اپریل 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

فرانس مذہبی ہم آہنگی نیوزی لینڈ سے سیکھے

نیوزی لینڈ حکومت نے آئینی ترمیم کے ذریعے مسلم خواتین کے لیے پولیس وردی کے ساتھ حجاب کو یونیفارم کا حصہ بنا دیا ہے۔

ایک طرف فرانس میں اسلامو فوبیا کے حوالے سے منفی سوچ پروان چڑھ رہی ہے وہیں نیوزی لینڈ میں مسلم کمیونٹی کے حوالے سے مذہبی ہم آہنگی فروغ پا رہی ہے۔

نیوزی لینڈ کی حکومت نے مسلم خواتین کے لیے پولیس وردی کے ساتھ حجاب کو یونیفارم کا حصہ بنا دیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن کے اسکارف سے متعلق حالیہ بیان نے ان کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس اعلان کا

مقصد ملکی سطح پر زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین کی خدمات سے استفادہ کرنا ہے۔ دنیا بھر کی مسلم خواتین ان کے اقدام کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہی ہیں۔

اس سے قبل 2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 2 مساجد میں حملوں کے بعد نیوزی لینڈ کے تمام ٹی وی چینلز کی نیوز اینکرز نے اسکارف پہن کر مسلم خواتین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا تھا۔

ایک تحقیق کے مطابق نیوزی لینڈ کی آبادی 43 لاکھ افراد پر مشتمل ہے جبکہ مسلم کمیونٹی نیوزی لینڈ کی آبادی کا ایک فیصد ہے۔ نیوزی لینڈ میں 2 ہزار افراد پر مشتمل ایک قومی سروے میں بتایا گیا ہے کہ لوگ کثیرالثقافتی نظریے کے حامی ہیں۔

دوسری جانب 2019 کے اعدادوشمار کے مطابق فرانس میں مسلمان آبادی 5 فیصد ہیں جو 33 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ہے۔

ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جیکوئس شیراک فرانس کے آخری صدر تھے جو ملکی ترقی کے لیے مختلف کمیونٹیز کے درمیان باہمی ہم آہنگی کے نظریے کے حامی تھے۔

%d bloggers like this: