مارچ 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

” ڈیرہ کا گمنام تاریخی ورثہ ” ( گورا قبرستان )||رمیض حبیب

روایت ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے گورا قبرستان سمیت برصغیر کے متعدد شہروں میں انگریزوں نے اپنی آمد کے فوری بعد ہی قبرستان بنانا شروع کیے ہوں گے۔

 رمیض حبیب

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

برصغیر میں انگریزوں کی آمد ’ایسٹ انڈیا کمپنی‘ کے تحت 1600ء میں ہوئی تھی جبکہ انگریزوں نے اسی کمپنی کے تحت بتدریج برصغیر کے لوگوں کو اقتصادی غلام بنائے رکھا جبکہ یہ سلسلہ 1857 تک جاری رہا جب تک متحدہ ہندوستان کی عوام نے اس کمپنی کے خلاف بغاوت نہ کی تھی۔

ہندوستانیوں کی بغاوت کے بعد برطانیہ کے شاہی خاندان نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے اختیارات کو کم کرتے ہوئے 1858ء میں گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1858 جاری کرتے ہوئے برصغیر کے معاملات تاج برطانیہ کے ماتحت کردیئے۔

روایت ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے گورا قبرستان سمیت برصغیر کے متعدد شہروں میں انگریزوں نے اپنی آمد کے فوری بعد ہی قبرستان بنانا شروع کیے ہوں گے۔

انگریزوں کی جانب سے موجودہ پاکستان میں اثر و رسوخ بڑھائے جانے کے بعد گوروں نے یہاں رہائش کے لیے جہاں شاندار عمارتیں بنائیں، وہیں ہسپتال، تعلیمی ادارے اور گورا قبرستان جیسے مدفون بنانا شروع کیے اور خیال کیا جاتا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان کا یہ گورا قبرستان انڈیا ایکٹ 1858 سے قبل ہی بنایا گیا ہوگا۔

میری اپنی تحقیق یہ کہ گورا قبرستان کو 1850 سے قبل یا قریب ہی بنایا گیا تھا۔ اس کے جواب میں ڈیرہ اسماعیل خان کے عیسائی پادری چاند صاحب کو ایک ویڈیو میں کہتے سنا ہے کہ اس قبرستان سے ایک پرانی قبر سے اتارئی گئ تختی پر ایک انگریز کی وفات 1836 کی درج ہے۔

اس قبرستان کو گورا قبرستان کب سے اور کیوں پکارا جانے لگا، اس حوالے سے بھی کوئی مستند حوالہ موجود نہیں، تاہم اس قبرستان سے منسلک عہدیدار کہتے ہیں کہ انگریزوں کے دور میں اسے بنایا گیا اس لیے اسے ان کی نسبت سے گورا قبرستان پکارا جانے لگا۔

ا اس قبرستان میں اب بھی سب سے پرانی انیسویں صدی کے آخر کی قبر 1879ء کی موجود ہے۔

قبرستان میں 1879 اور 1891 کی قبریں بھی زبوں حالی کا شکار ہیں، جن پر اُسی زمانے کے قیمتی پتھر سجائے گئے تھے، ان پر سال اور تاریخیں درج ہیں۔

کئی کنالوں پر محیط یہ گوارا قبرستان ڈیرہ اسماعیل خان کے دیگر قبرستانوں کی طرح قدیم ہونے کے ساتھ ساتھ تاریخی اہمیت کا بھی حامل ہے۔یہ اٹھارویں صدی کا گورا قبرستان ہے۔جو کہ چرچ آف پاکستان کے زیر نگرانی ہے۔اسکے گرد اور سامنے کی جانب بہت زیادہ تعداد میں مقامی آبادی ہے۔ یہ گورا قبرستان ٹانک اڈا کے سامنے نول باغ کے اندر بنایا گیا ہے۔

یہ صرف برطانوی فوج کے لئے مختص کیا گیا تھا۔جہاں مختلف معرکوں اور لڑائیوں میں کام آنے والے فوجیوں کو دفن کیا جاتا تھا۔

یہاں پر بہت سے اعلی فوجی افسران کی قبریں بھی موجود ہیں۔مگر ان سب کے نشانات ختم ہوتے جا رہے ہیں۔چند ایک نشانات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
اس قبرستان کی چار دیواری دیگر تاریخی مقامات کی طرح چھوٹی اینٹوں اور چونے گارے سے تعمیر کی گئی تھی۔

البتہ بعض پرانی قبروں کے سرہانے پر چھوٹی اینٹوں سے بنے نشانات دیکھنے کو بہ آسانی ملتے ہیں۔گیٹ سے اندر باہر کی جانب ایک چھوٹی اینٹوں سے بنی شکستہ عمارت کے کھنڈر نظر آتے ہیں۔جس کے اوپر کی جانب ایک کراس نصب ہے جس پر کوئی تاریخ درج نہیں ہے۔یہ دراصل اس قبرستان کا داخلی درازہ ہے ۔

قیام پاکستان کے بعد جب انگریز یہاں سے گئے تو پاکستانی مسیح بھائیوں کی قبروں کی تعداد یہاں زیادہ ہوگی. اور آہستہ آہستہ یہ گورا قبرستان اب کرسچن قبرستان کے نام سے جانا جانے لگا ہے
.


خوشحال ناظر بھائی , اسد اعوان اور میں نے مل کر یہاں 44 برٹش افسران کی قبروں کو کھوج نکالا جن میں ڈیرہ اسماعیل خان ڈپٹی کمشنر ُ میجر ُ لیفٹیننٹ ُ کیپٹن اور 4 سالہ بچی شامل ہیں. یہ گورا قبرستان اپنے اندر اہم اور پوشیدہ راز سموئے ہوا ہے.

کچھ ان افسران عہدے, نام اور وفات…
1. ڈیرہ اسماعیل خان کے گورا قبرستان کی سب سے پرانی قبر جو مجھے ملی
مسٹر L.C.del ڈینیل بنگل سٹاف کور اور 6 سکھ انفنٹری ، پیدائش 3 دسمبر 1849 ، اور وفات 20 ستمبر 1879 ہے

2. کیپٹن والٹر لو بمقابلہ بنگال انفنٹری ، جو 7 جولائی 1901 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں فوت ہوا ، جس کی عمر 38 سال تھی ،

3. کیوٹین پیئرسی جان موکین موٹرم نے 109 ویں انفنٹری ، 6 اکتوبر 1919 کو منزئی میں کارروائی کی گئی ،جس میں آپ مارے گئےگورا قبرستان ڈیرہ اسماعیل خان میں دفن کیے گئے کہا جاتا ہے آپکی یادگار دہلی کے انڈیا گیٹ پر منائی گئی۔

4. ہرہرٹ والٹر جی ، آئی سی ایس ڈپٹی کمشنر ، ڈیرہ اسماعیل خان.21 ستمبر 1866 کو سومرسیٹ ، انگلینڈ میں پیدا ہوا۔ ولیم جی اور ہیلینا (ہڈلڈٹن) جی کے آپ بیٹے تھے ،
1885 میں نئے کالج ، آکسفورڈ میں آئی ایس سی (10 ویں) تک تعلیم حاصل کی۔
1897 میں چیف پولیٹیکل آفیسر ، توچی ویلی مہم پر گئے ، اور 1899 میں آپ ڈپٹی کمشنر ، ڈیرہ اسماعیل خان بنے۔
اور 4 فروری 1901 کو 34 سال کی عمر میں فوت پائی۔

5. لیفٹیننٹ جان آرتھر کیمبل ہینسی – 45 ویں ریٹری سکھ – جنڈولہ کے قریب 23 اکتوبر 1900 کو قتل کیا گیا۔ مسوری میں 17 اکتوبر 1879 کو پیدا ہوا۔ آپ جان بی این کا بیٹے تھے۔ ہینسی ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ، گریٹ ٹریگونومیٹرکل سروے آف انڈیا۔ جنڈولہ کے نزدیک شوزہ تنگی میں حملہ آوروں کے ساتھ مصروفیت کے دوران مارا گیا۔ اب ڈیرہ اسماعیل خان کے گورا قبرستان میں مدفون ہیں۔

6. کیپٹن اور مس نیپئر کی بیٹی وینڈی جو 4 سال کی عمر میں 1914 کو فوت ہوئی یہ اس قبرستان میں سب سے چھوٹی بچی کی قبر ہے.

7. میجر ایل سی ڈینیل ، لینگل سٹاف کور اور 6 سکھ انفنٹری کی یاد میں مقدس ، 3 دسمبر 1849 کو پیدا ہوا ، 20 ستمبر 1879 کو فوت ہوا.

8. کپتان ایڈورڈ ولیم کوڈرینگٹن تیسری سکھ انفنٹری 22 جون 1896 کو 36 سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔
اور آپکی قبر پہ یہ الفاظ درج ہیں . میں نے تجھ پر بھروسہ کیا ، اے مالک میں نے کہا ، آپ میرے خدا ہیں .میرا وقت آپ کے ہاتھ میں ہے.

9.جان گراہم کراستھ وائٹ کپتان 15 اکتوبر 1868 کو پیدا ہوئے اور پنجاب کمیشن میں 9 مئی 1905 کو انتقال ہوا۔
کیپٹن جان گراہم کراستھ ویٹ:
22 اگست 1888 کع (ڈپٹی کمشنر ، پنجاب) بھی رہے چکے ،

10. کیپٹن اور مس نیپئر کی بیٹی وینڈی جو 4 سال کی عمر میں 1914 کو فوت ہوئی.

اب تو گورا قبرستان میں بہت ساری قبریں مسمار بھی ہو گئی ہیں ، عین ممکن ہے کہ 1879ء سے قبل کی قبریں زمین میں دھنس گئی ہوں، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

لیکن ماضی میں یہاں گھنے درختوں اور سبز پودوں اور پھولوں سے لدا یہ قبرستان تھا اب مختلف مقامات سے ویران ہو چکا ہے۔

رمیض حبیب کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: