نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘||حیدر جاوید سید

کامریڈ نوازشریف کی تقریر کے جواب میں زرداری کی تقریر کے ٹکر (چینلوں کی سرخیاں) ہاتھوں ہاتھ فروخت کرکے کروڑوں روپیہ کمایا۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چونکہ پیپلزپارٹی نے سول سپر میسی سیکرٹریٹ آف جاتی امراء کی اطاعت نہیں کی بلکہ من مانیاں کیں اس لئے یہی بات درست لگتی ہے کہ اس نے اسٹیبلشمنٹ کی ملی بھگت سے جاتی امراء کے سادہ لوح خاندان کو چرب زبانی سے شیشے میں اتارا اور یوسف رضا گیلانی کو سینیٹر منتخب کروالیا۔
لانگ مارچ سے پہلے استعفے نہ دے کر حضرت مولانا قبلہ قائد انقلاب فضل الرحمن دائم برکاۃ کے قلب و روح کو تکلیف پہنچائی۔
کامریڈ نوازشریف کی تقریر کے جواب میں زرداری کی تقریر کے ٹکر (چینلوں کی سرخیاں) ہاتھوں ہاتھ فروخت کرکے کروڑوں روپیہ کمایا۔
پنجاب میں پرویزالٰہی کو پھر سے وزیراعلیٰ بنوانے کی سازش رچائی اس لئے ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘
خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں اس کے چھ چھ سات سات ارکان کی کوئی حیثیت نہیں نہ ہی پنجاب سے قومی اسمبلی کی سات نشستوں کی کوئی اوقات ہے۔
لاڑکانہ کی پارٹی ہے اتنی اس کے چیئرمین بلاول بھٹو کی عمر نہیں جتنا پروفیسر احسن اقبال کا سیاسی سفر ہے۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی مرکھپ گئی، جلسوں اور اجلاسوں میں دیہاڑی دار مزدوروں کو کرائے پر لاتی ہے اس کے پاس محترمہ مریم اورنگزیب اور عظمیٰ زاہد بخاری جیسے ترجمان بھی نہیں ہیں۔
ارے ترجمانوں سے یاد آیا وہ شب کے اولین حصے کی تگڑم کے رکن مصطفی نواز کھوکھر آجکل کہاں ہوتے ہیں اسے تو کچھ جیالے چند دن قبل تک دانشور ترجمان کہا کرتے تھے؟
غضب خدا کا اب یہ کل کا برخوردار بلاول، احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو سیاست سیکھائے گا۔ ان کی تو عمریں اس کام میں بسر ہوگئیں۔ بس ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘۔
سندھ میں بدین اور لاڑکانہ میں قائد ملت اسلامیہ مولانا فضل الرحمن کے دست راست راشد سومرو نے تحریک انصاف اور جی ڈی اے سے اتحاد بنالیا ہے اس لئے بھی ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘ جی پیپلزپارٹی تباہ دے۔
کبھی پیپلزپارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر کہلاتی تھی آجکل ماری ماری پھرتی ہے اور وہ آصف علی زرداری اس نے اسٹیبلشمنٹ سے سودے بازی کرلی ہے سودے بازی نہ کرتے تو ملک میں اب تک انقلاب برپا ہوچکا ہوتا۔
محلے کے چوکوں پر انقلابی عدالتیں لگی ہوئی ہوتیں۔ بھگوڑوں کو سزائے موت، انصافیوں کو عمر قید کی سزائیں سنائی جارہی ہوتیں۔ انقلاب کا سارا بندوبست ٹھیک ٹھاک تھا بس پیپلزپارٹی نے اپنے لئے گڑھا کھودا اور خود کو تباہ کرلیا۔
پیپلزپارٹی کی تباہی کا سامان ہر دور میں ہوتا رہا لیکن جس طرح زرداری نے کیا کوئی نہیں کرسکتا تھا۔ زرداری نے خود دیکھ لیا 2018ء کے انتخابات میں پنجاب میں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ کے ساتھ قومی اسمبلی کے لئے ایک ارب اور صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کے ساتھ پچاس پچاس کروڑ انتخابی اخراجات دینے کی پیشکش کے باوجود امیدوار نہیں ملے۔
اس کو تباہی کہتے ہیں۔ ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘
کیونکہ پنجاب میں جب بلامقابلہ سینیٹر منتخب کروانے کا فارمولہ لاہور چھائونی کے ایک بڑے گھر میں طے پارہا تھا اسے کسی نے پوچھا تک نہیں سات ارکان صوبائی اسمبلی رکھنے والی جماعت کو کوئی پوچھتا بھی کیوں؟
’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘
کیونکہ اس نے ہر آمر کو محفوظ راستہ دیا۔ سول سپرمیسی کی پشت میں ہمیشہ چھرا گھونپا ایسا نہ کرتی تو کامریڈ میاں نوازشریف جنرل ضیاء الحق اور پرویز مشرف کا کورٹ مارشل کروانے پر تلے ہوئے تھے۔
اب جو پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے انقلاب کا بیڑا غرق کیا یہ پہلی واردات نہیں اس کی اس سے پہلے بھی جب میاں نوازشریف نے مشرف کے خلاف اے آر ڈی نامی اتحاد بنوایا تھا پیپلزپارٹی جنرل مشرف سے معاہدہ کرکے پتلی گلی سے نکل گئی اور قائد جمہوریت میاں محمد نوازشریف کو خاندان کے ہمراہ سرور پیلس جدہ اور پھر لندن میں قدوبند کے ماہ و سال گزارنا پڑے۔
پیپلزپارٹی کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے لیکن اب چونکہ ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘
اس لئے اسے چھوڑیں اس کے تذکرہ مذکرہ کی ضرورت ہی نہیں آئیں سارے جمہوریت پرست اور سول سپرمیسی پسند متحد ہوکر 31 اپریل 2021ء کی سپہر لاہور ایئرپورٹ پر قائد انقلاب سول سپرمیسی کامریڈ میاں محمد نوازشریف کا استقبال کریں اوران کی قیادت میں ملک میں سول سپرمیسی انقلاب برپا کریں۔
نوازشریف ہی اب جمہوریت کی آخری امید ہیں کیونکہ ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘۔
آصف زرداری نے لالہ باجوہ اینڈ کمپنی سے سودے بازی کرلی ہے اسی لئے وہ پنجاب حکومت گراناچاہتا ہے جبکہ قائد اسلامی انقلاب و قائد سول سپرمیسی ہرگز نہیں چاہتے کہ غیرجمہوری طاقتوں کے ہاتھ مضبوط ہوں۔
جاتی امراء نیوز کے دانشور، کالم نگار اور تجزیہ کار حرف حرف سچ بولتے ہیں اور سچ یہی ہے کہ ’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘۔
انقلاب کے لئے تحریک پنجاب میں چلنی ہے پنجاب میں پیپلزپارٹی ہے ہی نہیں، یہ جو شہر شہر جیالوں کے چند دانے موجود ہیں وہ خود زرداری کے ہاتھوں پیپلزپارٹی کی تباہی کے بعد منہ طرف جاتی امراء شریف دے کرکے انقلاب کے لئے نیت باندھ چکے ہیں۔
’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘ جی، کیونکہ آزادی مارچ دھرنے کے دوران مولانا فضل الرحمن کی لالہ باجوہ سے ملاقات زرداری نے کرائی تھی۔ پیپلزپارٹی کو اب جے یو آئی سندھ میں پی ٹی آئی اور جی ڈی اے سے مل کر سبق سیکھائے گی تاکہ جیالوں کو یقین آئے کہ
’’پیپلزپارٹی تباہ دے‘‘۔

یہ بھی پڑھیں:

زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید

پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید

ارشاد تونسوی.سرائیکی وسوں کا چاند غروب ہوا||حیدر جاوید سید

حیدر جاوید سید کے مزید کالم پڑھیں

About The Author