نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تبدیلی سرکار کی ’’تبدیلیاں‘‘||سارہ شمشاد

اس سے پہلے کہ عوام دمادم مست قلندر کریں، خان صاحب اپنی پالیسیوں کی لائن اینڈ لینتھ کا جائزہ لیں وگرنہ عوام اور اپوزیشن کا یارکر انہیں آئندہ الیکشن میں کلین بولڈ کردے گا۔
سارہ شمشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دسمبر میں مہنگائی مکائو پروگرام شروع کررہے ہیں جبکہ ادھر پٹرول، بجلی، گیس، ایل پی جی اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اب ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا ہے جس کے بعد یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ تبدیلی سرکار اپنے تبدیلی کے وعدے پر مکمل دلجمعی کے ساتھ کاربند ہے اسی لئے تو ہر مہینے بلامبالغہ چیزوں کی قیمتوں میں تبدیلی کرتی رہتی ہے تاکہ عوام کو ’’تبدیلی‘‘ صحیح معنوں میں محسوس ہوسکے اور وہ مستقبل میں عوام کو بتاسکیں کہ انہوں نے تبدیلی کے اس نعرے کو کتنا انجوائے کیا اور اس تبدیلی نے ان کی زندگیوں میں کون کون سی تبدیلیاں کیں کیونکہ یہ تبدیلی کی خواہش تھی کہ عوام نے 2018ء کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے سر پر اقتدار کا تاج سجایا اور وہ دن ہے اور آج یہ دن تبدیلی سرکار عوام پر تبدیلیوں کی کرامات کرنے کو اپنا اولین حق سمجھے ہوئے ہے کہ کہیں معصوم اور بھولے عوام تبدیلی کے سپیلنگ ہی نہ بھول جائیں اسی لئے تو تبدیلی در تبدیلی کی حکمت عملی پر خان صاحب عمل پیرا ہیں۔ یوں تو کپتان کئی مرتبہ پہلے بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ کپتان کو پتہ ہوتاہے کہ اس نے کس کھلاڑی کو کہاں اور کب کھلانا ہے اسی لئے تو 3برسوں میں 3سے زائد منشی تبدیل اسی امید پر کئے گئے تھے کہ شاید عوام کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی آئے لیکن ہمارے خزانے پر بیٹھنے والے ہر وزیر نے پچھلے کی پالیسیوں کو تو حسب روایت برا بھلا کہنا اپنا اولین فرض سمجھا اورپھر اب جب 2021-22ء کے مالی سال کے بجٹ کے لئے ایک مرتبہ پھر خزانے کی چابی نئے کھلاڑی کے حوالے کی گئی تو عوام کو زیرو ٹیکس بجٹ کی نوید سنائی گئی اور بھولے عوام بھی حکومتی دعوئوں پر یقین کر بیٹھے کہ قیام پاکستان کے بعد سے آج یہ پہلی حکومت ہے جس نے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عوام پر نہیں لگایا لیکن یہ خوشی اس وقت وا ہوگئی جب اس دن کے بعد سے آج تک عوام کوقیمتوں میں تبدیلی در تبدیلی کی ’’خوشخبریاں‘‘ دی جارہی ہیں ’’خوشی سے مرنہ جاتے‘‘ کے مصداق عوام کو اب تو تبدیلیوں سے کچھ تھکاوٹ سی محسوس کرنےلگے ہیں کہ تبدیلی در تبدیلی کی حکمت عملی پر عمل پیرا حکومت انہیں شاید کچھ تو سنبھلنے کا موقع فراہم کرے گی اور ان کے دماغ کو ایک جگہ پر آنے کا موقع میسر آجائے گا لیکن تبدیلی سرکار تو اپنی دھن کی بڑی پکی ہے اسی لئے تو تبدیلی سے باز آنے کو ہی اپنی توہین سمجھنے لگی ہے اور اسی بنا پر اب اشیاء کی قیمتوں میں تبدیلیاں مہینوں، دنوں، گھنٹوں کی نہیں سیکنڈز کے حساب سے اضافہ کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز عوام سے ٹیلی فونک رابطوں کے موقع پر کہا کہ انہیں احساس ہے کہ عوام کو اس وقت سب سے بڑا مسئلہ جو درپیش ہے وہ مہنگائی ہے یعنی خان صاحب عوام کے مسائل سمجھتے ہیں اور پھر اب انہوں نے دسمبر میں مہنگائی مکائو پروگرام شروع کرنے کا بھی عندیہ دیا جس پر انہیں دعا ہی دی جاسکتی ہے کہ اللہ کرے کہ وہ اپنے اس پروگرام میں کامیاب ہوجائیں کیونکہ جس رفتار کے ساتھ خان صاحب کی حکومت اشیاء کی قیمتوں میں تبدیلی کی روش پر عمل پیراہے اس کے بعد عوام کے جینے کی امید ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہی ہوتی چلی جارہی ہے اسی لئے تو حبس زدہ موسم میں ان کے بچنے کی امید ہی کم ہے۔ آفرین ہے کہ تبدیلی سرکار پر جو تبدیلی کے مزے عوام کو چکھانے کیلئے ہروقت بے قرار اور بے چین رہتی ہے، وزیراعظم صاحب فرمارہے ہیں کہ مہنگائی کم کرنے کے لئے 40فیصد طبقے کی مدد کریں گے تو انہیں یہ احساس بھی کرنا چاہیے کہ بدترین مہنگائی، بیروزگاری اور غربت نے تو عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے جس کے باعث عوام چکراکر رہ گئے ہیں کہ حکومت ایک طرف معیشت کے درست سمت جانے کی خبریں دیتی رہتی ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔اگر معیشت درست سمت گامزن ہے تو لامحالہ عوام کو بھی اس سے مستفید کیا جاناچاہیے لیکن اس کو کیا کہا جائے کہ پہلے پٹرول کی قیمتیں ماہانہ بنیادوں پر بڑھائی جاتی تھیں مگر اب پندھواڑے کی بجائے ہفتہ وار بڑھانے کی حکومت کی خوشخبری عوام کو تواتر کے ساتھ دی جاتی ہے بلکہ بعض اوقات تو عوام کو حکومت یہ تک پتہ نہیں لگنے دیتی کہ قیمت کس دن اور کب بڑھائی جائے گی بلکہ چپکے سے حکومت کسی بھی دن پٹرول کی قیمت میں یکدم کئی کئی روپوں کا بڑا اضافہ بلاسوچے سمجھے کردیتی ہے اور یہ تک سوچنے کی حسب روایت کوشش بھی نہیں کرتی کہ ملک کے غریب عوام اس خطیر اطے کے کس طرح متحمل ہوپائیں گے۔ درحقیقت یہی وہ بے چینی ہے جو ملک کے غریب عوام میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہی چلی جارہی ہے کہ کئی بار باریاں لینے والوں سے تو تنگ آکر ہی عوام نے تحریک انصاف کو اچھے دنوں کی آس پر ووٹ دیئے تھے لیکن یہ بھی سابقہ حکمرانوں کی روش پر چل نکلی ہے اسی لئے تو عوام کی درگت ایسی بنادی گئی ہے کہ اب عوام کو دے دھنا دھن چکر ہی آتے رہتے ہیں کہ وہ دوسری طرف توجہ کرے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے بارے حکومت کی جانب سے یہ منطق پیش کی جاتی ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کے باعث ایسا کرناحکومت کی مجبوری ہے اور ساتھ ہی عوام پر حکومت یہ احسان عظیم جتانا بھی ضروری سمجھتی ہے کہ پاکستان میں جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں قیمتیں انتہائی کم ہیں تو ایسے میں پاکستان کے غریب اور بھولے عوام بھی یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ کے مطابق اضافہ کیاجاتاہے تو پھر حکومت عوام کی تنخواہوں میں اضافے اور تعین کے لئے بھی عالمی مارکیٹ کا تعین کیونکر نہیں کرتی تاکہ پٹرولیم کی عالمی قیمتوں میں ردوبدل عوام کو زیادہ متاثر نہ کرسکے۔
یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ عوام کو تحریک انصاف سے جو امیدیں تھیں وہ انہیں پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے اس کی ایک بڑی وجہ حکومتی وزراء کی ناقص کارکردگی ہے کیونکہ 52رکنی وفاقی کابینہ عوام کی حالت زار بہتر بنانے کی بجائے اپوزیشن کو لتاڑنے پر ہی اپنی تمام تر توانائیاں صرف کئے ہوئے ہے اسی لئے تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ سیاست سیاست کے چکر میں عوام چکرائے چکرائے سے پھرتے ہیں اور حکومت ان کی بے بسی پر ہنستی ہے۔ عوامی مسائل سے نابلند اور بے بہرہ حکومتی نمائندے بڑے دھڑلے اور دھونس کے ساتھ ٹاک شوز میں گرجتے ہیں کہ مہنگائی کدھر ہے لیکن اگر وہ یہی بات عوامی فورم پر آکر کریں تو عوام انہیں دو جمع دو کا اصل فرق معلوم پڑے گا۔ وزیراعظم عمران خان پر بلاشبہ کرپشن کا کوئی داغ نہیں وہ انتہائی ایماندار ہیں، محب وطن ہیں اور اپنی پوری دیانتداری کے ساتھ بطور وزیراعظم فرائض منصبی بھی ادا کررہے ہیں لیکن کیا کوئی یہ بتانا پسند کرے گا کہ کیا ان دلکش اور مسحور کن بیانات سے غریب عوام کے گھر کا چولہا جل سکتا ہے۔ کیا کسی کو روزگار میسر آسکتا ہے، کیا کسی غریب کی بیٹی کی شادی ہوسکے گی یا کسی کے بچے کی سکول کی فیس ادا ہوپائے گی تو اس کا جواب نفی میں ہے اس لئے ضروری ہے کہ تبدیلی سرکار عوام کو خان صاحب کی تعریفیں نہ سنائے بلکہ اب ڈلیور بھی کرے کیونکہ اقتدار کے 2برس میں عوام ان سے چاند تارے توڑنے کی بھی توقع نہیں کررہے بس انہیں تو بس اپنی زندگیوں میں آسانیاں اور بہتری چاہیے اور اس کے لئے حکومت کو عوام کے مسائل ان کے دروازے پر ہی حل کرنے کی سبیل کرنے چاہیے وگرنہ تبدیلی سرکار کے تبدیلی کے سہانے نعرے عوام کے مسائل کو حل نہیں کرسکتے۔ اور نہ ہی ان کے دکھوں کو کم کرسکتے ہیں۔اس سے پہلے کہ غم و غصے کے شکار عوام تبدیلی سرکار کے خلاف سڑکوں پر آئیں اور پھر وہ ایک ایسی تبدیلی لے کر آئیں جو حکمرانوں کے چودہ طبق روشن کردے، بہتر ہوگا کہ عوامی مفاد پر مبنی سکیمیں فی الفور متعارف کروائی جائیں کیونکہ آسان گھر سکیم ہو یا قرضہ سکیم، سچ تو یہ ہے کہ عوام کو کسی قسم کا تاحال اپنی سستی کی وجہ سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا پائی۔ اس سے پہلے کہ عوام دمادم مست قلندر کریں، خان صاحب اپنی پالیسیوں کی لائن اینڈ لینتھ کا جائزہ لیں وگرنہ عوام اور اپوزیشن کا یارکر انہیں آئندہ الیکشن میں کلین بولڈ کردے گا۔
یہ بھی پڑھیے:

سارہ شمشاد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author