اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

صادق سنجرانی کے خلاف یوسف رضاگیلانی کی درخواست مسترد

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کی درخواست نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کردی ہے

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن کالعدم قرار دینے اور صادق سنجرانی کو چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو اب سنادیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے 13 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے یوسف رضا گیلانی کی چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کی ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ پارلیمنٹ کا معاملہ ہے اور آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمان کی کارروائی کو تحفظ حاصل ہے اس لیے اسلام آباد ہائیکورٹ اس معاملے میں کوئی ڈائریکشن جاری نہیں کرسکتی۔

اس سے قبل آج صبح عدالت نے چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین سینیٹ الیکشن کے خلاف یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے درخواست پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔

وکیل نے کہا کہ صدر نے سینیٹر مظفر حسین شاہ کو الیکشن میں پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کی کوئی شمولیت نہیں؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے عدالت میں کہا کہ

چیئرمین سینیٹ الیکشن میں الیکشن کمیشن کا کوئی کردار نہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارلیمان کی اندرونی کارروائی کے استحقاق کے آئین آرٹیکل 69 سے کیسے نکلیں گے ؟ پارلیمان کی اندرونی کارروائی عدالت میں چیلنج کی جا سکتی ہے ؟

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر طریقہ کار میں کوئی بے ضابطگی ہو تو وہ عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکتی۔

رولز میں بیلٹ پیپر یا ووٹ سے متعلق کچھ نہیں، رولز اس حوالے سے خاموش ہیں۔ سیکرٹری سینیٹ نے ہدایات دیں کہ خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شیری رحمان، سعید غنی اور میں نے بیان حلفی عدالت میں دیا ہے کہ سیکرٹری سینیٹ نے خانے کے اندر کہیں بھی مہر لگانے کا کہا تھا

اور سیکرٹری سینیٹ کے کہنے کے بعد ہم نے اپنے سینیٹرز کو کہیں بھی مہر لگانے کا کہا۔

%d bloggers like this: