دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کوگجرنالہ متاثرین کی بحالی کے لیے ایک سال کا وقت دے دیا

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی کیس میں عدالت عظمی نے گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی سے متعلق فیصلہ تحریر کروا دیا

کراچی: سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو بحالی کے لیے ایک سال کا وقت دے دیاسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی کیس میں عدالت عظمی نے گجر نالہ، اورنگی نالہ، محمود آباد متاثرین بحالی سے متعلق فیصلہ تحریر کروا دیا

وزیراعلیٰ سندھ سے دو ہفتے میں ابتدائی عمل رپورٹ بھی طلب

سندھ حکومت کہتی ہے ہمارے پاس بحالی کے پیسے نہیں، سپریم کورٹ

ایڈووکیٹ جنرل سندھ اطمینان بخش جواب نہ دے سکے، سپریم کورٹ

متاثرین کی بحالی سندھ حکومت کا کام ہے، سپریم کورٹ

سندھ حکومت دستیاب وسائل سے بحالی کا کام کرے، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سندھ کو براہ راست حکم جاری

وزیراعلیٰ سندھ ذاتی طور پر اس فیصلے پر عمل یقینی بنائیں، سپریم کورٹ

وزیراعلیٰ سندھ متاثرین بحالی کی رقم ارینج کریں، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ تجاوزات آپریشن کیس کی سماعت

گجر نالہ پیش رفت رپورٹ کہاں ہیں؟ چیف جسٹس گلزار احمد کا ایڈووکیٹ جنرل سندھ سےسوال

بورڈ آف ریونیو کی جانب سے رپورٹ جمع کرائی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ

258 ایکٹر اراضی پر متاثرین کو متبادل زمین مختص کردی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ

6ہزار سے زائد گھر بنائے جائیں گے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ

بحریہ ٹاؤن واجبات سے رقم ملے گی تو منصوبے پر کام شروع کردیں گے، ایڈووکیٹ جنرل

یہ تو آپ مشروط کر رہے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن کا ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ

سندھ حکومت کے پاس بجٹ کی کمی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا عدالت کوجواب

60ارب روپے اگر سپریم کورٹ ریلیز کردے تو کام شروع کر دیتے ہیں، سلمان طالب الدین

یہ تو کوئی بات نہ ہوئی، جسٹس اعجاز الاحسن کا ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے مکالمہ

بحریہ ٹاؤن کے واجبات سندھ حکومت ہی کے ہیں، سلمان طالب الدین

سپریم کورٹ نے طے کرنا ہے کہ وہ پیسے کہاں خرچ کرنے ہیں ، چیف جسٹس

آپ نے ان پیسوں پر امید لگا لی، کیا آپ کے پاس پیسے نہیں؟جسٹس اعجاز الاحسن

مطلب آپ کے پاس پیسے نہیں تو گورنمنٹ فنکشنل نہیں، چیف جسٹس

عوام کے لیے پیسے نہیں، باقی سارے امور چلا رہے ہیں، چیف جسٹس

وزرا اور باقی سب کے لیے فنڈز ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد

یہ ایک نیا شہر بنے گا، ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین

آپ اس پیسے سے امید لگائے بیٹھے ہیں جو ملے نہیں، جسٹس اعجاز الاحسن

ابھی پیسے آئے نہیں، سارا جہان پیسے لینے آگیا، جسٹس اعجاز الاحسن

462ارب میں سے70ارب روپے جمع ہو چکے ہیں، سلمان طالب الدین

جب گاڑیاں خریدنی ہوتی ہیں تو پیسے آجاتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن

گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ

وہ پابندی بھی سپریم کورٹ نے لگائی، جسٹس اعجاز الاحسن

اگر بحریہ کے پیسے نہ آتے تو پھر کیا کرتے؟جسٹس اعجاز الاحسن

اگر زلزلہ، سیلاب آجائے تو پھر کیا کریں گے؟جسٹس اعجاز الاحسن

اگر کوئی آفت آ جائے تو کیا ایک سال تک بجٹ کا انتظار کریں گے؟ جسٹس اعجاز الاحسن

جب تک متاثرین کو گھر نہیں دیتے، وزیراعلیٰ اور گورنر ہاؤس الاٹ کر دیتے ہیں، چیف جسٹس

لوگوں کو کہتے ہیں کہ وہ وزیراعلیٰ، گورنر ہاؤس کے باہر ٹینٹ لگا لیں، چیف جسٹس

سندھ حکومت میں کچھ نہیں ہو رہا،صوبے میں سردردوالی صورتحال ہے ، چیف جسٹس

ورلڈ بینک کے کتنے منصوبے ہیں مگر کچھ نہیں ہو رہا، چیف جسٹس گلزاراحمد

بتائیں، جنہوں نے زمینیں الاٹ کیں، ان کے خلاف کیا ایکشن لیا؟ چیف جسٹس

یہ تو 40 سال پرانا مسئلہ ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کاعدالت کو جواب

آپ انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان دے رہے ہیں، چیف جسٹس کا ایڈووکیٹ جنر ل سے مکالمہ

آپ کی ترجیحات اصل میں کچھ اور ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن کا ایڈووکیٹ جنر ل سے مکالمہ

بحریہ ٹاؤن کا پیسہ سندھ کے عوام پر لگنا چاہیے، اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان

وفاقی حکومت گجر نالہ متاثرین کے لیے راستہ نکالنے کو تیار ہے، اٹارنی جنرل خالد جاوید خان

بحریہ ٹاؤن کے واجبات کا پیسہ طریقے سے لگنا چاہیے، اٹارنی جنرل

پوراکراچی گند سے بھرا ہوا ہے، کیا یہ کراچی ہے؟ یہ تو گاربیج دکھائی دیتا ہے، چیف جسٹس

کوئی نہیں دیکھنے والا، حکمران طبقے کو کراچی کی کوئی پروا نہیں ، چیف جسٹس گلزاراحمد

گٹر ابل رہے ہیں، تھوڑی سے بارش میں کراچی ڈوب جاتا ہے، چیف جسٹس

کراچی اس طرح چلایا جاتا ہے؟کراچی میں ایک انچ کا بھی کام نہیں ہوا ، چیف جسٹس

یہ ہے سندھ حکومت، کہتے ہیں پیسے نہیں، چیف جسٹس گلزار احمد

کھربوں روپے کی باہر سے مدد آتی ہے، کیا کرتے ہیں کچھ پتہ نہیں، چیف جسٹس

غیر قانونی قبضے، سٹرکیں بدحال، کراچی میں کچھ نہیں ، چیف جسٹس گلزار احمد

سب کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے، چیف جسٹس گلزاراحمد

وزیراعلیٰ سندھ ذاتی طور پر اس فیصلے پر عمل یقینی بنائیں، سپریم کورٹ

وزیراعلیٰ سندھ متاثرین بحالی کی رقم ارینج کریں، سپریم کورٹ

شیم آن سندھ حکومت،معذرت کےساتھ، یہ کوئی طریقہ نہیں، چیف جسٹس

جس بلڈنگ کو اٹھاؤ اس کا برا حال ہے، چیف جسٹس گلزاراحمد

سٹرکیں ٹوٹیں، بچے مریں، کچھ بھی ہو، یہ کچھ نہیں کرنے والے، چیف جسٹس

یہی حال سندھ حکومت کا اور یہی حال وفاقی حکومت کا بھی ہے، چیف جسٹس

سب پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں، چیف جسٹس گلزار احمد

سیاسی جھگڑے اپنی جگہ مگر لوگوں کے کام تو کریں، چیف جسٹس گلزار احمد

اگر لوگوں کو سروس نہیں دے سکتے تو کیا فائدہ؟ چیف جسٹس گلزار احمد

یہ بھی پڑھیے:کراچی: تیزاب گردی کا واقعہ،سابق اہلیہ نے نوجوان پر تیزاب پھینک دیا

About The Author