حیدر جاوید سید
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے سوال اٹھایا کہ کالعدم سپاہ صحابہ اورکالعدم تحریک طالبان و حالیہ کالعدم تحریک لبیک کس نے بنوائی؟
سپاہ صحابہ سے نون لیگ 1990ء ،1997ء اور پھر 2013ء کے انتخابات میں عملی انتخابی تعاون حاصل کرچکی۔ 2013ء میں تو یہ معاہدہ مشتاق سکھیرا نامی اس پولیس افسر نے کروایا تھا جسے بعد میں پہلے پنجاب کا آئی جی لگایا گیا ریٹائرمنٹ پر اسے وفاقی ٹیکس محتسب لگادیا گیا۔
ماڈل ٹاون آپریشن اس کی نگرانی میں ہوا تھا وہی آپریشن جس کے لئے جناب رانا ثناء اللہ جھنگ سے ایک لشکر لے کر لاہور آئے تھے۔اس لشکر نے ایک شب پولیس لائن شیخوپورہ قیام فرمایا تھا ،
تحریک طالبان وہی جماعت ہے جس نے لاہور میں پولیس ٹریننگ سنٹر پر حملہ کیا تو میاں شہباز شریف نے ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ٹی پی سے درخواست کی کہ پنجاب میں حملے نہ کئے جائیں کیونکہ ہمارے (نون لیگ) اور آپ (طالبان) کے نظریات ایک جیسے ہیں۔
اب آیئے تحریک لبیک کی طرف۔ یہ تحریک لبیک یا رسول اللہ کے نام سے اس وقت بھی موجود تھی جب اسے گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے لئے شریف برادران نے ہائر کیا تھا۔
سلمان تاثیر کا قاتل اسی تحریک کے ہمدردوں میں سے تھا تب حنیف قریشی نامی راولپنڈی کے مولانا بھی اس تحریک کے پرجوش حامی تھے۔
سلمان تاثیر کے قاتل پولیس کانسٹیبل ممتاز قادری نے بیان میں کہا تھا کہ مجھے حنیف قریشی کی تقریر سے معلوم ہوا کہ گورنر سلمان تاثیر گستاخ رسول ہے اس لئے میں نے اسے قتل کردیا۔
دفعہ 64کے اس بیان کے بعد اصولی طور پر تو حنیف قریشی کو اس مقدمہ میں شامل کیا جانا چاہیے تھا لیکن وہ ایک بیان حلفی دے کر محفوظ ہوگئے۔
ممتاز قادری پھانسی چڑھ گیا۔
تحریک لبیک یا رسول اللہ مولانا آصف اشرف جلالی نے بنائی تھی تب مرحوم مولانا خادم رضوی ان کے ساتھ ہوتے تھے پھر دونوں میں قیادت کا تنازع پیدا ہوگیا۔
مولانا خادم رضوی نے تحریک لبیک یا رسول اللہ کا اپنا گروپ بنالیا آگے چل کر انہوں نے تحریک لبیک پاکستان کے نام سے سیاسی جماعت رجسٹر کروالی۔
اس حساب سے آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ جماعت ابتدا میں شریف برادران کی عنایات کی محتاج تھی پھر دوریاں پیدا ہوئیں
” کسی اور” نے اس کے دونوں گروپوں کو گود لے لیا اور یہی ہتھیار نون لیگ کے خلاف استعمال ہوا۔
حیرانی ہوئی کہ نون لیگ کے ارکان کو پس منظر ہی معلوم نہیں اور منہ اٹھاکر قومی اسمبلی میں سوال داغ دیئے۔
اولین جماعت 1984ء میں مارشل لاء حکومت کی عنایات سے بنی تب میاں نواز شریف اس مارشل لاء حکومت میں پنجاب کے وزیر خزانہ ہوتے تھے۔ اس جماعت کے قیام کی ضرورت کیوں پڑی یہ ایک لمبی کہانی ہے البتہ یہ حقیقت ہے کہ یہ جماعت ملکی سیاست کی تقریباً ہر اس جماعت کی حکومت میں بطور اتحادی رہی جسے وفاق اور پنجاب میں اقتدار ملا۔
پنجاب میں جب ہماری ممدوح پیپلزپارٹی نے حامد ناصر چٹھہ کی جونیجو لیگ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی تو اس جماعت کے شیخ حاکم علی صوبائی وزیر تھے یہ وہی حکومت ہے جس میں پہلے منظور وٹو وزیراعلیٰ بنے بعدازاں مرحوم عارف نکئی۔
1997ء کے انتخابات میں نون لیگ اور یہ جماعت انتخابی تعاون میں بندھے ہوئے تھے۔
2002ء میں جنرل پرویز مشرف کی جرنیلی جمہوریت کے زیرانتظام جو انتخابات ہوئے اس کے بعد میر ظفراللہ جماعتی نے ایوان میں 172 ووٹوں کی سادہ تعداد سے اعتماد کا ووٹ لیا اس وقت اگر مولانا اعظم طارق ظفراللہ جمالی کو ووٹ نہ دیتے تو ق لیگ کی حکومت اس کے باوجود نہیں بن سکتی تھی کہ مشرف رائو سکندر اقبال کی قیادت میں پیپلزپارٹی میں سے محب وطن گروپ بنواچکے تھے۔
مخدوم فیصل صالح حیات، مرتضیٰ گیلانی اور ڈاکٹر شیر افگن نیازی اسی پیٹریاٹ گروپ میں شامل تھے۔
2013ء کے انتخابات سے قبل ایڈیشنل آئی جی پولیس مشتاق سکھیرا نے اس کالعدم جماعت سے نون لیگ کا معاہدہ کروایا تھا آجکل اس کالعدم جماعت کے اکلوتے رکن پنجاب اسمبلی ہماری محبوب تبدیلی سرکار کے اتحادی ہیں، تبدیلی سرکار اس اعتبار سے خوش قسمت ہے کہ یہ کالعدم جماعت اس کی اتحادی ہے تو دوسری طرف اہل تشیع کی سیاسی جماعت مجلس وحدت المسلمین بھی اس کی اتحادی۔ دونوں آرام سے تبدیلی سرکار کے گھاٹ سے سیراب ہورہے ہیں۔
پچھلے 20سالوں کے دوران جو مذہبی اور عسکری تنظیمیں کالعدم قرار پائیں ان کی اکثریت مختلف ناموں سے اب بھی سرگرم عمل ہیں۔ کیوں اور کیسے؟
اس سوال کا سادہ جواب وزیر داخلہ شیخ رشید احمد جانتے ہیں۔ یہ تنظیمیں کیوں بنوائی گئیں اس سے اس ملک کا بچہ بچہ واقف ہے۔
پھر نون لیگ کے ارکان قومی اسمبلی نے اس حوالے سے قومی اسمبلی میں سوال کیوں اٹھایا؟
اس کا جواب صرف یہ ہے کہ ہیرو گیری کے شوق اور تاریخ پر مٹی پاو پروگرام کے تحت، تاریخ پر مٹی پاو پروگرام ویسے ہے بہت اچھا، کیوں؟ اس سوال پر خود غور کیجئے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر