حیدر جاوید سید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبریں گرماگرم ہیں مثلاً سابق وزیر داخلہ چودھری نثارعلی خان کے حکم پر پچھلے دورحکومت میں آصف زرداری اور پی پی پی کے دیگر رہنماؤں کیخلاف مقدمات بنانے والے ایف آئی اے کے سابق سربراہ بشیر میمن پر اب سچ بولنے کا دورہ پڑ گیا ہے اور انہوں نے بعض ”سستے” انکشافات کئے ہیں۔ ”سستے” اس لئے لکھا ہے کہ ایمانداری اور فرض انہیں اس وقت یاد کیوں نہ آئے جب انہوں نے پیپلزپارٹی کیخلاف مقدمات بنائے تھے۔
ارے ہاں تب ایمانداری کا دورہ کیسے پڑتا، سندھ سے تعلق رکھنے والے بشیر میمن کا سارا خاندان مسلم لیگ پگاڑا گروپ میں جو ہے اور بھائی جی ڈی اے ٹکٹ پر الیکشن لڑتا ہے۔
چلیں خیر
”پاسباں مل گئے” جاتی امرا کو ایف آئی اے کے نقارخانے سے”۔
وزیراعظم اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ کی وہ تصویر تو آپ دیکھ ہی چکے ہوں گے وہی کوئٹہ ائیرپورٹ والی، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ دونوں نے ماسک نہیں پہنا ہوا۔ ہمارے ایک دوست جو زندگی بھر کی پیپلزپارٹی کی غلامی کا طوق اُتار کر انصافی ہوئے ہیں اس تصویر پر فرما رہے ہیں سماجی فاصلہ قائم رکھا جائے تو ماسک کی ضرورت نہیں۔
این سی اوسی والے کہتے ہیں ماسک پہن کر نکلیں اور سماجی فاصلہ برقرار رکھیں۔ دوسروں یا پچھلی محبتوں کے اسیروں کو غلام کہنے والے یہ نوانصافی دوست بھی غضب کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنی اڑھائی سالہ کارکردگی پر فخر کا اظہار کیا۔ کرنا بھی چاہئے
لیکن یہ ہمارے ہمزاد فقیر راحموں متفق نہیں، انہیں دوشکایات ہیں اولاً وہی کہ ڈن ہل مہنگا ہوگیا، ثانیاً یہ کہ اس عرصہ میں کتابوں کی قیمت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا، محض 400صفحات کی کتاب کی قیمت مبلغ ایک ہزار روپے ہے۔
وہ تو شکر ہے کہ بعض پبلشر فقیر راحموں کا خیال کرتے ہیں اور 50فیصد رعایت پر کتاب دے دیتے ہیں، ورنہ ”فساد” ہو جانا تھا۔
پیپلزپارٹی کا مؤقف ہے کہ اگر پی ڈی ایم شاہد خاقان عباسی کے جاری کردہ شوکاز نوٹس پر معذرت طلب کرے تو پی ڈی ایم میں فعال ہونے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
ایک اچھی خبر یہ ہے کہ عراق میں ہفتہ بھر قبل ایران اور سعودی عرب میں براہ راست مذاکرات ہوئے اور دونوں جانب سے برف پگھل رہی ہے۔ خیر چھوڑیں ہمیں اس سے کیا ہمارے چاراور گرماگرم خبریں بہت ہیں۔
بلاول بھٹو کہتے ہیں، بیرون ملک سے 2750روپے فی من کے حساب سے گندم منگوانے والی حکومت اپنے کسانوں سے 1800روپے من کے حساب سے گندم خرید رہی ہے۔ (یاد رہے کہ سندھ میں گندم کا فی من نرخ 2ہزار روپیہ ہے) اس سے اگلی بات یہ ہے کہ امسال گندم کا شارٹ فال چودہ طبق روشن کر دے گا۔
کپاس کا ویسے ہی بیڑہ غرق ہو چکا اب تو پانچ سات ارب ڈالر کی ہم بیرون ملک سے منگواتے ہیں۔
نون لیگ کی طرح انصافی دور میں بھی صنعتکاروں کے مزے ہی مزے ہیں۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چند دن قبل کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے اور اپنے بوجھ سمیت اگلے انتخابات کے میدان میں جائے۔ حکومت دومنٹ میں گرا سکتے ہیں لیکن نہیں گرائیں گے۔ اب ان کا تازہ ارشاد یہ ہے کہ پیپلزپارٹی ساتھ دیتی تو حکومت کب کی گرا چکے ہوتے۔
ہمارے دوست حافظ محمد صفوان نے دونوں بیانات پر سبحان اللہ کا ورد کیا ہے۔ طنزاً بالکل نہیں کیونکہ حافظ جی مسلم لیگ ن سے عشق فرماتے ہیں اور اس کے برحق ہونے کیلئے دلائل قدیم تاریخ سے بھی نکال لیتے ہیں۔
لاہور میں بدھ کے روز سے خاص گرمی ہے، اس میں اضافہ قبضہ گیری کے ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے ریمارکس سے ہوا۔ ابھی اس سے زیادہ کچھ نہیں کیونکہ معاملہ عدالت میں ہے۔
کالم کے اس تیسرے حصے میں قارئین کو کورونا وباء سے ہوتی تباہی کی طرف متوجہ کرنا ازبس ضروری ہے۔ گزشتہ روز پاکستان میں کورونا سے 201افراد جاں بحق ہوئے، 5292نئے کیسز سامنے آئے، 2514کی حالت خطرناک ہے۔ بدھ کے روز ہی بھارت میں کورونا سے3ہزار اموات ہوئیں، 3لاکھ 60ہزار نئے کیسز سامنے آئے، ہسپتالوں میں گنجائش ختم ہوگئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کورونا ایس اوپیز کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔ این سی اوسی نے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر کے 26اضلاع کو ہائی رسک قرار دیا ہے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ہائی رسک قرار دئیے گئے ان 26اضلاع میں 2مئی سے لاک ڈاؤن کر دیا جائے گا۔
صورتحال حقیقت میں تشویشناک ہے۔ سہل پسندی اور پھبتیاں کسنے کی بجائے ہم سبھی کو سنیجدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ملکی حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن سمیت بعض دوسرے اداروں نے مقامی طور پر وینٹی لیٹر تیار کر لئے ہیں اور ان کے استعمال کی منظوری بھی دیدی گئی ہے، اس طرح مقامی طور پر تیار کی جانے والی کورونا ویکسین کے استعمال کیلئے بھی اگلے چند دنوں میں باضابطہ اعلان کر دیا جائے گا۔
مکرر عرض ہے خدا کیلئے سنجیدگی اختیار کیجئے، کورونا ایس او پیز پر سختی کیساتھ عمل کیجئے اپنے لئے اور اپنے خاندان کیلئے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر