نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گھٹالے ہی گھٹالے||حیدر جاوید سید

اس وضاحت کی ضرورت اس لئے بھی ہے کہ حافظ آباد سے قومی اسمبلی کے رکن شوکت بھٹی نے پچھلے دنوں (سینیٹ الیکشن سے قبل) وزیراعظم سے اپنی ملاقات میں ہوئی تلخی کا ایک دو محفلوں میں ذکر کیا تھا۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب قومی اسمبلی کے دو ارکان شوکت بھٹی اور راجہ ریاض کو تھوڑی سی ہمت کرکے خود وضاحت کرنی چاہیے کہ مریم نوازشریف نے جن دو ارکان کو گولڑہ کے قریب ایک عمارت میں کھڑے کنٹینر میں حبس بے جا میں رکھے جانے کے بارے میں کہا وہ یہی دونوں ہیں؟
اس وضاحت کی ضرورت اس لئے بھی ہے کہ حافظ آباد سے قومی اسمبلی کے رکن شوکت بھٹی نے پچھلے دنوں (سینیٹ الیکشن سے قبل) وزیراعظم سے اپنی ملاقات میں ہوئی تلخی کا ایک دو محفلوں میں ذکر کیا تھا۔
وزیراعظم کے رویہ سے شاکی شوکت بھٹی کا موقف تھا کہ میں اپنی برادری اور حامیوں کے تعاون سے انتخابی عمل میں کامیابی حاصل کرتا ہوں یہ لوگ (وزیراعظم) ارکان اسمبلی کو ’’شیرو‘‘ جتنی اہمیت دینے کو بھی تیار نہیں۔
دوسری طرف راجہ ریاض نے سینیٹ الیکشن سے قبل اعلان کیا تھا کہ وہ حفیظ شیخ کو ووٹ نہیں دیں گے۔ انہوں نے سید یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا یا اپنا ووٹ منسوخ کروانے کا حربہ آزمایا اصل بات وہی بتاسکتے ہیں البتہ یہ درست ہے کہ یہ دونوں ارکان قومی اسمبلی جمعہ 5مارچ کی شام حکمران اتحاد کی پارلیمانی پارٹی کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ میں شریک نہیں تھے۔
اس عشائیہ میں شریک ارکان کی تعداد کے حوالے سے حکومت کا دعویٰ اپنی جگہ لیکن ان اطلاعات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کہ عشائیہ میں موجود غیرمنتخب مشیروں اور تین ذاتی پیاروں کو بھی اعدادوشمار میں شامل کیا گیا تب کہیں تعداد 172 بنی۔
5اور 6مارچ کی درمیانی شب کس کا کیا کردار رہا اس بارے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک ٹی وی پروگرام میں تفصیل بیان کرچکے۔ حیرانی مجاوران سول سپر میسی ایک شادی کی کہانی لکھنےوالے اور دوسروں پر ہے جو جانتے بوجھتے ہوئے حقائق کو مسخ کررہے ہیں۔
سابق جہادی اور حاضر دانشور صحافی تو خیر میجر عامر کی تربیت کا قدم قدم پر حق ادا کرتے ہیں مگر ایک شادی کی کہانی وہ بھی چوتھائی صدی بعد لکھ کر اعزاز اب یہ سمجھنے لگے ہیں کہ ان کا جھوٹ بھی سیاست کے بازار میں لگے ہاتھوں فروخت ہوگا۔
یہ درست ہے کہ نون لیگ کے خواجہ آصف اور ان کے دو تین ساتھیوں نے (مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کے ناموں سے آگاہ ہیں) یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہیں دیا لیکن باقی ماندہ نون لیگ پوری استقامت سے پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑی رہی۔
سینیٹ الیکشن سے قبل کی شب بھی پی ڈی ایم کے چند ارکان اسمبلی کو دبائو میں لانے کی اطلاع پر بلاول بھٹو نے ہی دبائو میں لانے والوں کے ادارے کے سربراہ سے رابطہ کرکے کہا تھا
’’اپنے افراد کو روک لیجئے نہیں تو میں کچھ دیر میں ہنگامی پریس کانفرنس کرکے سارا معاملہ قوم کے سامنے رکھ دیتا ہوں‘‘۔
شادی کی کہانی لکھنے والے صحافی نے کس کے کہنے پر حقیقت کے برعکس بات کی یہ وہ اور چند دوسرے لوگ بھی جانتے ہیں اور یہ بھی کہ ان کے میڈیا ہائوس کے مالک نے براہ راست چند ملازمین کو ہدایت کی کہ جتنا ہوسکے پیپلزپارٹی کی ساکھ خراب کی جائے۔
بدقسمتی یہ ہے کہ مالک کی ہدایت پر حق تنخواہ ادا کرنے والوں کا پروپیگنڈہ مریم نواز اور جاتی امراء کے کھاتے میں پڑرہا ہے اس لئے مناسب ہوگا کہ مریم نواز یا ان کے ترجمان سول سپر میسی کے ان ’’میرانہ‘‘ دیوانوں کو سمجھائیں کہ وہ اپنے مالک کی خوشنودی کی خاطر ہمارے لئے مسائل پیدا نہ کریں۔
یہ بھی عرض کردوں کہ سینیٹ الیکشن سے قبل کے عشائیہ کی طرح جمعہ 5مارچ کے عشائیہ میں بھی حکمران اتحاد کے ارکان کی تعداد پوری نہ تھی وزیراعظم نہ صرف اس صورتحال سے نالاں تھے بلکہ وہ وزیر داخلہ شیخ رشید کی خوشامد بھری تقریر سے بھی لطف اندوز نہ ہوئے۔
مکرر یہ عرض کرنا ضروری ہے کہ اس سارے معاملے میں خیبر پختونخوا میں ہوئی واردات پر مٹی ڈالی جارہی ہے جہاں اپوزیشن کے سات سے نو ووٹوں کی مدد سے پی ٹی آئی نے خواتین اور ٹیکنوکریٹ کی ایک ایک سیٹ اضافی حاصل کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس موضوع پر حکمران اتحاد نے تو خیر کوئی بات نہیں کرنی لیکن مالک کے اشارے پر پیپلزپارٹی کو کوسنے والے ’’ملازمین‘‘ بھی چپ ہیں کوئی تجزیہ کوئی خبر نہیں کیوں؟ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ مشن زیرو زیرو سیون کا ہدف صرف پیپلزپارٹی ہے جس سے ’’مالک‘‘ کو خدا واسطے کا بیر ہے۔
فقیر راحموں کہتے ہیں کہ ان صحافی دوستوں کو تابعداری کے مشن پر خدمات سرانجام دینے کی بجائے کچھ صحافتی اقدار کا بھی خیال کرنا چاہیے۔
اب فقیر کو کون سمجھائے کہ تنخواہ تو مالک دیتا ہے صحافتی اقدار کے کئی محافظ آجکل بڑے شہروں میں جوتیاں چٹخاتے پھرتے ہیں۔
حرف آخر یہ ہے کہ گزشتہ روز جب بلاول بھٹو چودھری برادران سے ملاقات کرکے رخصت ہوئے جاتی امراء نیوز کا کردار ادا کرنے والے میڈیا ہائوس نے اس ملاقات کے حوالے سے جو خبر نشر کی اس خبر کی ظہور الٰہی ہائوس سے تردید کردی گئی۔
تردیدی بیان میں کہا گیا ’’بلاول مہمان کے طور پر آئے تھے انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے لئے ووٹ مانگا یہ ان کا حق تھا، میزبانوں نے اپنی روایات کو مدنظر رکھا اور صرف یہ کہا کہ پارٹی سے مشورہ کرکے ہی جواب دے سکتے ہیں۔ اس حوالے سے نشتر ہونے والی خبریں من گھڑت ہیں‘‘۔

یہ بھی پڑھیں:

زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید

پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید

ارشاد تونسوی.سرائیکی وسوں کا چاند غروب ہوا||حیدر جاوید سید

About The Author