عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کل میں نے قمر عباس شہید کے برادر اور ہماری پارٹی کے لیے باعث فخر سید طاہر عباس بخاری صاحب کو فون کیا اور اُن کو پُرسہ دیا قمر عباس کا اور اُن سے باتیں کرکے دل کا بوجھ ہلکا کیا- اپنے بھائی کی طرح وہ بہت نرم دل، شفیق اور خوئے دلنوازی رکھنے والے ہیں – وہ اور اُن کا گھرانا آج بھی پشاور شہر میں پارٹی کے لیے دن رات کام کرنے والا گھرانا ہے –
میرے فون کرنے پہ مجھے بتانے لگے،
"دو مئی سے ہمارے خاندان کے بچے قمر بھائی بھائی کی برسی منانے لگتے ہیں اور پی پی پی پشاور اور صوبائی تنظیم 7 مئی کو اُن کی برسی کا پروگرام کرتی ہے کیونکہ ہم نے 7 مئی کو شہیدقمر عباس کو دفن کیا تھا-“
“مجھے پارٹی کے صوبائی صدر ہمایوں خان کا فون آیا، وہ کہنے لگے کہ سید قمر عباس بخاری کی برسی کا پروگرام ہمیشہ کی طرح ہونا چاہیے، میں نے کہا کہ کورونا کے سبب برسی کے موقعہ پہ جلسہ عام تو نہیں ہوسکے گا، انھوں نے کہا، شاہ جی! آپ کے پاس ویبنار کرنے کی سہولت ہے تو آپ کے کورونا کیا آڑے آئے گا- زوم پہ برسی کا پروگرام کرلیجیے – فرحت اللہ بابر سمیت پارٹی کے دیگر قائدین بھی زوم کانفرنس میں شریک ہوں گے – "
” میری خواہش ہے کہ آپ بھی قمر بھائی پہ کچھ کہیں، آپ کا لکھا مضمون بہت اچھا ہے”
میں نے اُن سے سوال کیا کہ کیا بلور خاندان سے اُن کے خاندان کی صلح ہوگئی ہے؟
اس کے جواب میں، انہوں نے کہا کہ
سن دو ہزار سات سے بلور خاندان کے سربراہ بشیر بلور کی طرف سے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری سے درخواست کی جارہی تھی کہ اُن کی صلح ہم سے کرادی جائے – شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف علی زرداری نے اس درخواست پہ خاموشی اختیار کی اور یہاں تک کہ ملک واپس آنے کے بعد شہید بی بی جب قمر عباس شہید کی تعزیت کے لیے ہمارے گھر تشریف لائیں تو تب بھی انھوں نے ہم سے بلور خاندان کی درخواست پہ کوئی بات نہ کی –
بی بی شہید کی شہادت کے بعد جب پی پی پی اور اے این پی پہ طالبان کے حملے شدید تر ہوتے گئے تو ایک بار پھر بشیر بلور نے کراچی بلاول ہاؤس سے رجوع کیا اور اپنے پارٹی کے سرکردہ لوگوں کے وفد کو لیکر گئے اور صلح کی درخواست کی – اس پہ محترم آصف علی زردادی نے صورت حال ہمارے سامنے رکھی تو ہم نے خاندان اور پارٹی کے لوگوں سے باہم مشاورت کرکے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں صلح کی پیشکش قبول کرلی – "
میں کل جب سید طاہر عباس سے یہ سب سُن رہا تھا تو مجھے سید قمر عباس یاد آئے مشرف کے خلاف ایک مرحلے پہ اے این پی کے ساتھ اتحاد کی بات آئی تو کھلے دل سے انھوں نے اسے قبول کرلیا اور پشاور میں اے این پی کے امیدوار کا مقابلہ اعجاز الحق سے تھا انھوں نے وارڈ وارڈ، محلے محلے ضیاءالحق کے بیٹے کو عبرت ناک شکست سے دوچار کرایا-
بخاری خاندان نے قمر عباس کے خون ناحق کے ذمہ داران کو جمہوریت، امن اور آتشی کو پھیلامے کے لیے معاف کردیا – ایسا ہی معاملہ اگر سید قمر عباس شہید کے سامنے پیش ہوتا تو اُن کا فیصلہ بھی یہی ہوتا َ-
پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق، سماجی مساوات کے لیے پشاور کے بخاری خاندان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی –
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر