رضوان ظفر گورمانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان سے محبت اپنی جگہ مگر ہم آج تک کسی ایک بھی شعبے میں اپنا برانڈ نہیں بنا سکے۔بنگلہ دیش فیبرکس میں کتنا نام بنا چکا ہے
پھر درجنوں انڈین برانڈ انٹرنیشنل لیول پہ مشہور ہیں۔ٹاٹا موٹرز جیگوار اور لینڈ روور کی مالک بن چکی ہے۔رائل انفلیڈ موٹر بائیک دنیا بھر میں بھارت کی پہچان ہے۔
ادھر پاکستان فٹ بال اور اعلیٰ قسم کے بلوں کا بتا کر عوام کو خوش کرتا ہے جبکہ دنیا بھر میں وہ میڈ ان پاکستان نہیں بلکہ ایڈیداس کے نام سے بکتی ہیں۔
اصل میں ہمارا تعلیمی نظام اس قسم کی معلومات فراہم نہیں کرتا..اس کے بعد ٹیکنیکل چیزیں مجھ جیسے مطالعے کے شوقین شخص کو بھی اب آ کر ابن فاضل صاحب کے توسط سے پتا چلی ہیں
پھر ان ممالک کے سیاستدان ویژن رکھتے ہیں ان کو دنیا میں مارکیٹ اور بازار نظر آتا ہے جبکہ ہمارے سیاستدان لکیر کے فقیر..بیوروکریسی نے جو بتا دیا اس پہ ایمان لے آئے..ادھر بیوروکریسی کام کو عبادت سمجھتی ہے..وہاں ہر شعبے کے افسر کارکردگی دکھاتے ہیں نئے نئے آئیڈیاز پہ انویسٹ کرتے ہیں۔بھارت آئے روز نت نئی انوینشن پیٹنٹ کرا رہا ہے۔کہیں چار سو انوینشن کے ساتھ بھارتی استاد گینیز بک میں نام درج کرا رہا ہے کہیں یونیورسٹی سٹوڈنٹ ایپ بنا کر عالمی شہرت سمیٹ رہا ہے کوئی صاف ستھرا گاؤں کا ریکارڈ اپنے نام کر رہا ہے کوئی لاکھوں درخت اگا کر ورلڈ فورم پہ خطاب کر رہا ہے تو کوئی ساحل سمندر کو صاف کرنے پہ سراہا جا رہا ہے۔پلاسٹک سے سڑکیں بنائی جا رہی ہے اور کچرے سے بجلی۔گرم پانی سے میگا کچن چلائے جا رہے ہیں اور ریلوے کے نظام کو جدت سے روشناس کرایا. جا رہا ہے۔وہاں کی پولیس دنیا میں الگ پہچان بنا رہی ہے تو وہاں کے قوانین بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں جبکہ ہمارے ہاں کے افسران نے خود کو اے سی کمروں میں مقید کر رکھا ہے۔پبلک سرونٹ پبلک کو سرونٹ سمجھتے ہیں۔
۔
یہ بھی پڑھیں:
ملکی مسائل کا واحد حل۔۔۔رضوان ظفر گورمانی
ریاستیں کیوں بنائی جاتی ہیں؟۔۔۔رضوان ظفر گورمانی
تخت لہور اور سرائیکی وسیب کے سرائیکی محافظ۔۔۔رضوان ظفر گورمانی
محرم کلیکشن،امام حسین کے کاپی رائٹس اور ہم سب۔۔۔رضوان ظفر گورمانی
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی