مارچ 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جمہوریت عیاری، مکاری، بغض اور کینے کا نام نہیں ہے||شکیل نتکانی

بھانڈ صحافی/اینکر وہ پھلجھڑیاں اور لمبی لمبی چھوڑتے ہیں کہ سننے والا بس سنتا ہی رہ جاتا ہے۔ جج انتظار میں دم سادھے بیٹھے ہیں کہ دیکھیں کس کا پلڑا بھاری ہوتا ہے

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

انڈیا کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کے راہ کی سب سے بڑی روکاوٹ پاکستانی میڈیا ہے حامد میر صاحب اس کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں تو بالکل لے لیں پنجابی فوج، پنجابی سیاستدان اور پنجابی میڈیا ایک دوسرے سے دست و گریباں ہیں یہ پاکستان کے چاروں صوبوں میں سجائے جانے والے محاذوں میں سے واحد محاذ ہے جہاں پاکستانی ایسٹبلشمنٹ بے بسی کی تصویر بنی بیٹھی ہے۔
 یہاں مار کٹائی اور گالم گلوچ کا رد عمل ملک کے کسی دوسرے حصے میں ہونے والی قتل و غارتگری اور جبری طور پر گمشدہ کر دینے سے لیکر چند ہڈیوں کی شکل میں برآمد ہونے تک کے واقعاتِ سے کہیں زیادہ ہے۔ پنجاب بدل رہا ہے پاکستان بدل رہا ہے،
پنجاب میں مفادات اور موقع پرستی کی سیاست اور تجارت کرنے والوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے پنجابی صحافت کا ایک مؤثر دھڑا کلی طور پر ن لیگ کی چھتری تلے اکٹھا ہو کر انقلاب لانے میں نہ صرف مصروف عمل ہے بلکہ اگلے محاذ پر ہے جبکہ بے حد کم مؤثر دھڑا ایسٹبلشمنٹ کی گود میں بیٹھ کر اس کے مخالفین کے خلاف ایسے بھونڈے انداز میں بات کرتا ہے کہ سننے والوں کا ہاسا نکل جاتا ہے۔
بھانڈ صحافی/اینکر وہ پھلجھڑیاں اور لمبی لمبی چھوڑتے ہیں کہ سننے والا بس سنتا ہی رہ جاتا ہے۔ جج انتظار میں دم سادھے بیٹھے ہیں کہ دیکھیں کس کا پلڑا بھاری ہوتا ہے اور اس کے ساتھ کھل کر کھڑے ہو جائیں ویسے ان کے دل ن لیگ کے ساتھ ہیں اور بآمر مجبوری فیصلے ایسٹبلشمنٹ کے کہنے پر کرتے ہیں
ارشد ملک کی طرح مخالفت میں فیصلہ سنا دینے کے بعد کسی نہ کسی طرح یہ پیغام بھی پہنچا دیتے ہیں کہ میاں صاحب مجبوری ہے۔ اس جنگ میں بزدل پاؤں پکڑے گا اور کینہ پرور انتقام لے رہا ہو گا جلد یا بدیر غنیم ن لیگ کے قدموں پر گرا رحم کی اپیل کر رہا ہو گا اور نمبر بنانے والے بتا رہے ہوں گے میاں صاحب آپ کے خلاف وہ کیس میں نے کس طرح دبا دیا تھا، قصیدہ گو صحافی اپنی مرادیں پا لیں گے،
چینل اور اخبارات کے مالکوں کے لئے اشتہارات کی بھرمار کر دی جائے گی وفادار بیوروکریٹ اپنی مرضی کی پوسٹنگ حاصل کر لیں گے لیکن اس سے پہلے ٹھہریئے، گہرے گہرے سانس لیں اور ٹھنڈا پانی پئیں ابھی اس سارے معاملے کے کچھ ایسے پہلو بھی ہیں جو قائد انقلاب، ان کی صاحبزادی اور قریبی حواریوں کو جانے انجانے خوف میں مبتلا رکھے ہوئے ہیں ان کا یہی خوف بغض پیپلز پارٹی اور بغض آصف زرداری میں اضافے کا باعث بن رہا ہے یہ تلملا رہے ہیں جبکہ دوسری طرف سے مسکرایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے گہرے گہرے سانس لیں اور ٹھنڈا پانی پئیں
 جمہوریت عیاری، مکاری، بغض اور کینے کا نام نہیں ہے، وسعت قلبی، قربانی اور عوام کی خدمت کا نام ہے۔ ن لیگ کبھی بھی ایسٹبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر اقتدار میں نہیں آئی اب بھی اگر اسے اقتدار چاہیے جس کے لئے وہ مری جا رہی ہے تو اسے ایسٹبلشمنٹ کی مدد درکار ہے جب نئے الیکشن ہوں گے تو نئے سیاسی اتحاد بنیں گے اور ن لیگ کا واحد اور آخری سہارا ایسٹبلشمنٹ ہو گی
ا
یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: