مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گاٶں کے رنگیلے ||گلزار احمد

جب وہ دور نکل گیا دونوں رنگیلے آرام سے واپس ماچے پر پہنچ جاتے ہیں۔سارا دن گاٶں والے ہنستے رہتے ہیں کہ رنگیلوں کا کام یہی ہے۔

گلزاراحمد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ڈیرہ اسماعیل خان کے میرے گاٶں کی زندگی کی اہم بات یہ تھی کہ وہ ہر طرح سے خود کفیل تھا۔گھر کی استعمال کی زرعی پیداور۔کنواں۔لوہار ۔کمہار۔نائی۔ درکھان۔حکیم۔دائی۔قصہ گو۔ڈھولک والی۔ڈھول والے۔ ہڈی جوڑ ٹھیک کرنے والے۔جھومر دریس والے نوجوان۔تھوڑا بہت گانے والے۔موچی ۔کھوجی جو چور کا پیرا دیکھتے۔مولوی۔ درزی۔سنت یا تہور کرنے والے۔جن کڈنے والے ۔جاتراں۔نوزائیدہ بچے کی کان میں بانگ دینے والا۔اور ہر بیماری کا ٹوٹکا بتانے والی بوڑھی عورتیں۔ دم رکھنے والا۔پیر۔انسانوں اورجانوروں کے علاج کا ڈاکٹر۔بنجارہ۔پنجیرہ۔چھریاں تیز کرا لو ۔قصائی۔کشیدہ کاری اور کڑھائی کی ماہر عورتیں۔قران پڑھانے والی بیبیاں۔پہلوان۔نمبردار۔ چارپائی بننے والا۔جب ڈبل بیڈ نہیں آۓ تھے جہیز کی چارپائی بھی ہاتھ سے رنگین بنائی جاتی۔ غرض گاوں ایک ون ونڈو اپریشن کا نمونہ تھا۔ ایک ضروری ایٹم دو رنگیلے کردار تھے جو روز بھروپیا کی طرح کوئی ڈرامہ کر کے گاوں کی ہنسی کا سامان کرتے۔ صرف ایک دن کی ڈائیری دیکھتے ہیں۔ہمارے گاٶں صبح دس بجے ایک چینی کا لچھا بیچنے والا داخل ہوتا ہے۔ اس کے سائیکل کی بستر بند پر لکڑی کا چوکور بکس ہے۔جس کے اندر ایک مشین ہے وہ آواز لگاتا ہے ۔۔چینی کا لچھا ایک ایک آنہ۔۔ بچے ارد گرد جمع ہو جاتے ہیں وہ پیسے لے کر ہینڈل مارتا اور کپاس کی شکل کے چینی کے لچھے پیسے لے کر دیتا جاتا۔ دو رنگیلے سامنے چوک کے ماچے پر بیٹھے منظر دیکھ رہے ہیں۔ جب بچے چلے گیے دونوں حضرات اس کے پاس پہنچتے ہیں جیب میں ایک پیسہ نہیں پوچھتے ہیں بڑا لچھا کتنے کا ہے۔وہ دو آنے بتاتا ہے۔چلو بناو وہ ایک لچھا دائیں والے رنگیلے ایک بائیں والے کو دیتا جاتا ہے حتی کہ دس دس کھا لیے جاتے ہیں ۔اچانک ایک رنگیلا سینے پر ہاتھ رکھ کے زمین پر لیٹ جاتا او تڑپتے ہوۓ منہ سے جھاگ نکالتا دوسرا اس کا سینہ ملتا ہے۔لچھے والا حیران کھڑا ہے۔ایک دو لوگ جمع ہو گیے تو سینہ ملنے والا شور مچاتا ہے لچھے والے کو پکڑو چینی میں زھر تھا۔تھانہ لے چلو۔ لچھے والا تیزی سے سائیکل پر چڑھ کر بھاگتا ہے پیچھ کی طرف مڑ کر نہیں دیکھتا ۔ جسے مقامی ۔۔پُوکڑی وٹی۔کہتے ہیں ۔جب وہ دور نکل گیا دونوں رنگیلے آرام سے واپس ماچے پر پہنچ جاتے ہیں۔سارا دن گاٶں والے ہنستے رہتے ہیں کہ رنگیلوں کا کام یہی ہے۔

%d bloggers like this: