اپریل 20, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

5جولائی یوم سیاہ|| ارشاد رائے

جنرل ضیا ء الحق کا یہ اقدام وحشیانہ، ظالمانہ اور جارحانہ تھا جس نے بڑی جدوجہد کے بعد قائم کردہ جہوری حکومت کو ختم کر کے پاکستانی قوم کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور تاریخ میں ملک وقوم کو اندھیروں میں دھکیل دیا، اس حوالے سے قوم اس دن کو ہمیشہ یوم سیاہ کے حوالے سے مناتی ہے اور مناتی رہے گی۔

ارشادرائے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستانی قوم خاص طور پر پیپلز پارٹی کے جیالے ہر سال 5 جولائی کا دن یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں ، کیونکہ اس دن 1977ء کو ایک فوجی آمر، جنرل ضیاء الحق نے شب خون مار کر عوام کے منتخت وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا اور دس سال تک سیاہ و سفید کا مالک بن کر صہیونی طاقتوں اور بین الاقوامی سازشیوں کو خوش کرتا رہا۔ اس آمر نے نام نہاد ریفرنڈم کرایا اور عوام کو اعتماد میں لینے کے لیے اسلام کا نعرہ لگایا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنمائوں جیالوں اور کارکنوں کو کچلتا شروع کر دیا ان کو بے بنیاد مقدمات کے تحت عمر قید اور موت کی سزائیں دی گئیں، حتیٰ کہ ایک نام نہاد بے بنیاد اور جھوٹے مقدمے کے میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کو کئی سال تک جیل میں رکھ کر ایک عدالتی فیصلہ کے تحت 4 اپریل 1979ء کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔

جنرل ضیا ء الحق کا یہ اقدام وحشیانہ، ظالمانہ اور جارحانہ تھا جس نے بڑی جدوجہد کے بعد قائم کردہ جہوری حکومت کو ختم کر کے پاکستانی قوم کی امیدوں پر پانی پھیر دیا اور تاریخ میں ملک وقوم کو اندھیروں میں دھکیل دیا، اس حوالے سے قوم اس دن کو ہمیشہ یوم سیاہ کے حوالے سے مناتی ہے اور مناتی رہے گی۔

شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک قومی لیڈر ، دوراندیش زیرک سیاستدان، مدبر راہنما اور کرشمہ ساز شخصیت تھے، انھوں نے سیاست کو سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے گھروں اور ڈرائنگ رومز سے نکال کر غریبوں مزدوروں ، دہقانوں اور محروموں کی دہلیز پر لا کھڑا کیا، اس تبدیلی کی بدولت بے زبان اور مظلوم عوام کو زبان ملی اور انھیں اپنے حق کے لیے لڑنے کا سلیقہ اور طریقہ آیا، آج کا جمہوری نظام چاہے جیسا بھی ہے بھٹو شہید کا قوم کو تحفہ ہے، انھوں نے نہ صرف جمہوری سیاست کی بنیاد رکھی بلکہ اسے ایک قابل تقلید ، قابل عمل اور شاندار نظام بھی بنا دیا۔

بھٹو شہید کی تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیں یا ماضی قریب کی ورق گردانی کریں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ کس طرح اس ملک میں مفاد پرستوں اور اقتدار کے پجاریوں نے آمروں کے ساتھ مل کر بھٹو شہید کے فلسفے اور نظام سے روگردانی کرکے ملکی نظام اور آئین میں بھی کئی طرح کی نقب زنی کر کے آئین اور ملکی نظام کو برباد کرکے قانوں کی دھجیاں آڑائیں مگر آج اگر اس ملک کو صحیح راستہ اور صحیح سمت ملی ہے تو وہ جمہوریت کی بدولت ہے اور اس جمہوریت کی بدولت بھٹو شہید کی سیاست کا مقصد عوامی نمائندگی کا حق وڈیروں، جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کی مٹھی سے نکال کر عوام کی جھولی میں ڈالنا تھا اس مقصد کے تحت انھوں نے سرزمین بے آئین کو 1973ء کا متفقہ آئین دیا، پس ماندہ علاقوں اور پسے ہوئے عوام اور طبقات کو شعور دیا۔

عوام کو عزت ِ نفس اور خود اعتمادی دی، بھٹو شہید جانتے تھے کہ عوام کے حق میں مثبت اور پائیدار تبدیلی محض نعروں سے نہیں آ سکتی لہذا انھوں نے ایک طرف خلیجی ممالک میں پاکستانی عوام کے لیے روزگار کے بے پناہ مواقع مہیا کیے ، مفت تعلیم کے دروازے کھولے تو دوسری جانب پاکستان کوایٹمی قوت بنانے کی بنیاد رکھی، اسٹیل مل کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا، کامرہ ایرونائیکل کمپلیکس کی تکمیل کی، جاگیرداری اور سرداری نظام کا خاتمہ کیا اور سب سے بڑھ کر تیسری دنیا کا تصور دیا اور اسلامی دنیا سے تعلقات استوار کرکے انہیں ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہمالیہ سے اونچی شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری پاک چین دوستی کا سہرہ بھی شہید بھٹو کے سر پر سجتا ہے ۔

5 جولائی 1977 ء کے بعد ساری پاکستانی قوم اور دنیا نے دیکھا کہ اس ملک کو جمہوری آئین دینے والے، اسلامی، دنیا کے اتحادکے پیامبر، پاک چین دوستی کے معمار، بھارت سے چھ ہزار مربع میل رقبہ 90 ہزار جنگی قیدی چھڑانیوالے اور غریبوں، مظلوموں اور مسکینوں کے ہمدرد بھٹو کے ساتھ کیا ہوا، ایک آمر ضیا ء الحق نے اپنے اقتدار کے دوران یہ درخشندہ چراغ گل کر دیا۔

ضیاء الحق اسلام کا نام لیوا تھا مگر اس آمر کا اسلام سے کچھ لینا دینا نہیں تھا بلکہ بیرونی اور استعماری قوتوں کے ایجنڈے کی تکمیل بنام اسلام اس کا مشن تھا اور اس مشن کی تکمیل کے لیے ضروری تھا کہ آمر مطلق کا اقتدار اور ناجائز قبضہ طویل عرصہ کے لیے قائم رہے اور وہ بیرونی آقائوں کی جنبشِ آبرو پر ملک کو طویل ترین دہشت گردی، ناانصافی، لاقانونیت، منشیات فروشی، اسلحہ کی اسمگلنگ، اغواکاری، بھتہ خوری اور عدم استحکام کی آگ میں جھونک سکے، اقتدار اور حکومت ضیاء الحق کا حق نہیں تھا مگر اُس نے پاکستانی آئیں کو پامال کرکے اقتدار پر ناجائز قبضہ کیا اور پاکستان کے ہر دل عزیز لیڈر جیالوں کی روح کے چین اور بھٹو کی پنکی کو اس کی شفقت پدر سے محروم کردیا گیا
جس پر فیض احمد فیض نے کچھ یوں کہا !
کبھی تو سوچنا یہ تم نے کیا کیا لوگو
یہ کس کو تم نے سر ِدارکھودیالوگو
ہوا بغض خباثت چلی تو اپنے ساتھ
اڑا کے کے لے گئی انصاف کی قبا لوگو
دیا تھا صبح مسرت نے اک چراغ ہمیں
اس کو تم نے سرشام کھو دیا لوگو
سلادیازنداں میں جسے تم نے موت کی نیند
جگاۓ گی اسے حالات کی صدا لوگو !!

یہ بھی پڑھیے:

منجھلے بھائی جان کی صحافت۔۔۔ وجاہت مسعود

ایک اور برس بڑھ گیا زیاں کے دفتر میں۔۔۔وجاہت مسعود

وبا کے دنوں میں بحران کی پیش گفتہ افواہ۔۔۔وجاہت مسعود

اِس لاحاصل عہد میں عمریں یونہی ڈھلتی ہیں۔۔۔وجاہت مسعود

ارشاد رائے کی مزید تحریریں پڑھیں

%d bloggers like this: