ارشادرائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلاول بھٹو زرداری کے دورہ جنوبی پنجاب میں عوامی اجتماعات سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی کہ جنوبی پنجاب سے پیپلز پارٹی کی مقبولیت ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک بات اور بھی واضح ہوگئی کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے ناراض ووٹر اور جیالے جو پی ٹی آئی کی بس میں سوار ہوگئے تھے وہ بھی پی ٹی آئی کی موجودہ کارکردگی تین سالہ تباہی اور مہنگائی سے دل برداشتہ ہو کر واپس آرہے ہیں اور دن بدن پی ٹی آئی کی مقبولیت کا گراف ایسے نیچے آ رہا ہے جسے ماؤنٹ ایورسٹ سے گلیشئیر پگھل کر نیچے آتا ہے گزشتہ روز یعنی گیارہ ستمبر کو بلاول بھٹو زرداری کا استقبال جس والہانہ انداز اور جوش و جذبہ کے ساتھ سر زمین اولیا سے لیکر سر زمین لیہ تک کیا گیا اپنی مثال آپ ہے ہم نے اپنی زندگی میں عوام کا اتنا بڑا ٹھاٹھیں مارتا جم غفیر کم ہی دیکھا ہے لیہ سے چوہدری اشفاق اور چوہدری اشرف کی سربراہی میں جوک درجوک لوگ قافلوں کی صورت میں چوک اعظم یادگار چوک پر جمع ہوۓ اس کے علاوہ لیہ سے بھلر برادری سامٹیہ برادری میرانی برادری ملک عاشق کھوکھر ذیشان حیدر شانی شاہ فضل خان اور رانا امتیاز کی قیادت میں پی پی کے جیالے اپنے ہاتھوں میں پی پی پی کے جھنڈے اور پینا فلیکس اٹھاۓ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہوۓ جئے بھٹو کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوۓ اپنے محبوب قائد کی ایک جھلک دیکھنے کیلۓ چوک اعظم یادگار چوک پر پہنچے چوک اعظم سے یاسر خالد رانجھا کی قیادت میں رانجھا برادری مرزا عرفان کی قیادت میں بیگ برادری اور دیگر کئی برادریوں نے عوام کے گھر گھر جا کر دعوت نامے پیش کیے اور قلیل وقت میں عوام کی کثیر تعداد کو یادگار چوک میں استقبال کےلیے لانے میں کامیاب ہوگۓ بلاول بھٹو زرداری تقریباً چار بجے چوک اعظم پہنچے تو چوہدری اشفاق احمد چوہدری اشرف اور بہادر خان سیہڑ نے جیالوں کے جم عفیر کے ساتھ ان پر پھولوں کی پتیوں کی ایسی بارش کی کہ بلاول بھٹو کی گاڑی اور روڈ پر پھولوں کی پتیوں کی ایک تہہ جم گئی یادگار چوک پر بلاول بھٹو نے پانچ منٹ کی تقریر میں چوہدری اشفاق کے ساتھ ساتھ عوام اور جیالوں کے بھر پور استقبال پر خوشی کا اظہار کیا اور قائدین سمیت عوام کا شکریہ ادا کیا اسی طرح فتح پور چوک میں بھی لوگوں کی کثیر تعداد موجود تھی وہاں پر بھی عوام کا شکریہ ادا کیا اور بی بی کا لال کروڑ لعل عیسن روانہ ہوگیا کروڑ پہنچنے اور پنڈال سے تقریباً تین چار کلو میٹر پہلے روڈ کے دونوں اطراف سردار سجاداحمد خان سیہڑ نے اپنے دیگر معززین علاقہ اور دو سو گھوڑوں کے ساتھ فقید المثال استقبال کیا روڈ کے دونوں اطراف عوام کے سروں کی فصل نظر آتی تھی جیسے سرسوں کے وسیع وعریض کھیت میں ہر طرف پھول ہی پھول نظر آتے ہیں سٹیج پر پہنچے تو پنڈال لاہور میں مارشل لا کے بعد بلاول بھٹو کی ماں بی بی شہید کی آمد والا منظر پیش کر رہا تھا جتنے لوگ پنڈال میں تھے اس سے کہیں زیادہ پنڈال کے چاروں طرف چل پھر رہے تھے سٹیج پر مہر ارشاد احمد سیال ایم این اے ، فیصل کریم کنڈی مخدوم احمد محمود سید یوسف رضا گیلانی بھی موجود تھے جو بلاول کے ساتھ آۓ تھے گیلانی صاحب اور بلاول بھٹو نے اپنی اپنی تقریروں میں سردار بہادر خان چوہدری اشفاق احمد اور چوہدری اشرف کو پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہا اور کامیاب جلسہ کرانے پر وسیب کا شکریہ ادا کیا یہاں ایک بات جو قابل ذکر قابل فہم اور قابل تشویش ہے جس کا مجھے پہلے بھی ادراک اور اندیشہ تھا کہ پاکستان پیلپلز پارٹی کی ڈویژنل و ضلعی تنظیموں کو یکدم اگنور کیا گیا میرے علاوہ یہ منظر چشم فلک نے بھی دیکھا اور محسوس کیا کہ پوری کی پوری تنظیم تیز آندھی میں اُڑتے خالی شاپروں کی طرح ادھر اُدھر آ جا رہے تھے کبھی کسی سیکورٹی انچارج کے پاس جا کر انٹری کے ناموں والی لسٹ میں اپنا نام تلاش رہے تھے تو کبھی وہاں ذمہ دار شخاص سے پوچھ رہے تھے کہ ہمارے نام بلاول سے ملاقات والی لسٹ میں کیوں شامل نہیں کیے گۓ بھولے نظریاتی کارکنان ہمیشہ کی طرح اب بھی بھول گۓ ہیں کہ پھر مفاد پرست جاگیردار پارٹی میں شامل ہو گۓ ہیں اور ان کے ساتھ ان کے حواری اور چُوری والے مجنوں بھی شامل ہوۓ ہیں جو اب نظریاتی ورکروں اور تپسیہ کاٹنے والے جیالوں پر راج کریں گے اب جیالوں اور نظریاتی ورکروں کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل موصول نہ ہوگا شائد ان کی بلاول سے ایک سیلفی کی حسرت بھی حسرت ہی رہے ، اچھا رہے نہ رہے مجھے کیا
جئے بھٹو
یہ بھی پڑھیے:
منجھلے بھائی جان کی صحافت۔۔۔ وجاہت مسعود
ایک اور برس بڑھ گیا زیاں کے دفتر میں۔۔۔وجاہت مسعود
وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ۔۔۔وجاہت مسعود
اِس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں۔۔۔وجاہت مسعود
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی