نہیں کر سکتی تو کوئی بات نہیں قوم پہلے مبینہ چوروں لٹیروں کے ساتھ گزارہ کر سکتی ہے تو ان ایماندار حکمرانوں کو بھی بھگت لے گی مگر خدارا تعلیم کو پیچیدہ تو نہ کریں نوجوانوں کے مستقبل سے کھلواڑ تو نہ کریں آج اپنے حق اور انصاف کے لیے سڑکوں پر مارے مارے پھرنے والے نوجوان یقیناً اس ملک کا روشن مستقبل ہیں لیکن اگر کسی نوجوان کا مستقبل حکمرانوں غلط پالیسیوں کی وجہ سے تاریک ہوا تو ریاست مدینہ کے دعویداروں کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ ان کا مستقبل بھی کبھی روشن نہیں ہوپائے گا۔۔
یہ بھی پڑھیے:
منجھلے بھائی جان کی صحافت۔۔۔ وجاہت مسعود
ایک اور برس بڑھ گیا زیاں کے دفتر میں۔۔۔وجاہت مسعود
وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ۔۔۔وجاہت مسعود
اِس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں۔۔۔وجاہت مسعود
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی