نومبر 8, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عوام اللہ کے حوالے!!||سارہ شمشاد

اپوزیشن عوام کو یہ کہہ کر تسلی دے رہی ہے کہ ابھی تو منی بجٹس آنے کا سلسلہ شروع ہی ہوا ہے اور اس سال کے آخر تک عوام کو منی بجٹس دے دے کر مت ماردے گی
سارہ شمشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حکومت نے پٹرول کی قیمت میں فقط چند روز میں تیسری مرتبہ اضافہ کرتے ہوئے 5روپے 40پیسے فی لٹر قیمت بڑھادیا ہے جس کے بعد عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ ان کی زندگیوں میں سکون صرف قبر میں ہی آئے گا اسی لئے تو حکومت اپنے ایجنڈے کی تکمیل پرتیزی سے گامزن ہے۔ اطلاعات ہیں کہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف کے حکم کی بجاآوری کے طور پر ہورہا ہے۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ پٹرول کی قیمت میں 20روپے فی لٹر اضافہ آئی ایم ایف کی طرف سے فرمان شاہی جاری ہوا ہے۔ یہی نہیں بلکہ آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی پر 300یونٹ پر سبسڈی کی بجائے 200پر دی جائے ۔ اور ہر بات پر ’’یس‘‘ کرنے والی ہماری حکومت اس مطالبے پر بھی زیادہ عرصہ سٹینڈ نہیں لے پائے گی اس لئے حکومت سے کچھ زیادہ کی توقع بھی نہیں کرنی چاہیے۔ ادھر یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف وزیراعظم عمران خان اور ان کے وزراء ہر روز معیشت کے تیزی سے ترقی کرنے کے بھاشن دیتے رہتے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ انہیں یہ ترقی اور خوشحالی قبر میں ہی جاکر ملے گی اسی لئے حکومت بلا چوں چراں حسب روایت آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل کئے جارہی ہے اور یہ تک سوچنے کی زحمت گوارہ نہیں کررہی کہ اس کھڑکی توڑ مہنگائی سے غریب عوام کس طرح نبردآزما ہوپائیں گے۔ خاص طور پر اس وقت جب ہر گزرتے دن کے باعث ان کی آمدن میں تیزی سے کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ پاکستانی آج جس دوراہے پر کھڑا ہے اس کے باعث عوام کے لئے ہر گزرتے دن کے ساتھ مشکلات بڑھ رہی ہیں لیکن دوسری طرف ہماری حکومت سب اچھا کی رٹ لگائے ہوئے کے بلکہ وزیراعظم عمران خان تو یہ تک کہہ رہے ہیں کہ برا وقت گزرگیا اب اچھا وقت آئے گا اور عوام کو ریلیف فراہم کریں گے مگر اس کو کیا کہا جائے کہ بجٹ منظوری کے بعد سے حکومت کی جانب سے عوام پر روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی کے کوڑے برسانے کا احسان کیا جارہا ہے جس کے باعث عوام اب یہ تقاضا کررہے ہیں کہ حکومت انہیں روز روز مارنے کی بجائے ایک مرتبہ ہی ایٹم بم مار کر ختم کردے تاکہ آئی ایم ایف کے کلیجے کو سکون آجائے اور وہ پھر بار بار قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ نہ کرے۔
تحریک انصاف کو عوام نے ووٹ اپنے مسائل ختم کرنے کے لئے دیئے تھے مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ موجودہ حکومت بھی اپنے پیش روئوں کے نقش قدم پر چل نکلی ہے اسی لئے تو اس کے وزیروں کو مہنگائی نام کی چڑیا سرے سے ہی نظر نہیں آتی۔ اگرچہ کورونا نے حکومتی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کیا ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ اگر کورونا سے کوئی متاثر ہوا ہے تو وہ اس ملک کے غریب عوام ہیں جن کے لئے دو وقت کی روٹی پورا کرنا بھی انتہائی مشکل ہوگیا ہے اسی لئے تو غریب غریب تر ہوتا چلا جارہا ہے اور رہی سہی کسر بیروزگاری کے بے قابو جن نے نکال کر رکھ دی ہے۔ عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کرنا حکومتوں کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن انتہائی دکھ کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ ہماری حکومت نے یہ کہہ کر اپنی جان سرے سے ہی چھڑوالی ہے کہ وہ اتنی بڑی تعداد میں ملازمتیں فراہم نہیں کرسکتے جو مرے کو مارے شاہ مدار کے مترادف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن برملاحکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ کہہ رہی ہے کہ بجٹ سارا کی ٹیکس زدہ ہے۔ آٹا، چینی، پتی، گھی، آئل، دالیں، گوشت وغیرہ شغل شغل میں مہنگے ہوگئے ہیں جس کے بعد عوام یہ کہنے پر مجبور ہوگئے ہیں کہ اب تھوڑا سا گھبرانے کا وقف ہوا چاہتا ہے یا نہیں۔
پاکستان کو آج لاتعداد مسائل کا سامنا ہے ایسے میں حکومت پر لازم ہے کہ وہ عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے ہرممکن کوششیں کرے مگر اس کو کیا کہا جائے کہ حکومت کی طرف سے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے جتنے بھی دعوے کئے گئے وہ سب کے سب کھوکھلے نکلے اسی لئے تو عوام کے پاس سوائے سسکیوں اور آنسوئوں کے باقی کچھ نہیں بچا۔
ادھر مرے کو مارے شاہ مدار کے مترادف فارما سیکٹر پر ایڈوانس ٹیکس سے جان بچانے والی ادویات سمیت دیگر کی سپلائی انتہائی کم ہوگئی ہے جس سے ملک بھرمیں ادویات نایاب ہونے کے باعث قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جس کے باعث فارما موومنٹ نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ 19جولائی سے غیرمعینہ مدت کے لئے ادویات کی فروخت بند رکھنے کی دھمکی دی ہے۔ ایڈوانس انکم ٹیکس کے نفاذ سے ادویات کی سپلائی کم ہونے کے باعث قیمتوں میں اضافے کے امکان کو کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ ایک ایسے وقت میں جب اقوام متحدہ اپنی رپورٹس میں چیخ چیخ کر کہہ رہاہے کہ دنیا بھر میں کورونا کے باعث بھوک کے شکار افراد کی تعداد میں 18فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان کی رپورٹ کے مطابق عوام کی بڑی تعداد نے مہنگائی کو اپنا اولین اور سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا ہے۔ گیلپ سروے کے مطابق پاکستان کی دو تہائی اکثریت بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بیروزگاری سے پریشان ہے جبکہ ملک میں 53فیصد شہری موجودہ صورتحال سے مطمئن نہیں ہیں۔ ایک طرف اقتصادی جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 9ماہ کے دوران 55فیصد سرمایہ کاری پاور سیکٹر میں کی گئی یعنی حکومتی اعدادوشمار میں سب اچھا کی رپورٹ پیش کی جارہی ہے جبکہ زمینی حقائق اس سے قطعاً کوئی مطابقت نہیں رکھتے۔ عوام جس طرح دو وقت کی روٹی کے لئے سڑکوں پر آٹے، گھی جیسی بنیادی ضروریات کے لئے دھکے کھانے پر مجبور ہیں کہ سخت ترین گرمی کے موسم میں عوام کو کئی کئی گھنٹے یوٹیلٹی سٹورز سے اشیا کی خریداری کے لئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے جو غریبوں کی بدترین تذلیل کے مترادف ہے۔
پاکستانی عوام کے حوصلے اور ہمت اب جواب دیتی جارہی ہے اس سے پہلے کہ عوام حکومتی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر آکرطبل جنگ بجائیں، حکومت کو اپنی ادائوں پر خود ہی غور کرنا چاہیے۔ ویسے بھی آئندہ الیکشن میں کچھ زیادہ وقت بھی نہیں بچا اور عوام نے تو ووٹ حکومت کو اس کی کارکردگی دیکھ کر ہی دینے ہیں اس لئے بہتر یہی ہوگا کہ حکومت عوام کے غیض و غضب سے بچنے کے لئے ابھی سے سبیل کرے کیونکہ اگر عوام کو مہنگائی، بیروزگاری جیسے بنیادی مسائل سے نجات نہیں دلوائی گئی تو مایوس عوام کے پاس دمادم مست قلندر کے سوا کوئی دوسرا آپشن سرے سے ہی باقی نہیں بچے گا اس لئے ضروری ہے کہ حکومت عوام کش کی بجائے عوام دوست پالیسیوں کو اپنائے تاکہ کسی طور عوام کو کچھ تو ریلیف میسر آسکے۔تازہ ترین اطلاع کے مطابق چینی کی قیمت میں 7روپے فی کلو اضافے کی خوشخبری بھی حکومت کی طرف سے سنادی گئی ہے۔ اپوزیشن عوام کو یہ کہہ کر تسلی دے رہی ہے کہ ابھی تو منی بجٹس آنے کا سلسلہ شروع ہی ہوا ہے اور اس سال کے آخر تک عوام کو منی بجٹس دے دے کر مت ماردے گی اور عوام کی صورتحال کچھ یوں ہوگی کہ
’’حبس اتنا ہے کہ لُو کی دعا مانگتے ہیں لوگ‘‘
یہ بھی پڑھیے:

سارہ شمشاد کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author