عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے سرائیکی وسیب کے لوگوں سے ریڈ انڈین جیسا سلوک برطانوی سامراج نے کالونائزیشن و کینالائزیشن کے تحت کیا، اُن کی اکثریت کے 6 اضلاع بندوبست برٹش مغربی پنجاب میں وہ اقلیت بنائے گئے اور بندوبست برٹش مغربی پنجاب گریژن صوبے میں بدل گیا-
پھر ریڈ انڈین جیسا سلوک پنجابی- یو پی – سی پی کی حکمران اشرافیہ نے کیا کہ معاہدہ سندھ طاس کے نام پہ سرائیکی خطے کے دریا بھارت کو بیچ ڈالے اور منگلا ڈیم کا پانی جو بیچے جانے والے دریاؤں سے متاثرہ علاقوں کو دیا جانا تھا اُسے بھی ہتھیالیا، پھر بہاولپور کی ریاست کو ختم کرکے ون یونٹ مغربی پاکستان میں غرق کیا اور ون یونٹ کے جاتمے پر ایک آمر کے جانشین آمر نے اُسے بندوبست پاکستانی پنجاب کا پسماندہ ڈویژن بنایا….. 1922ء کے ستلج ویلی پروجیکٹ سے بہاولپور ریاست کے 60 لاکھ ایکٹر قابل کاشت رقبوں پہ پنجابی حکمران اشرافیہ کا قبضہ شروع ہوا جو چولستان کے رقبوں تک آن پہنچا…. تھل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے نام پہ تھل میں پنجابی آبادکاروں کو الاٹمنٹ کیں یوں سرائیکی وسیب کے قدیم ترین باشندوں کے وسیب کے عین قلب میں اجنبی جزیرے آباد کیے، اب ڈی ایچ اے کے نام پہ سرائیکی وسیب کے قیمتی ترین رقبے ہتھیالیے گئے، سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والی صنعتیں اس وسیب میں لگائیں اور تو اور ایٹمی بجلی گھر اور یورنیم کو دبانے کے لیے بھی سرائیکی وسیب ہی ملا….. یہاں کے کسانوں کو تباہ برباد کرکے ٹیکسٹائل انڈسٹری، شوگر انڈسٹری کی بنیاد رکھی اور کہتے ہیں کہ سرائیکی وسیب کے لوگ بھکاری ہیں
گورا نوآبادیاتی حاکم جس دیسی حاکم کو چھوڑ کر گیا اُس نے اتنے مظالم ڈھائے کہ لوگ گورے نوآبادیاتی حاکم کے مظالم بھول گئے اور دیسی جلد والے سفید نوآبادیاتی ذہنیت کو روتے ہیں…..
ریٹائرڈ میجر اعجاز دیسی نوآبادیاتی ذہنیت کا ایک نمونہ ہے اور یہ وسیب زادوں کو بھکاری، سندھیوں کو جاھل، بلوچ اور پشتون اقوام کو غدار سمجھتا ہے، اسے اردو بولنے والے وہ جدید سندھی بھی جاھل لگتے ہیں جو نسل پرستانہ فاشزم کے ساتھ نہیں کھڑے……. میں اردو بولنے والا سرائیکی وسیب کا باشندہ اس طرح کے دیسی نوآبادیاتی حاکمانہ ذہنیت پہ سوبار لعنت بھیجتا ہوں –
کب تک پنجابی قوم کے محنت کشوں، کسانوں اور غریب عوام کو بیوقوف بنالوگے ان کی بہت بڑی تعداد بھی تمہاری بدمعاشی سمجھ چُکی ہے تب ہی اتنی گالیاں تمہیں دیگر اقوام کے عوام سے نہیں پڑ رہیں جتنی پنجابی قوم کی غریب مگر باشعور عوام سے پڑ رہی ہیں…. پنجابی حکمران طبقے کی تاریخ ہی بھیک منگی اور اپنی ہمسایہ اقوام کے وسائل کی لوٹ مار اور قبضہ گیری سے عبارت رہی ہے…..
یہ بھی پڑھیے:
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر