پاکستان کی معروف ڈرامہ وناول نگار حسینہ معین کراچی میں انتقال کر گئی ہیں۔
نامورڈرامہ نگار کے اہل خانہ نے افسوسناک خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسینہ معین کی نماز جنازہ آج بعد نماز عصر نارتھ ناظم آباد بلاک آئی میں ادا کی جائے گی۔ حسینہ معین نے ان کہی، تنہا ئیاں اور دھوپ کنارے سمیت متعدد یادگار ڈرامے تخلیق کیے۔
حسینہ معین نے ریڈیو اور ٹیلی وژن کے لیے پاکستان اور بیرون پاکستان بہت سے ڈرامے لکھے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی بھی دیا گیا۔
حسینہ معین پاکستان کی مشہور ادیبہ اور ڈرامہ نویس حسینہ معین 20 نومبر 1941ء کو اترپردیش کے شہر کان پور میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم گھر میں حاصل کی اور تقسیم ہند کے بعد ان کا گھرانہ راولپنڈی میں آباد ہوا مگر جلد ہی لاہور منتقل ہوگیا۔ 50 کی دہائی میں کراچی آئیں اور اپنی خداداد صلاحیت کی بنا پر بطور ادیب لکھنا شروع کیا۔
انہوں نے جامعہ کراچی سے 1963ء میں تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ حسینہ معین کے ٹیلی وژن کیریئر کا آغاز 1969 میں ہوا جب ’’عید کا جوڑا‘‘ کے نام سے تحریر کردہ ان کا ڈرامہ بے حد پسند کیا گیا۔
ان کے مشہور ڈراموں میں پرچھائیاں، دھوپ کنارے، انکل عرفی، تنہائیاں، پل دو پل، دھند، بندش، تیرے آجانے سے، شہ زوری، کرن کہانی، زیر زبر پیش، ان کہی، گڑیا، آہٹ، پڑوسی، کسک، نیا رشتہ، جانے انجانے، آنسو، شاید کہ بہار آجائے، آئینہ، چھوٹی سی کہانی، میری بہن مایا کے علاوہ دیگر مشہور ڈرامے شامل ہیں۔
حسینہ معین نے فلم کہیں پیار نہ ہوجائے کی کہانی کے علاوہ کئی فلموں کے مکالمے بھی تحریر کئے جن میں نزدیکیاں اور یہاں سے وہاں تک شامل ہیں۔
حسینہ معین نے راج کپور کی فرمائش پر بھارتی فلم حنا کے مکالمے بھی لکھے جو 1991 میں نمائش پذیر ہوئی۔ 14 اگست 1987ء کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔
معروف شاعر اور ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد نے حسینہ معین کی وفات پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حسینہ معین بہترین شخصیت کی مالک تھیں۔انہوں نے کہا کہ ان کی کی ہر تحریر عمدہ تھی اور ان کا کردار نہیں بھلایا جاسکتا۔ حسینہ معین نے مسائل کےباوجود چہرے پرمسکراہٹ رکھی۔
امجد اسلام امجد کا کہنا تھا کہ حسینہ معین کی تحریر میں شوخ کردار ہمیشہ زندہ رہتا، طویل عرصے ساتھ کام کیا ایک دن بھی ان کو مایوس نہیں دیکھا۔
سینئراداکار راشد محمود نے کہا کہ کنول نصیر سے کچھ روز پہلے ملاقات کی تھی، کنول نصیر پہلی خاتون اناوئنسر اورمنجھی ہوئی شخصیت تھی۔ حسینہ معین اورکنول نصیر بہترین اثاثے تھے۔
صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی نے کہا کہ حسینہ معین سے دوستانہ تعلق رہا ہے،وہ نفیس خاتون تھیں، ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گی،حسینہ معین کےانتقال سے دلی دکھ ہوا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان ٹیلی ویژن کی پہلی خاتون اناؤنسر اور معروف ٹی وی ریڈیو آرٹسٹ کنول نصیر بھی مختصر علالت کے بعد وفاقی دارالحکومت میں انتقال کر گئی تھیں۔
یہ بھی پڑھیے:
جناب! عوام کو ہلکا نہ لیں۔۔۔عاصمہ شیرازی
’لگے رہو مُنا بھائی‘۔۔۔عاصمہ شیرازی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر