اپریل 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملک میں کل روڈ نیٹ ورک 13572کلو میٹر، 2255کلو میٹر موٹر ویز ہیں،این ایچ اے

قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز فیصل سلیم رحمان، سیف اللہ ابڑو، دنیش کمار، شمیم آفریدی، محمد اکرم، حافظ عبدالکریم، عبدالقادر کے علاوہ سیکرٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے، آئی جی موٹروے پولیس، ڈی جی پوسٹل سروسز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

اسلام آباد :ء ایوان بالا ء کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی کے زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں وزارت مواصلات اور اس کے ماتحت اداروں، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، موٹروے پولیس اور پاکستان پوسٹل سروسز کی کارکردگی، فنکشنز، بجٹ, ملازمین کی تعداد کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی نے قائمہ کمیٹی کے پہلے اجلاس میں اراکین کمیٹی،وزارت اور ماتحت اداروں کے حکام کو خوش آمدید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت اہم ادارہ ہے ہم سب مل کر معاملات کو مزید بہتر بنانے کیلئے لائحہ عمل اختیار کریں گے سی پیک کی وجہ سے تمام لوگوں کی نظریں ان اداروں کی کارکردگی پر ہے وزارت کے مسائل کو بھی حل کیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کو سیکرٹری مواصلات ظفر حسن نے مواصلات کے نظام کو مزید مربوط بنانے کیلئے بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔
چیئرمین این ایچ اے نے قائمہ کمیٹی کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے فنکشنز، اسٹریکچر، پی ایس ڈی پی منصوبہ جات، بجٹ، ملازمین کی تنخواہیں، سی پیک منصوبہ جات اور این ایچ اے کے جاری اور نئے منصوبہ جات کے بارے تفصیل سے آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں محفوظ اور شاندار مواصلات کے نظام کو قائم کرنا ادارے کا مشن ہے اور موجودہ حالات کے تناظر میں رولز میں ترامیم کے ذریعے تجاویز منظوری کیلئے بھیجی گئی ہیں،قائمہ کمیٹی اس حوالے سے مدد کرے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 13بین الاقوامی معاہدات بھی ہیں اور سی پیک منصوبہ جات کو جوائنٹ ورکنگ گروپس میں تقسیم کر کے قابل عمل بنایا جا رہا ہے۔ ملک میں کل روڈ نیٹ ورک 13572کلو میٹر ہیں جس میں سے 2255کلو میٹر موٹر وے ہیں۔ 155ارب کے پی ایس ڈی پی کے 62 منصوبہ جات ہیں جن میں 47جاری منصوبہ جات اور 15نئے ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو سی پیک مغربی روٹ پر بھی مکمل بریف کیا گیا۔ قائمہکمیٹی کو سینیٹر حافظ عبدالکریم کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ ہکلا سے ڈی آئی خان پیکج ستمبر 2021میں مکمل ہو جائے گا 91فیصد کام ہو چکا ہے۔ سینیٹر دنیش کمار کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ موٹر وے اُن علاقوں میں بنائی جاتی ہے جہاں ضرورت ہو، ٹریفک کا رش ہو۔ پہلے ہائی ویز بنتی ہیں پھر موٹرویز بنتی ہیں۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ٹھیکیدار مافیا بہت سرگرم ہے 30سے 40فیصد کم پر ٹھیکہ لے لیتے ہیں پھر اُسے ریوائز کرایا جاتا ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر پرنس احمد عمر احمد زئی نے کہا کہ ان چیزوں کا خیال رکھا جائے تا کہ ملک کو منصوبہ جات کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے اربوں روپے کا نقصان نہ ہو کم ٹھیکہ دینا کہیں کسی کو نوازنے کیلئے تو نہیں دیا جاتا جس پر چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ کم ٹھیکہ کو روک نہیں سکتے البتہ ایک کمیٹی بنائی ہے جو اس کا جائزہ لے گی اور کارکردگی رپورٹ کی بجائے بینک گارنٹی کی طرف جا رہے ہیں۔
قائمہ کمیٹی کو آئی جی موٹروے پولیس نے موٹروے پولیس کی کارکردگی، بجٹ اور کام کے طریقہ کار بارے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ لوگوں کو محفوظ، آرام دہ سفر کی سہولیات پہنچانا ادارے کا مشن ہے ہر سال دنیا میں 13لاکھ افراد ٹریفک حادثات میں ہلاک ہو جاتے ہیں ہمار ا مشن 2030تک 6ہزار زندگیاں بچانی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ انقریب ادارے میں مزید بھرتیاں کر کے لوگوں کی زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے گا۔ سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بھرتیوں میں صوبائی اور اقلیتوں کے کوٹے کو ملحوظ خاطر رکھ کر عمل کیا جائے اور آئندہ اجلاس میں اس کی تفصیلات بھی دیں جائیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ لوگوں کی لاپرواہی کی وجہ سے 35ہزار چالان روزانہ کئے جا رہے ہیں لوگوں کو آگاہی کیلئے سیمینارز، ورک شاپس، واکس اور تربیتی پروگرام بھی عمل میں لائے جاتے ہیں۔ موٹروے پولیس نے 2018-21تک 426بچوں کو والدین سے ملایا اور 98فیصد شکایات کو بھی حل کیا، 399جرائم پیشہ افراد کو بھی پکڑا گیا۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ حیدر آباد سے کراچی کے درمیان مقامی پولیس سڑک کے درمیان میں گاڑیاں کھڑی کر کے چیکنگ کرتی ہے جس سے حادثات کا بھی خطرہ ہے اس مسئلے کو مقامی پولیس کے ساتھ حل کیا جائے۔
قائمہ کمیٹی کو ڈی جی پاکستان پوسٹل نے ادارے کے کام، بجٹ، ملازمین کی تعداد اور اسٹریکچر بارے تفصیلی آگاہ کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کل ملازمین کی تعداد 47348ہے جن میں سے 31635ریگولر ہیں اور باقی پارٹ ٹائم پر ہیں 8463خالی آسامیاں ہیں ادارے کے پاس 4155عمارتیں ہیں۔ 838دفاتر، 3317مکانات اور 120خالی پلاٹ ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ اگلے سال پوسٹل سروس کے ملازمین کی پنشن اے جی پی آر سے جاری ہو گی۔ ادارے کی آمدن 15ارب جبکہ اخراجات 25.5ارب ہیں زیادہ اخراجات تنخواہوں اور پنشن کی مد میں ہوتے ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ادارے کو نفع بخش بنانے کیلئے مل کر اقدامات اٹھائیں جا ئیں گے اور ادارہ ٹی سی ایس و دیگر کوریئر کمپنیوں کی طرح اپنی کارکردگی کو موثر بنائے۔ قائمہ کمیٹی نے باقی ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز فیصل سلیم رحمان، سیف اللہ ابڑو، دنیش کمار، شمیم آفریدی، محمد اکرم، حافظ عبدالکریم، عبدالقادر کے علاوہ سیکرٹری مواصلات، چیئرمین این ایچ اے، آئی جی موٹروے پولیس، ڈی جی پوسٹل سروسز اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

%d bloggers like this: