نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

گورکھ دھندوں سے گورکھ دھندے ہیں||حیدر جاوید سید

نون لیگ کہتی ہے ووٹ چوری ثابت ہوگئی ۔پی ٹی آئی کا دعویٰ سے ادارے آزاد ہیں البتہ وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کی منظوری دے دی ہے۔

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سینیٹ الیکشن کے پر رونق میلے کے پنجاب چیپٹر کا حصہ تقسیم ہوگیا،نون لیگ اور پی ٹی آئی کو گیارہ میں سے پانچ پانچ اور ق لیگ کو ایک دو سیٹ مل گئی۔
کہتے ہیں چودھری پرویز الٰہی اور سابق صدر آصف علی زرداری میں ٹیلفونک رابطہ ہوا جس کے بعد پیپلزپارٹی نے اپنے اکلوتے امیدوار کے کاغذات واپس لے لئے یوں بلا مقابلہ کامیابی کی راہ ہموار ہوئی۔
مبارک سلامت کے شور میں ڈیل ڈیل کی آوازیں بھی ہیں جیالوں کی توپوں کی زد میں نون لیگ ہے اور جوابی چاند ماری بھی میلہ ابھی ختم نہیں ہوا۔درمیان میں ڈسکہ کا بکسہ ہوا پھر دھند پڑی بالآخر الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں این اے75 کے ضمنی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا۔
نون لیگ کہتی ہے ووٹ چوری ثابت ہوگئی ۔پی ٹی آئی کا دعویٰ سے ادارے آزاد ہیں البتہ وزیراعظم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل میں جانے کی منظوری دے دی ہے۔
سرائیکی زبان میں اس پر ایک اچھا سا جملہ ہے لیکن لکھنے سے گریز کر رہا ہوں۔خیر چھوڑیئے ان باتوں میں کیا رکھا ہے حکومتوں کے سودے وعدے اور معاہدے کچھ ہوتے ہیں تفصیل کچھ اور، اور عذاب ان کی تو بات ہی نہ کریں۔
ایل این جی معاہدہ کو آپ ہمارے دوست راو عابدکی زبان میں سمجھنے کی کوشش کریں
”عبدالقادر پی ٹی آئی میں شامل ہوئے وزیراعظم کی سربراہی میں قائم پارلیمانی بورڈ نے انہیں بلوچستان سے سینیٹ کے لئے امیدور نامزد کیا۔سردار یار محمد رند سمیت پی ٹی آئی بلوچستان کے احتجاج پر ان سے ٹکٹ واپس لے کر ظہور آغا کو ٹکٹ دے دیا گیا۔ عبدالقادر بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوگئے ”باپ”نے اسے سینیٹ کے لئے اپنا امیدوار بنالیا پھر پی ٹی آئی نے غیورآغا کو دستبردار کروالیا”۔
اچھا اس معاملے کے بیچوں بیچ کچھ لین دین کا رولا ہے لیکن مجھے یا آپ کو اس سے کیا ہمیں تو اصول پسندی کی داد دینی چاہئے۔
فقیر راحموں کہتے ہیں عبدالقادر اچھے انوسٹر ہیں ہوں گے بھائی سانوں کی۔ہم تو مفتاح اسماعیل کے بیان سے لطف لے رہے ہیں وہ کہتے ہیں حکومت نے جس گیس کا معاہدہ10 اعشاریہ 20فیصد پر کیا ہے8ماہ پہلے یعنی جولائی 2020ء میں یہی معاہدہ کرتی تو ساڑھے نو فیصد پر ایل این جی مل سکتی تھی۔چلیں یہ حساب کتاب کے گورکھ دھندے ہیں۔
اس گورکھ دھندے کی وجہ سے ہی ہمیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی کہ سات میں اگر مہنگائی8.2فیصد بڑھی ہے تو برائلر مرغی کا گوشت170روپے سے320روپے کلو تک کیسے پہنچا۔مہنگائی کا سیلاب بلا ہے لوگ پریشان ہیں حکومت کا جواب وہی ہے۔ سابقین لوٹ کر کھا گئے۔
آئیں تھوڑی دیر کے لئے سندھ چلتے ہیں جس کے دارالحکومت کراچی میں گزشتہ ڈیڑھ ہفتہ سے رونق لگی ہوئی ہے ۔
حلیم عادل شیخ کو سید فردو شمیم نقوی کی جگہ پی ٹی آئی نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنایا۔ویسے ان کا حق بھی بنتا تھا اس منصب کے لئے۔
موصوف ملیر کے حالیہ ضمنی انتخابات میں مسلح لشکر کے ساتھ حلقہ میں پولنگ والے دن جہاد فرماتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ارے اس قصے کو چھوڑیں جہادی تربیت انہوں نے مرحوم مسلم لیگی رہنما غازی انعام بنی پر دیسی سے حاصل کی تھی۔
خیر حلیم عادل شیخ چند مقدمات میں گرفتار ہوئے ان کا دعویٰ ہے کہ ان کی کوٹھری سے سانپ نکلا وہ بھی پورے چار فٹ کا۔انکشاف کیا یہ سانپ بلاول بھٹو کے کہنے پر بھجوایا گیا تھا۔جیل پہنچے آجکل ہسپتال میں ہیں۔قیام جیل کے حوالے سے انہوں نے تین دعوے کئے پہلا یہ کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے انہیں قتل کروانے کی سازش کی۔دوسرا یہ کہ قیدیوں کے بھیس میں پیپلزپارٹی کے60سے زیادہ کارکنوں نے جیل میں قیام کی پہلی شب ان پر حملہ کیا تشدد کا نشانہ بنایا پھر انہیں دل کا دورہ پڑا ویل چیئر پر جیل سے ہسپتال پہنچے ڈاکٹرز کو بتایا دل کے دورے کے ساتھ ان کے بازوں میں درد ہے۔
ان کی مرہم پٹی کی گئی عارضہ قلب کے متعلقہ ٹیسٹ ہوئے مشینوں نے رپورٹ دی دل اچھی بھلی حالت میں ہے البتہ نیت خراب ہے۔
ہسپتال میں قیام کے پہلے دن وکٹری بناتے ہوئے تصاویر جاری کروائیں۔پھر گورنر سندھ عمران اسماعیل کا فون آیا نصف بازو اور ایک ٹانگ پر پٹیاں کروالیں دعویٰ کیا فریکچر ہوچکا یہ فریکچر دو دن بعد کیوں اور کیسے ہوا یہ حلیم عادل شیخ اورعمران اسماعیل جانتے ہیں اب تازہ دعویٰ یہ ہے کہ مجھ پر جیل میں قاتلانہ حملہ سیکرٹری داخلہ سندھ نے کروایا ہے
جمعہ کو انہوں نے سندھ اسمبلی میں جو زبان استعمال کی اس پر ہنگامہ ہوگیا۔
فقیر راحموں کا دعویٰ ہے کہ عمران اسماعیل گورنر سندھ نے حلیم عادل شیخ کو کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں کچھ ایسا کر گزرو جس سے تصادم ہو اور گورنر اپنے اختیارات استعمال کرسکے۔
ان تماشوں کے بیچوں بیچ کچھ خبریں ہیں اور دو تین افواہیں۔
خبریں یہ ہیں کہ گورنر سندھ کے بعض معاملات پر”بڑی سرکار”برہم ہے۔تحریک انصاف سندھ ان کی برطرفی کے مطالبہ سے بھراخط وزیراعظم کو لکھ چکی۔
افواہ یہ ہے کہ حلیم عادل شیخ آخری حد تک جانے کا فیصلہ کر چکے ہیں وہ اور خرم شیر زمان ایسا کچھ کرنے والے ہیں جس سے سندھ میں ایک نئے تصادم کا دروازہ کھل جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

زندگی، نفس، حقِ دوستی ۔۔۔حیدر جاوید سید

پی ٹی وی کے قبرستان کا نیا ’’گورکن‘‘ ۔۔۔حیدر جاوید سید

ارشاد تونسوی.سرائیکی وسوں کا چاند غروب ہوا||حیدر جاوید سید

About The Author