بابر اعوان اسمبلی میں بل پیش کرکے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں، محسن نواز رانجھا
اسلام آباد ہائیکورٹ فیصلہ دے چکی ہے کہ مشیر یا معاون خصوصی انچارج وزیر کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، لیگی راہنماء
اسلام آباد
پاکستان مسلم لیگ کے راہنماء اور رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن نواز رانجھا نے کہا ہے کہ بابر اعوان بحثیت مشیر قومی اسمبلی میں جتنے بھی بل پیش کر رہے ہیں وہ سب غیر آئینی و غیر قانونی ہیں
اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ حفیظ شیخ کیس میں فیصلہ دے چکی ہے کہ مشیر یا معاون خصوصی انچارج وزیر کے اختیارات استعمال نہیں کر سکتا، کیونکہ اسکا کام صرف وزیر اعظم کو مشورہ دینا
یا اسکی معاونت کرنا ہے لہذاٰ اس طرح کے بلز پارلیمنٹ میں پیش کر کے حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے، ووٹ مانگنا ہر امیدوار کا حق ہے یہ کہیں نہیں لکھا کہ مخالف سے ووٹ نہیں مانگا جا سکتا،
انتخابات کی شفافیت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل بیٹھ کر اسکا حل نکالنا ہوگا، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے لیگی راہنماء اور رکن قومی اسمبلی محسن نواز رانجھا کا کہنا تھا کہ
پی ٹی آئی جو خود کو انصاف کا علمبردار سمجھتی ہے وہ غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر بلز پارلیمنٹ میں پیش کر رہی ہے اور جتنے بھی بلز پارلیمنٹ میں پیش ہورہے ہیں ان پر وزیراعظم کے مشیر بابراعوان کے دستخط ہیں کیونکہ رولز آف بزنس اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ کوئی مشیر یا معاون خصوصی کوئی بھی بل پارلیمنٹ میں پیش کر سکے بلکہ یہ کام صرف متعلقہ انچارج وزیر ہی کر سکتا ہے، جس وزارت کا وزیر نہ ہو تو پھر
اسکا انچارج وزیر وزیر اعظم ہوتا ہے کیونکہ تہتر کے آئین میں مشیر اور معاون خصوصی کا تصور ہی نہیں ہے یہ پچاسی میں ترمیم کے ذریعے آئین میں شامل کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا
اسلام آباد اس حوالے سے حفیظ شیخ کیس میں فیصلہ دے چکی ہے لہذاٰ اس طرح کے کام کرکے کے حکومت توہین عدالت کی مرتکب ہو رہی ہے، بابر اعوان کو ایسے کسی بل پر دستخط نہیں کرنے چاہیئں کیونکہ رولز آف بزنس انہیں
اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتے۔ مشیر یا معاون خصوصی گاڑیوں پر جھنڈے نہیں لگا سکتے نہ ہی پروٹوکول لے سکتے ہیں جبکہ کسی سمری پر دستخط کرنا یا کوئی بلز اسمبلی میں پیش کرنا بھی انکے دائرہ کار میں نہیں آتا یہ سب غیرآئینی اور غیر قانونی ہے،
محسن نواز رانجھا نے مزید کہا کہ حکومت ملک اور قانون کیساتھ مذاق بند کرے اگر واقعی قانوں سازی میں سنجیدہ ہے تو اپوزیشن کیساتھ ملکر بیٹھے اور ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیکر ایک ایک شق پر مکمل بحث و مباحثہ کے بعد اسے
حتمی شکل دیکر پارلیمنٹ میں پیش کرے کیونکہ انتخابات کی شفافیت کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کر ملکر بیٹھنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ نیب کو صرف اپوزیش کیخلاف کیسز بنانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے،
ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ہر امیدوار کسی سے بھی ووٹ مانگ سکتا ہے آئین اسے اس کی اجازت دیتا ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،