نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایک اور گناہ بھٹو کے سر||عامر حسینی

ہمارا سٹیو لاء مین جو ٹوئٹر پہ سسٹم ایکسپرٹ ہے کہتا ہے کہ نواز شریف جنرل مشرف کے دور میں جو معاہدہ کرگئے تھے اور پھر موجودہ حکومت کے دور میں جو اشٹام پیپر پہ لکھا کیا ویسا کوئی کاغذ پی پی پی پی کی قیادت کا دکھاسکتے ہو؟

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

“گلگت بلتستان میں یہ پروپیگنڈا عروج پہ ہے کہ گلگت بلتستان میں فرقہ وارانہ منافرت پہ مبنی فسادات کی منصوبہ بندی زوالفقار علی بھٹو کے پلانٹ کردہ بیوروکریٹ اجلال حیدر زیدی نے کی تھی اور بھٹو سعودی نواز ملاں کو گلگت بلتستان بھیجا کرتا تھا جو وہاں جاکر اینٹی شیعہ پروپیگنڈا کرتے تھے – "
پٹوار خانے کے لبرل ہوں، لیفٹسٹ ہوں یا پھر تکفیری ملاں ان سب کے ہاں پاکستان میں اج تک جو بھی بہت بُرا ہوا اُن سب کے بیج بھٹو بو کر گیا تھا وگرنہ نہ وردی والوں کی نہ بے وردی والے نوکروں کی، نہ جاگیرداروں کی نہ سرمایہ داروں کی نہ ہی ملاؤں کی یہ جرات و ہمت ہوتی کہ وہ پاکستان میں فرقہ واریت پھیلاتے، ملک پہ مارشل لاء لگاتے، جہاد ازم اور تکفیر ازم پھیلا پاتے نہ ہی وہ اس ملک کے بڑے وسائل پہ قابض ہوپاتے……
پاکستان میں پی پی پی کے مخالفین پہ ایک بھوت ہمشہ منڈلاتا رہتا ہے اور وہ ہے بھٹو کا بھوت
جب وہ زندہ جیل کی کوٹھڑی میں تھا تو اُس کا زندہ وجود کسی بھوت سے کم اُن کو لگتا نہیں تھا یہ اُس کی زندگی سے ضیاع الحق کو ڈرا رہے تھے "قبر ایک اور ہدف دو” اگر ضیاع نے بھٹو کو قبر میں نہیں اتارا تو بھٹو اُسے اتار دے گا…… جب بھٹو قبر میں اتر گیا تو گیارہ سال جنرل ضیاء الحق کے اعصاب پہ آسیب بنکر بھٹو کا بھوت سوار رہا…… جب وہ پھٹ گیا تو اُس کی باقیات کے اعصاب پہ بھٹو سوار رہا……
آج مسلم لیگ نواز جو 12 اکتوبر 199ء سے لیکر 2008ء اور پھر 2008ء سے لیکر تادم تحریر پاکستان میں بھٹوز اور پی پی پی کی درخشاں جمہوری جدوجہد جو نظریہ اور عمل کا امتزاج ہے کو محض بیانیہ بناکر اور عملاً ضیاع الحق کی باقیات بنکر رہنے کی چال چل کر شہیدوں میں نام لکھوانا چاہتی ہے اب ایک نئی چال کے ساتھ سامنے آئی ہے اور اس چال کا اسکرپٹ ہمیں پٹواری صحافیوں کے لکھے انشائیوں میں مل رہا ہے
پہلے کہا کہ سب آمریت کی پیداوار ہیں تو نواز شریف اور بھٹو میں کوئی فرق نہیں
اب کہتے ہیں
عمران اور بھٹو میں کوئی فرق نہیں دونوں فاشسٹ تھے
اور خواجہ سعد رفیق دور کی کوڑی لائے کہتے ہیں
بے نظیر ضیاء الحق اور مشرف کے دور میں باہر گئییں (بھول گیا دیال سنگھ کالج کا غنڈا طالب علم لیڈر کہ بے نظیر بھٹو کو نواز شریف دور میں اُس وقت باہر جانا پڑا جب اُس وقت کے وزیرداخلہ چوہدری شجاعت نے انھیں جسٹس قیوم اور شریف برادران کے درمیان مکا مکا کا بتایا)
ہمارا سٹیو لاء مین جو ٹوئٹر پہ سسٹم ایکسپرٹ ہے کہتا ہے کہ نواز شریف جنرل مشرف کے دور میں جو معاہدہ کرگئے تھے اور پھر موجودہ حکومت کے دور میں جو اشٹام پیپر پہ لکھا کیا ویسا کوئی کاغذ پی پی پی پی کی قیادت کا دکھاسکتے ہو؟
ابھی کل کی بات ہے کہتے تھے استعفے دو پھر لانگ مارچ کرو…. انکار ہوا تو پی پی پی اسٹبلشمنٹ نواز ٹھہری…… پٹوار میڈیا کے سارے اینٹی اسٹبلشمنٹ لگ گئے پی پی پی کو بدنام کرنے اور بلاول ٹھہرا سلیکٹڈ بننے کا خواہش مند اور کہا اینٹی اسٹبلشمنٹ بیانیہ کی جیت ہوگی لیکن کیا ہوا؟
سلیکٹڈ کو ہٹانے کی بجائے اُسے پانچ سال دینے کی بات کی گئی
آج تک ایک استعفا نہ آیا بلکہ این اے 249ء میں ہار سے بوکھلا کر میاں نواز شریف نے پولنگ بوتھ کے اندر ووٹوں کی گنتی فوج کی نگرانی میں کرنے کا مطالبہ کردیا-
خاقان عباسی کو لگا کہ فوج نہیں رینجرز
یعنی 2018ء میں جن پہ سسٹم ڈاؤن کرنے کا الزام ہے ان سے ہی مدد مانگی گئی
پہلے جاوید لطیف کو نواز لیگ کے ترجمان کی حثیت سے ٹی وی چینلز کو نہ بلانے کا مراسلہ جاری ہوا
اور اب جاوید ہاشمی کے خیالات اُن کے ذاتی ٹھہرے نواز لیگ کی ترجمانی کرنے والے نہیں
مریم نواز اور نواز شریف کے ترجمان زبیر عمر نے اے آر وائی نیوز کو کہا
ہماری راولپنڈی والوں سے صلح ہوگئی ہے، کوئی لڑائی نہیں
یہ سارے بلنڈر مار کر بھی پٹوار میڈیا کے کرائے کے میڈیا پرسنز کہتے رہے اصل اینٹی اسٹبلشمنٹ تو نواز و مریم ہیں اور اب یہ کیا کہہ رہے ہیں
بھٹو کا موازنہ نواز شریف سے بھی نہیں بنتا بلکہ عمران خان سے بنتا ہے اور ملک سے باہر کون نہیں جاتا…….
اردو میں ایک محاورہ ہے
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کِل سیدھی
آپ کو بس یہ کرنا ہے "اونٹ رے اونٹ” کی جگہ "پٹواری او پٹواری” تیری کون سی بات سیدھی

 

 

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوں‌کے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)

About The Author