اپریل 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گرمی اور پانی کی موجودگی سے ختم ہو جانیوالا پلاسٹک

بالآخر ایسے پلاسٹک کی تیاری میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو صرف گرمی اور پانی کی موجودگی میں چند ہفتوں کے دوران ختم ہو جاتا ہے

گرمی اور پانی کی موجودگی سے ختم ہو جانیوالا پلاسٹک

لندن:

سائنسدانوں نے طویل تحقیق و تجربے کے بعد بالآخر ایسے پلاسٹک کی تیاری میں کامیابی حاصل کرلی ہے جو صرف گرمی اور پانی کی موجودگی میں چند ہفتوں کے دوران ختم ہو جاتا ہے۔

برطانوی جریدے میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں کا تیار کردہ پلاسٹک اس لیے کامیاب قرار دیا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ناکارہ اور خراب ہوجانے والے پلاسٹک کے اندر ہی وہ جراثیم داخل کیے ہیں جو استعمال کے بعد اسے کھا کر ختم کردیتے ہیں۔

سائنسدانوں کے مطابق دنیا میں اب تک استعمال ہونے والے روایتی پلاسٹک کے ساتھ مسئلہ یہ ہوتا تھا کہ اس میں موجود مضبوط ریشوں کے باعث باہر سے جراثیم حملہ کر کے ختم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے جس کی وجہ سے ایک دفعہ بننے والا پلاسٹک ہمیشہ کے لیے اپنی جگہ برقرار رہتا تھا اور ماحولیاتی آلودگی کا سب سے بڑا سبب بنتا تھا۔

سائنسدانوں کے مطابق جس طرح دیگر چیزوں کو مٹی میں ملنے کے بعد جراثیم کھا کر ختم کردیتے ہیں بالکل اسی طرح تیار کیے جانے والے پلاسٹک کو صرف گرمی اور پانی کی موجودگی چند ہفتوں کے اندر ختم کردے گی۔

اس ضمن میں کیے جانے والے تجربے میں یہ بات ثابت ہوئی کہ تیار کردہ پلاسٹک کا ٹکڑا 40 ڈگری سینٹی گریڈ پر پانی میں دو دن کے اندر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گیا۔

سائنسدانوں نے تیار کردہ پلاسٹک کے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ اس پلاسٹک کو جرثومے بالکل اسی طرح سے کھا جائیں گے جس طرح وہ کھاد میں پائے جانے والے جرثوموں کو کھا کر ختم کردیتے ہیں۔

جریدے کے مطابق اس طرح پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی پر قابوپانے میں بڑی مدد ملے گی لیکن اس کے باوجود سائنسدان اس بات کے لیے بھی تیار ہیں کہ اگر آئندہ کسی بھی مرحلے پر اس حوالے سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں تو وہ اپنی حکمت عملی تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔

سائنسدانوں کی ساری محنت کا واحد مقصد استعمال شدہ پلاسٹک سے پیدا ہونے والے مسئلے کا مستقل اور صاف ستھرا حل ہے تاکہ ماحولیاتی آلودگی پیدا نہ ہو۔

فی زمانہ استعمال ہونے والا پلاسٹک عام استعمال کے لیے اچھا ہے اور ان کو اس طرح تیار کیا جاتا ہے کہ وہ ٹوٹ نہ جائیں لیکن بڑا مسئلہ یہ ہے کہ بعد از استعمال انہیں محفوظ طریقے سے ضائع کرنا ایک بہت بڑ ا مسئلہ ہوتا ہے جس نے پوری دنیا کو متاثر کیا ہوا ہے۔

پروفیسر زو اور ان کے ساتھیوں نے اسی مسئلے کا حل یہ نکالا ہے کہ انہوں نے پلاسٹک کی تیاری کے دوران ہی جرثوموں کو اندر داخل کردیا ہے جب کہ روایتی طور پر تیار کیے جانے والے پلاسٹک میں ایسا ممکن نہیں تھا اور باہر سے جرثوموں کا اندر داخل ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔

%d bloggers like this: