نومبر 14, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کورونا کے ایام میں مسلمانوں پر مظالم||ظہور دھریجہ

بنیادی انسانی حقوق کا چرچہ بہت ہوتا ہے مگر انسانوں کو حق دینے کے لیے کوئی تیار نہیں ۔وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل میں بھی انسانی حقوق کے حوالے سے قوانین بنائے جائیں اور جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں ۔

ظہور دھریجہ 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کے موقع پر سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان نے پیش کش کی وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مفاہمت کرانے کے لیے تیار ہیں۔اسرائیل عرب تنازع کے موقع پر پاکستان ہمیشہ فریق کے طور پر سامنے رہا ہے کہ پاکستان سمجھتا ہے اسرائیل مسلمانوں کا دشمن ہے،
یہی کردار سب سے زیادہ سعودی عرب کا بنتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف جہاں ظلم ہو اسے سب سے پہلے آگے آنا چاہیے مگر پاکستان اور بھارت کے معاملے میں سعودی عرب کی حمایت بھارت کے ساتھ نظر آئی۔ دنیا کے بیشتر ممالک نے ایسا نہیں کیا۔ہمارے بھائی کو مفاہمت یاد آئی ہے تو آگے بڑھ کر کشمیر کا مسئلہ حل کرا دینا چاہیے تاکہ کشمیری مسلمان عذاب سے چھٹکارا حاصل کرسکیں ۔ وہ بھی مسلمان ہیں، ان کو بھی آزادی کے ساتھ جینے کا حق حاصل ہے ،
بنیادی انسانی حقوق کا چرچہ بہت ہوتا ہے مگر انسانوں کو حق دینے کے لیے کوئی تیار نہیں ۔وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل میں بھی انسانی حقوق کے حوالے سے قوانین بنائے جائیں اور جمہوری اقدار کو پروان چڑھانے کے لیے اقدامات ہونے چاہئیں ۔
برطانیہ سے جاری ہونے والی ایک خبر میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وباء نے دنیا بھر میں بنیادی انسانی حقوق اور آزادی کی پامالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ انکشاف اٹلس آف سول سوسائٹی کے عنوان سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ہوا ہے ۔یہ رپورٹ تنظیم بریڈ فار دا ورلڈ اور سیویکوس کے اشتراک اور دنیا کے 200ممالک کی سول سوسائٹی کی تنظیموں کے تعاون سے شائع ہوئی۔ 59ممالک میں کورونا کی روک تھام کے دوران شہریوں کو پولیس کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا ، رپورٹ میں دیگر تفصیلات بھی ہیں مگر دنیا کے ان ممالک کو بیت المقدس اور کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھی نظر رکھنی چاہیے کہ وہاں بھی بنیادی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں اور اگر حقیقی معنوں میں دیکھا جائے تو انسانوں پر جتنا بھی ظلم ہو رہا ہے اس کے تانے بانے امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک سے ملیں گے ۔
اب وقت آ گیا ہے کہ بنیادی انسانی حقوق کی صرف باتیں نہ کی جائیں بلکہ عملی طور پر اقدامات کئے جائیں ۔دنیا پہلے ہی کورونا سے تباہ ہو چکی ہے اوپر سے مسلمانوں پر مظالم نے دل دہلا کر رکھ دئیے ہیں ۔انسانیت کی بقاء کے لیے پاکستانی حکمرانوں کو بھی مسئلے کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دینی چاہئیں۔ کوئی بھی مصیبت آئے تو تاریخ سے سبق ضروری ہوتا ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ وبائی امراض کی تاریخ پرانی ہے ۔یہ کسی نہ کسی شکل میں آتی رہی ہیں لیکن یہ ہوتا تھا کہ پہلے وبائی امراض دنیا کے کسی ایک خطے میں آتی تھیں مگر کورونانے تو پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
اُنیسویں صدی کے آغاز میں ایک وبا سعودی عرب میں بھی آئی ۔اُس وقت اس کا نام حجاز مقدس تھا انگریز مصنف جان لوئیس برک بارڈٹ اپنی اٹھارہ سو پندرہ کی تصنیف میں طاعون کے بہت سے حالات و واقعات کا ذکر کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ طاعون کے موقع پر جو اچھی بات دیکھنے میں آئی وہ یہ تھی کہ طاعون کی وبا غریبان شہر کے لیے ضیافتوں کا اہتمام کر گئی اور انہیں پیٹ بھر کر اچھا کھانا میسر آگیا۔
شہر میں سے جس اچھے خاندان کا کوئی فرد مر جاتا وہ اگلے دن ایک جانور ذبح کرتا اور ہمسایہ میں رہنے والے خواتین و حضرات، بوڑھے اور بچوں کی ضیافت برائے ثواب متوفی کی جاتی۔ غریب کو اچھا کھانا ملنے کی بات کے ساتھ قباحت یہ بھی تھی کہ ہمسایہ خواتین اس موقع پر زنان خانے میں آتیں اور متوفی کے عزیزوں میں سے خواتین سے گلے لگ کر افسوس کرتیں مگر وہ اس بات سے لا علم تھیں کہ اس طرح گلے لگنے سے طاعون مریض سے دوسرے شخص میں سرایت کر جاتا ہے۔ صرف ا سی ماتمی رسم کی وجہ سے طاعون بڑی تیزی سے بڑھتا گیا۔
مزید ہزاروں اموات واقع ہو گئیں۔تاریخ کے یہ واقعات سبق کے طور پر ہمیں یاد کرنے چاہئیں اور احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ کورونا وبا تاریخ انسانی کا بدترین حادثہ ہے ۔اس نے دنیا بدل ڈالی ہے ۔اب ذہنوں کو بھی تبدیل ہونا چاہیے اور انسانوں کو انسانوں کے لیے جینے کا ڈھنگ سیکھنا چا ہیے ،کورونا پل د وپل کی بات نہیں دو سالوں سے دنیا کورونا کے ساتھ زندگی گزار رہی ہے ۔
کورونا ویکسین تیار ہو چکی ہے اور پاکستان میں بھی اس کا عمل جار ی ہے ۔کچھ نا سمجھ طبقے کی طرف سے حسب سابق ویکسین کے خلاف باتیں بھی کی جا رہی ہیں مگر لوگ سمجھدا ر ہوچکے ہیں اور ویکسین سنٹرز پر لوگوں کا ہجوم لگا رہتا ہے ۔پاکستان نے عالمی برادری سے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے اس کوڈ19بحران کے اثرات سے بحالی کے لیے عالمی فریم ورک تیار کیا جائے اور اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ فورم کے اجلاس میں پاکستان کی یہ تجویز بالکل درست اور برحق ہے کہ کورونا کے خلاف لڑائی میں پوری دنیا کو شامل کیا جائے ۔
کورونا کے باعث اچھی خبریں سننے کو ترس گئے تھے۔ آج ایک اچھی اطلاع یہ ملی ہے کہ کورونا کے باوجود پاکستان کی برآمدات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔جس سے معیشت مضبوط ہو گی اور عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئے گی ۔دُعا ہے کہ اہل وطن کو اچھی خبریں ملنے کا سلسلہ جاری رہے ، حکومت اپوزیشن محاذ آرائی بھی ختم ہونی چاہیے اور اسمبلی میں لڑائی جھگڑے کی بجائے آئین سازی پر توجہ دی جائے اور عمرا ن خان اپنے وعدوں کی تکمیل کی طرف توجہ دیں اور 100دن میں صوبہ بنانے کا قوم سے جو انہوں نے وعدہ کر رکھا ہے اس کے لیے حزب اختلاف کی حمایت حاصل کریں ۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ایک تاریخ ایک تہذیب:چولستان ۔۔۔ظہور دھریجہ

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author