نومبر 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سروں کی دیوی لتا جی اور عظیم پاکستانی استاد کی محبت کی عجیب داستان

دونوں کی شادی کے بعد جنگ ہوتی یا محبت کا سفر شروع ہوجاتا یہ کون جانتا ہے؟

سروں کی دیوی لتا جی اور عظیم پاکستانی استاد کی محبت کی عجیب داستان

سروں کی دیوی لتا منگیشکر اور تال کے بڑے استاد استاد سلامت علی خان کی اگر محبت کی عجیب داستان میں شادی کی شہنائی بج جاتی تو یہ پاکستان اور بھارت کے سپر اسٹارز کے درمیان سب سے

بڑی شادی ہوتی۔ دونوں کی شادی کے بعد جنگ ہوتی یا محبت کا سفر شروع ہوجاتا یہ کون جانتا ہے؟ خیر ہم آپ کو اس محبت کی عجیب داستان کی کہانی سناتے ہیں۔

بی بی سی اردو کے لیے لکھے گئے طاہر سرور میر کے آرٹیکل کے مطابق یہ عشق یکطرفہ نہیں تھا بلکہ آتشِ عشق دونوں جانب برابر دہک رہی تھی۔

لتا منگیشکر استاد سلامت علی کے عشق میں اس درجہ مبتلا تھیں کہ انہیں نا صرف شادی کی پیشکش کی بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ

آپ چھ ماہ پاکستان میں اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہ لیا کریں اور چھ ماہ یہاں ممبئی میں میرے ساتھ، مگر تمام تر محبتوں اور خواہشوں کے باوجود استاد سلامت علی خان نے اپنی بیوی

اور بچوں کی وجہ سے لتا منگیشکر کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا اور عشق کی ہر لازوال داستان کی طرح استاد سلامت اور لتا منگیشکر کے عشق کی داستاں بھی ادھوری رہ گئی۔

استاد سلامت علی خان نے لتا منگیشکر سے شادی کرنے سے تو انکار کر دیا تاہم وہ آخری وقت تک سروں کی اس دیوی کے عشق میں مبتلا رہے۔

ان کے پوتے شجاعت علی خان نے بی بی سی کو بتایا کہ 1990 کے اواخر میں لتا منگیشکر نے بیان دیا تھا کہ ’میرا دل چاہتا ہے کہ میں آڑ کر لاہور چلی جاؤں۔

استاد سلامت علی خاں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ مجھے لاہور لے جائیں گے لیکن انہوں نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا ‘۔ لتا منگیشکر کا یہ انٹرویو پڑھ کر خان صاحب بہت دن تک رنجیدہ رہے۔

شجاعت نے دکھی آواز میں بتایا کہ میرے دادا استاد سلامت، لتا جی کا گایا گیت ’لگ جا گلے کہ پھر یہ حسیں رات ہو نہ ہو‘ گنگناتے ہوئے آبدیدہ ہو جاتے تھے‘۔

بعد ازاں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے استاد سلامت نے انٹرویو میں کیا کہ ’لتا جی نے بڑی اچھی بات کہی ہے کہ وہ اُڑ کر لاہور پہنچ جائیں۔ ہمارا بھی دل چاہتا ہے کہ

ہم اُڑ کر ممبئی پہنچیں، کلکتہ پہنچیں اور شام چوراسی بھی پہنچیں۔ ہمارا دل چاہتا ہے کہ ہم اپنے آبائی گھر دیکھیں اور اس آنگن کو دوبارہ دیکھیں جہاں پیدا ہوئے تھے۔ ہم وہاں جائیں اور کھیلیں کودیں لیکن دونوں ملکوں کی سرحدوں پر ہمہہ وقت جنگی ماحول بنا رہتا ہے

، زمینی راستے بند ہوتے ہیں اور ہوائی راستے بھی بند کر دیے جاتے ہیں۔ ذرائع آمد رفت کبھی کبھار کھلتے ہیں زیادہ عرصہ بند ہی رہتے ہیں۔ اگر ہمیشہ ہی بند رہیں تو ہم وہاں جائیں ہی نہ، کبھی کبھار چلے جاتے ہیں تو دوستیاں ہو جاتی ہیں، رشتے بن جاتے ہیں، پھر راستے بند ہوتے ہیں تو بڑی تکلیف ہوتی ہے‘۔

ایک بار خان صاحب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے لتا منگیشکر سے شادی سے انکار کیوں کیا؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’لتا جی کوئی عام فنکارہ نہیں ہیں۔

انہیں ہندو سماج میں ایک دیوی مانا جاتا ہے، ہندوستان سمیت پوری دنیا میں ہندو لتا منگیشکر کو اوتار سمجھتے ہیں ان عوامل کی بنا پر لتا سے میری شادی ہونا آسان معاملہ نہیں تھا۔ اس وقت مجھے یوں لگا کہ اگر میں اور لتا شادی کر لیتے ہیں

تو کم از کم ہم دونوں کی جان لے لی جائے گی اور زیادہ سے زیادہ یہ بھی ہو سکتا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگ ہو جاتی، ایسا ممکن بھی تھا کیونکہ دونوں ممالک میں مسائل بھی پائے جاتے ہیں اور یہ لڑنے کے بہانے بھی ڈھونڈتے رہتے ہیں‘ ۔

پاکستان اور بھارت کی سلیبریٹز کے درمیان غالباً اب تک کی سب سے بڑی اور مشہور شادی شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کے درمیان ہوئی۔

ان دونوں کی شادی کی خبروں نے دونوں ملکوں کو ہی نہیں پوری دنیا کو چونکا دیا تھا۔ اس سے پہلے پاکستانی کرکٹر محسن حسن خان اور رینا رائے کی شادی نے بھی بڑی ہلچل مچائی تھی تاہم یہ شادی کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔

About The Author