دسمبر 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رحیم یارخان کی خبریں

رحیم یار خان سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے

رحیم یارخان

سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی کے مرکزی چیئرمین رانا محمد فراز نون نے کہا ہے کہ ظالموں

بالادست غاصبوں اور حکومتی گروپ سے تعلق رکھنے والے قبضہ گیروں کے بارے میں ضلع رحیم یارخان کی انتظامیہ کی خاموشی بڑا سوالیہ نشان ہے.

زمین کی ملکیت کا ریکارڈ محکمہ ریونیو میں موجود ہے. مستاجری نامہ. رقم کی ادائیگی وغیرہ کے ثبوت موجود ہیں.

جعل سازی کرنے والے بےنقاب ہو چکے ہیں ان کے خلاف تھانہ سٹی اے ڈویژن رحیم یارخان میں مقدمہ نمبری 1071بٹا20بھی درج ہوا پڑا ہے.

ان سب باتوں اور حقائق کے باوجود جعل ساز، قبضہ گیر، ملزمان دند ناتے پھر رہے ہیں موجود حکمران میرٹ اور انصاف کی فراہمی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں.

درانی فیملی کی نہتی و مظلوم یتیم لڑکی حنا خورشید درانی اور بیوہ شاہدہ تسنیم درانی کی زمین ان کے ڈیفالٹر مستاجر و قبضہ گیر رشید کورائی سے واگزار کرا کر واپس دلائی جائے.

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مظلوم فیملی کی خواتین سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کیا.ایس ڈی پی کے چیئرمین رانا محمد فراز نون نے مزید کہا کہ

وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار اور صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے انتخابی کی مظلوم خواتین کے مقابلے میں ایک رسہ گیر و قبضہ گیر کی پشت پناہی کریں.

رشید کورائی نے درانی فیملی کی ملکیت 46ایکڑ 6کنال زمین پر ناجائز قبضہ کر رکھا اور مستاجری کی کچھ رقم بھی دبا رکھی.

رانا محمدفراز نون نے کہا کہ سرائیکستان ڈیمو کریٹک پارٹی درانی فیملی کی مظلوم خواتین کا ساتھ دے گی

ان کے ساتھ ہونے والے ظلم و زیادتی اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھائے گی. عید کے مظلوم خاندان کے ساتھ مل کر احتجاجی لائحہ عمل طے کریں گے.

ظلم کے خلاف اخلاقی مدد اور اظہار یکجہتی کرنے پر یتیم لڑکی حنا خورشید درانی نے سرائیکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ رانا محمد فراز نون کا شکریہ ادا کیا

اور کہا کہ میں امید کرتی ہوں کہ دوسری سیاسی و مذہبی جماعتیں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی این جی اوز بھی ظلم و زیادتی اور ناانصافی کے

خلاف ہم نہتی و مظلوم خواتین کا ساتھ دیں گے. اس موقع پر کالم رائیٹرز ظہور احمد دھریجہ اور جام ایم ڈی گانگا و دیگر بھی موجود تھے.

About The Author