اپریل 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اگر مارننگ شو کرنے والا صحافی ہےتومیچ کی کمنٹری کرنے والا صحافی کیوں نہیں||شکیل نتکانی

کہتے ہیں کہ بھٹو صاحب کے دور میں جب مرزائیوں کو کافر قرار دینے کی قرارداد جمع کرائی گئی تھی تو ایک نکتے نے تمام مولویوں کے پسینے چھڑا کر رکھ دئیے تھے اور وہ یہ تھا کہ کسی کو کافر قرار دینے پہلے مسلمان اور کافر کی تعریف کا تعین کر لیا جائے کہ مسلمان کون ہوتا ہے اور کافر کون۔

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا اب تک بیسیوں کہانیاں سنائی جا چکی ہیں کہ اسد طور کو کس لئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ایک طوفان بدتمیزی تھا جو سوشل میڈیا پر مچا ہوا تھا اور ابھی تک تھمنے کا نام نہیں لے رہا کہ اسد طور کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں نے اپنا جو تعارف کرایا تھا اسد طور نے دنیا کو ویسا کیوں بتا دیا اور بس اسد طور سے دنیا میں بڑا غدار اور جھوٹا کوئی نہیں ہے۔
یہ تو کوئی اور معاملہ تھا اگر وہ کوئی اور معاملہ تھا تو سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود ابھی تک دنیا کی بہترین ایجنسی کے لوگ یہ پتہ لگانے میں ناکام کیوں ہیں کہ حملہ آور کون تھے۔ باقی وہ جو شفا یوسفزئی ہے جس کی زبان تو بہت تیزی سے چل رہی تھی وہ صحافی کہاں سے ہے۔
 اگر مارننگ شو کرنے والا صحافی ہے تو کرکٹ میچ کی کمنٹری کرنے والا صحافی کیوں نہیں ہے، اخبار میں جو حکیم حکمت کے حوالے سے معلوماتی مضامین لکھتا ہے وہ صحافی کیوں نہیں ہے، خبرناک اور خطرناک والا آفتاب اقبال صحافی ہے تو اس کے پروگرام میں بیٹھا پہلوان یا کوئی دوسرا کردار ادا کرنے والا صحافی کیوں نہیں ہے شفا یوسفزئی اگر صحافی ہے تو ڈرامہ بلبلے میں کام کرنے والے لوگ صحافی کیوں نہیں ہیں پی ایف یو جے ایک مہربانی کر دے ایک دفعہ بس ایک دفعہ صحافی کی تعریف ہی طئے کر دے۔
 کہتے ہیں کہ بھٹو صاحب کے دور میں جب مرزائیوں کو کافر قرار دینے کی قرارداد جمع کرائی گئی تھی تو ایک نکتے نے تمام مولویوں کے پسینے چھڑا کر رکھ دئیے تھے اور وہ یہ تھا کہ کسی کو کافر قرار دینے پہلے مسلمان اور کافر کی تعریف کا تعین کر لیا جائے کہ مسلمان کون ہوتا ہے اور کافر کون۔
اب مسلم کی جو بھی تعریف سامنے آتی اس حساب سے کافر قرار نہیں دیا جا سکتا تھا اور جس حساب سے کافر قرار دیا جا سکتا تھا اس حساب سے کافر قرار دینے والوں میں سے بھی کوئی نہ کوئی کافر قرار پاتا تھا یہاں بھی یہی صورتحال ہے کہ صحافت کی تعریف کا تعین ہی نہیں ہو پا رہا اس لئے عام آدمی کے لئے یہ پتہ چلانا کہ کون صحافی ہے اور کون نہیں تقریباً ناممکن ہے۔
اگر ارشاد بھٹی صحافی ہے تو کیا شفا یوسفزئی صحافی نہیں ہے، کیا پی ایف یو جے آبپارہ گروپ کے صدر حاجی پرویز شوکت صحافی نہیں ہے، کیا آفتاب اقبال صحافی نہیں ہے جب اخبار/ویب سائٹ کسی کا کوئی کالم یا آرٹیکل چھاپ دے تو کیا وہ صحافی بن جاتا ہے یا نہیں۔ اگر ہاں تو کیسے اور اگر نہیں تو بھی کیسے؟
یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: