میر احمد کامران مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭ پہلے ہمارے تمام وسائل اور ذرائع آمدنی کو اپنی دسترس میں لیا
٭ پھر ہزار ہا سال سے آباد یہاں کے لوگوں کو بے گھر کرکے ان کے رقبوں پر قبضہ کر لیا۔ تم رسہ گیر اور قبضہ گیر ہو۔
٭ پھر ہمارے خطے کی واحد اکانومی زراعت کو برباد کرنے کیلئے بے شرمی اور ڈھٹائی سے ہمارے دریا بیچ دیئے۔ (دنیا میں اس طرح کی بے غیرتی کی مثال نہیں ملتی کہ کسی قوم کا پانی بیچ دیا جائے) اس کے نتیجے میں ہماری زمینی بنجر اور خطے میں بھوک و افلاس نے ڈیڑے ڈال دیئے۔
٭ ہماری کاٹن لینڈ ہونے کے باوجود ٹیکسٹائل انڈسٹری کو یہاں نہیں لگنے دیا۔
٭ ہماری دھرتی کی پہچان "آم” کو سرے سے ختم کرنے لئے ڈی ایچ اے کی آڑ میں یہاں تباہی و بربادی پھیر دی۔
ٌ ہماری گندم جس پر تم پلتے ہو اسی گندم کو وافر ظاہر کر کے پہلے ایکسپورٹ کرتے ہو اور کچھ ہی عرصے بعد اس گندم کی کمی کا ڈھنڈورنا پیٹ کر ارب ہا روپے سبسڈی لیکر دوبارہ امپورٹ کرنے کا ڈرامہ کرتے ہو۔ درآمد برآمد کے اس کھیل میں تم کھربوں روپے اینٹھ لیتے ہو۔
٭ ہمارا بجٹ ہمیشہ شیر مادر سمجھ کر ڈکار جاتے ہو۔
٭ ہمارے خطے کو نہ یونیورسٹی دیتے ہو، نہ فیڈرل سروس کمشن میں ہمارا کوئی کوٹہ مختص کرتے ہو، نہ آرمی کی کوئی رجمنٹ ہمارے سرائیکی خطے کے نام پر بناتے ہو، نہ ہی کوئی کیڈٹ کالج دیتے ہو۔
٭ عوامی نمائندگی کے نام پر تم نے تمام پارٹیوں میں اپنے ایجنٹ بھرتی کئے ہوئے ہیں جنہیں تم الیکٹیبلز کہتے ہو جو تمارے مفادات کے ترجمان و محافظ ہیں۔ ہمارے لئے محض دھرتی کا خون چوسنے والی جونکیں ہیں۔
٭ تم لوگ ہماری شناخت کے دشمن ہو۔ تم ہمیں اس لئے شناخت نہیں دیتے ہو کہ شناخت کے نام پر یہ آئین میں درج اپنے حقوق طلب کرنے لگ جائیں گے۔
ہر طرف سے گھیرا تنگ ہونے کے باعث جب بھوک اور موت سے نبرد آزما ہمارے جوان محنت مزدوری کرنے تمہارے ہاں آتے ہیں تو تمہارے مزاج شاہاں پر نازک گزرتا ہے اور تمہیں وہ بھکاری اور جرائم پیشہ نظر آتے ہیں۔ دارصل تم ہی لوگ ہو جو اللہ کے دیئے ہوئے وسائل پر قابض و غاصب ہو اور اللہ کے وعدے کے مطابق تم اور حرام کے مال پر پلنے والی تمہاری آل اولاد ہی جہنم کے نچلے حصے کا ایندھن بنیں گی۔
مگر ہم یہ معاملہ اب صرف اللہ پر چھوڑ کر نہیں بیٹھے رہیں گے۔ تمہیں ہر فورم پر بے نقاب اور اپنی عوام کو خواب غفلت سے بیدار کرتے رہیں گے۔
ان شااللہ العزیز
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ