آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
سندھ کے 96 ہزار افراد کے لیے محض ایک سرکاری ایمبولنس دستیاب ہے۔
امن فاؤنڈیشن کے ساتھ معاہدے کے باوجود ایمبولنسز کی تعداد میں اضافہ نا ہوسکا۔
وزیر صحت سندھ کہتی ہیں گاڑیوں کی خریداری پر عدالت نے پابندی عائد کررکھی ہے۔
جلد ورلڈ بینک سے معاہدے کے ذریعے دو سو ایمبولنسز سندھ کو فراہم کی جائیں گی۔۔
سندھ میں بڑھتی ہوئی آبادی کے باوجود سرکاری ایمبولنسز کی تعداد انتہائی کم ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے چھ سو
سرکاری ایمبولنسز میں سے ڈیڑھ سو سے زائد خراب ہیں۔
اس طرح ساڑھے چار کروڑ سے زائد کی آبادی والے صوبے میں 96 ہزار افراد کے لیے
محض ایک سرکاری ایمبولنس دستیاب ہے۔
دو سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی سندھ حکومت کا وعدہ وفا نہ ہوا۔
امن فاؤنڈیشن کے بیڑے میں موجود جان بچانے والی ایمبولنسز کی تعداد ساٹھ تک ہی محدود ہے۔
وزیر صحت سندھ کہتی ہیں گاڑیوں کی خریداری پر پابندی ہے۔
ورلڈ بینک سے معاہدے کے تحت جلد 2 سو ایمبیولنسز سندھ کو مل سکیں گی۔
عذرا پیچوہو،وزیر صحت سندھ
وزیر صحت سندھ کا کہنا ہے میتیوں کی ایمبولنس کے ذریعے منتقلی پر پابندی بھی ایمبولنسز کی کمی کے باعث عائد کی ہے۔
عذرا پیچوہو،وزیر صحت سندھ
سندھ کے مختلف اضلاع میں سرکاری ایمبولنسز کی کمی ایدھی اور چھیپا جیسے ادارے پوری کررہے ہیں۔
بدین میں 19 ، سجاول میں 10 ، ٹنڈو محمد خان میں 12 ، جیکب آباد میں صرف 8 سرکاری ایمبولنسز دستیاب ہیں۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
صحت عامہ سے متعلقہ کمانڈ، کنٹرول، اور کمیونیکیشن کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے قومی ادارہ صحت میں ورکشاپ
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب