اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کالعدم تحریک لبیک سے یرغمال پولیس اور رینجرز اہلکاروں کی رہائی کے لئےمذاکرات ناکام

خیال رہے کہ جہانگیر ترین اور اُن کے صاحبزادے علی ترین کے خلاف ایف آئی اے لاہور کی تحقیقاتی ٹیم نے 3 ارب 14 کروڑ روپے کے مبینہ فراڈ کا مقدمہ درج کر رکھاہے۔

ملتان روڈ پر کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دھرنا دیے کارکنان اور پولیس کے درمیان اتوار کی صبح جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ تحریک لبیک کے کارکنان نے نواں کوٹ کے ڈی ایس پی محمد عمر فاروق کو ایک درجن دیگر اہلکاروں کے ساتھ یرغمال بنا لیا۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک درجن پولیس اہلکاروں کو مبینہ طور پر یرغمال بنائے جانے کے بعد سے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ملتان روڈ پر واقع مرکز کے آس پاس علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق سی سی پی او لاہور کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے اراکین سے یرغمال پولیس افسروں کی رہائی کے لیے مذاکرات کرنے گئے تاہم مذاکرات ناکام رہے۔ کالعدم تحریک لبیک کے رہنما پولیس اہلکاروں کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں جس کے بعد سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر ٹیم سمیت واپس آگئے۔

تحریک اور حکام کی جانب سے نقصانات سے متعلق متضاد دعوے کیے جا رہے ہیں تاہم ریسکیو ذرائع کے مطابق 69 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ملتان روڈ پر کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دھرنا دیے کارکنان اور پولیس کے درمیان اتوار کی صبح جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔ تحریک لبیک کے کارکنان نے نواں کوٹ کے ڈی ایس پی محمد عمر فاروق کو ایک درجن دیگر اہلکاروں کے ساتھ یرغمال بنا لیا۔

ان کا زخمی حالت میں ایک ویڈیو بیان بھی تحریک لبیک کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں انہوں نے بتایا کہ تھانہ نواں کوٹ کی حدود میں مشتعل افراد نے حملہ کیا اور پھر تحریک کے ہی رکن قاری فاروق نے مشتعل افراد کو روکا۔ ان کا کہنا تھا جب آپس میں معاہدہ ہوا ہے تو معاہدے کی پاسداری ہونی چاہیے۔

لاہور پولیس کے ایک ترجمان عارف رانا نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تحریک لبیک کے اہلکاروں نے اتوار کی صبح تھانہ نواں کوٹ پر حملہ کر کے ایک ڈی ایس پی، پانچ پولیس اہلکاروں اور دو رینجرز کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا جس کے بعد ہم نے آپریشن شروع کیا۔ تاہم پنجاب وزیر اعلی کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بارہ اہلکاروں کے یرغمال بنائے جانے کا اعلان کیا ہے۔

پولیس ترجمان عارف رانا کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے لوگوں نے وہاں آئل ٹینکر کھڑا کر رکھا ہے جس میں کم از کم 50 ہزار لیٹر پٹرول ہے اور اسی پٹرول سے بم بنا کر وہ پولیس والوں پر چلا رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک پولیس کے 11 اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جنہیں لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ یہ آپریشن تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے اہلکار بازیاب نہیں ہو جاتے۔

کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے ترجمان شفیق امینی نے بھی ایک ویڈٰو بیان جاری کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اتوار کی صبح پولیس نے تحریک کے لاہور مرکز پر حملہ کیا جس میں کثیر تعداد میں کارکنان زخمی ہوئے۔

تحریک لبیک پاکستان کے ایک سینیئر اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جھڑپوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک کے لوگوں کو پولیس والوں کو یرغمال نہیں بنانا چاہیے تھا۔ ’حکومت خاموش بیٹھی ہے جبکہ یہ مسئلہ ٹیبل ٹاک سے حل کیا جانا چاہیے اور اس کے لیے حکومت کو سامنے آنا چاہیے۔ تحریک کی سنجیدہ لیڈرشپ سامنے نہیں آ رہی۔ پیر افضل قادری جیسے سینئیر رہنماؤں کو سامنے لا کر صورت حال کو کنٹرول کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے وسطی ایشا اور بین المذاہب، مولانا حافظ طاہر اشرفی نے اس ساری صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘تحریک لبیک اب ایک کالعدم جماعت ہے۔ انہوں نے پولیس اور رینجر اہلکاروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں یہ ایکشن ہوا۔ جہاں تک اسلام اور ناموس رسالت کا تعلق ہے، پاکستان کا موقف وہی ہے جو پوری امت مسلمہ کا ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ ان لوگوں کو چاہیے کہ یہ پر امن ہو کر ہمارے ساتھ مل کر بین القوامی سطح پر ناموس رسالت کے مسئلے کو اجاگر کریں نہ کے تشدد کا راستہ اپنائیں، لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچائیں یا سکیورٹی فورسز کو یرغمال بنائیں۔‘

ان کایہ بھی کہنا تھا کہ وزیر داخلہ ان سے پہلے مذاکرات کر رہے تھے لیکن انہوں نے بات نہیں سنی۔ ’جب تک یہ پرامن نہیں ہوتے تب تک ان سے مذاکرات نہیں ہو سکتے۔ میں ان سے کہتا ہوں کہ پر تشدد راستہ چھوڑ کر امن کی زندگی کی طرف لوٹیں اور اگر یہ ریاست کی عمل داری کو چیلنج کریں گے تو ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنے کے لیے اقدامات اٹھانا پڑیں گے جو کہ وہ اٹھائے گی۔’

دوسری جانب صبح سے جاری جھڑپوں میں ریسکیو کے حوالے سے بھی تحریک کے کچھ کارکنان کے ویڈیو بیان سامنے آئے کہ جھڑپوں کے دوران حکومت نے ریسکیو 1122 کو جائے وقوعہ پر مدد مہیا کرنے سے منع کیا ہے اور اسی لیے صرف ایدھی کی ایمبولینسیں یہاں کام کر رہی ہیں

یہ بھی پڑھیے:

جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی

’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی

یہ دھرنا بھی کیا دھرنا تھا؟۔۔۔عاصمہ شیرازی

نئے میثاق کا ایک اور صفحہ۔۔۔عاصمہ شیرازی

https://fb.watch/4tqfvX3xtd/

%d bloggers like this: