گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈیرہ گُھوکدا پے ۔۔
سرائیکی میں۔ گھوکدا پے۔ کا مطلب ہے شھر میں ادبی علمی ثقافتی تجارتی سرگرمیاں زوروں پر ہیں۔
(گھوکدا کا صحیح معنی مسلسل گونج ہے جو کریم نواز صاحب نے کوئٹہ سے فون کر کے بتاے ۔شکریہ کریم نواز صاحب)
آج جمعتہ المبارک زیارت کا دن مشھور ہے بلکہ پشتو میں تو جمعرات کو کچھ دوست ۔۔زیارت پہ اورز ۔۔ کہتے ہیں۔ تو آج صبح ڈیرہ کے مورخ ۔ادیب ۔ڈرامہ نگار۔شاعر۔مصنف مرشد حفیظ گیلانی کے دربار پر حاضری دی اور اپنے دماغ کو علمی مجلس میں تازہ وٹامنز مہیا کیے۔ سید ارشاد حسین شاہ نے مرشد گیلانی کے چرنوں میں حلوے کا ڈبہ پیش کیا ۔دو گھنٹے کی میٹنگ تھی۔ میں تو گیلانی صاحب سے ڈیرہ کے کلچر کے روٹس پر بات کرتا رہا البتہ ارشاد شاہ صاحب مر شد گیلانی سے کوئ شادی وادی کا تعویز اور ھُدا لینے کے چکر میں تھے۔ دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض ۔اک برہمن نے کہا ہے یہ سال اچھا ہے۔ ارشاد شاہ صاحب کے ولولے اور جذبے ساون کے مہینے میں جوبن پر ہیں۔
گزشتہ رات مفتی محمود کالج میں پروفیسر شھاب صفدر صاحب کی نئی کتاب گم گشتہ کی تقریب رونمائی میں شرکت کی جس میں لاہور اور ڈیرہ کے ممتاز ادبی ستارے جمع تھے۔ بہت مزہ آیا۔ موسم بھی دو دن سے سہانہ اور عاشقانہ ہے اور رات کو کنڑ منڑ یا رم جھم ہوتی رہی۔
دُھلا دُھلا بھیگا بھیگا ڈیرہ ۔
پچھلے بدھ سے ساون ڈیرہ کا مہمان بنا ہوا ہے ۔ چمکتے دمکتے ہستے مسکراتے چہرے ہر طرف آپ کا استقبال کرتے ہیں۔خواتین نے پُھٹڑے کے قوس قزح رنگ کے جوڑے زیب تن کر رکھے ہیں۔ گزشتہ رات چار بجے ساون جم کے برسا ۔درختون کو نہلا کر نہال کر دیا۔سبز رنگ کے پتوں سے موتیوں کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ پرندے خوشحال ہو کے چہلیں کرتے پھرتے ہیں۔باغوں میں جھولے ڈالنے کی خواہش انگڑائ لے رہی ہے۔طرح طرح کے ناشتےپکنے کے ایٹمز کی سوندھی خوشبو گلیوں میں پھیلی ہے۔ یہ ہے کالی گھٹاٶں کی چادر اوڑھے اس وقت کا ڈیرہ۔
ھائی جان عبدالکریم قصوریہ کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کی اور بہت عمدہ تاریخی باتیں سمجھنے کا موقع ملا۔ آجکل ریٹائرڈ زندگی بڑے سکون اور آرام سے گزار رہے ہیں۔ وہ عام آدمی کا درد دل میں رکھتے اور ہمارے ڈیرہ کا فخر اور مان ہیں۔ اللہ پاک ان کی زندگی صحت اور خوشی کے ساتھ دراز کرے اور یونہی اپنے تجربات اور علم سے ہمیں سیراب کرتے رہیں۔آمین
نوٹ۔۔پہلی تصویر آج انکی میرے ساتھ ہے۔
دو تصاویر کافی پرانی ہیں جب وہ شمالی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ تھے اور عمران خان صاحب اس ایجنسی گیے تھے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر