نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حکومت کے آئی ایم ایف سےوعدے||عامر حسینی

حکومت نے آئی ایم ایف کو اگلے مالیاتی سال میں گیس محصولات میں دی گئی تمام سبسڈیز سے دست بردار ہونے اور کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی یا ٹیکس سے مستثنا ہونے کی اسکیم نہ لانے کی ضمانت دی ہے۔

عامرحسینی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حکومت نے آئی ایم ایف سے ایک کھرب 27 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کا وعدہ کیا ہے – آئی ایم ایف کی دستاویزات میں انکشاف
جاری مالیاتی سال کے باقی رہنے والے تین ماہ میں حکومت بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 4 روپے 97 پیسے کا اضافہ کرے گی
نیوز ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آئی ایم ایف بینک سے رواں مالیاتی سال میں ایف بی آر محصولات(ٹیکسز) میں ایک کھرب 27 ارب روپے کا اضافہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ جبکہ بجلی کی فی یونٹ قیمت میں روان مالیاتی سال میں 4 روپے 97 پیسے کا اضافہ کرنے کا بھی وعدہ کیا ہے۔ اس بات کا انکشاف آئی ایم ایف کے ایگزیگٹو بورڈ کی منظوری کے بعد جاری ہونے والی دستاویزات سے ہوا ہے۔ دستاویزات میں کہا گیا کہ اگلے سال نیپرا کو اور زیادہ اختیارت دے دیے جائیں گے اور بجلی کی قیمتوں ميں ماہانہ، چار ماہی، ششماہی بنیادوں پہ اضافہ کیا جاتا رہے گا۔
جاری دستاویزات کے مطابق حکومت پٹرولیم لیوی ٹیکس کو 30 روپے فی لٹر تک لیجائے گی اور آکلے سال لیوی کی مد ميں 510 ارب روپے اکٹھا کرے گی جبکہ بجٹ دستاویز مين یہ ہدف 450 ارب روپے تھا۔
حکومت نے اگلے بجٹ کے لیے ایف بی آر محصولات کا ہدف 4 کھرب 69 ارب سے بڑھا کر 5 کھرب 96 ارب رکھ دیا ہے۔ حکومت جی ایس ٹی اور پرسن انکم ٹیکس کی مد میں مالیاتی سال 2022 میں 500 ارب روپیا اکٹھا کرے گی جو کل ڈی پی کا ایک فیصد بنتا ہے اور ایف بی آر محصولات کا جو ہدف ہے وہ کل جی ڈی پی کا 8۔2 فیصد بنتا ہے۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو اگلے مالیاتی سال میں گیس محصولات میں دی گئی تمام سبسڈیز سے دست بردار ہونے اور کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی یا ٹیکس سے مستثنا ہونے کی اسکیم نہ لانے کی ضمانت دی ہے۔ حکومت نے کورونا کے انسداد کے خرچ کیے گئے تمام فنڈز کا آڈٹ کرانے کا وعدہ کیا ہے۔ اس میں تمام ٹھیکوں اور ٹھیکے حاصل کرنے والوں اور میڈیکل سپلائز کا مکمل تفصیلی آڈٹ بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف نے تصدیق کی ہے کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف فنڈ پروگرام کو وضول کرنے کی پانچ پیشگی شرائظ پہ عملکردیا ہے جن میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 3روپے 57 پیسے اضافہ، اسٹیٹ بینک پاکستان ترمیمی بل قائمہ کمیٹی خزانہ کی طرف سے منظوری لینے ، ای ایف پی پروگرام کو بحال کرنے اور 500 ملین ڈالر بچانے جیسے اقدامات شامل ہیں۔
ادھر حکومت نے بجلی کے لائف لائن صارفین کے ماہانہ بنیادوں پہ جاری بارعایت بجلی فراہم کرنے کی بجائے رعایت بارہ مہینوں کی بنیاد پہ کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ جس سے لائف لائن صارفین پہ بجلی کی مد ميں ماہانہ دو سے تین ہزار روپے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ حکومت نے ترقیاتی فنڈز میں بھی کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے-

یہ بھی پڑھیے:

ایک بلوچ سیاسی و سماجی کارکن سے گفتگو ۔۔۔عامر حسینی

کیا معاہدہ تاشقند کا ڈرافٹ بھٹو نے تیار کیا تھا؟۔۔۔عامر حسینی

مظلوم مقتول انکل بدرعباس عابدی کے نام پس مرگ لکھا گیا ایک خط۔۔۔عامر حسینی

اور پھر کبھی مارکس نے مذہب کے لیے افیون کا استعارہ استعمال نہ کیا۔۔۔عامر حسینی

عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے

About The Author