نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

خان ترین یاری، سب پر بھاری||سارہ شمشاد

جہاں تک تحریک انصاف میں جہانگیر ترین فیکٹر کا تعلق ہے تو بڑے بڑے پلیئر اس بات کا برملا اعتراف کرتے ہیں کہ ترین سیاست کے تاج بادشاہ اور بازی گر ہیں اور جوڑتوڑ میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے
سارہ شمشاد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سارہ شمشاد
تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ کل بھی پی ٹی آئی کے ساتھ تھا، آج بھی ساتھ ہوں۔ جہانگیر ترین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے لئے میں نے ہمیشہ دل و جان سے محنت کی ہے۔ ترین نے گیلانی کا جہانگیر ترین سے مبینہ رابطہ اور تعاون کی درخواست خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے جبکہ ادھر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین میرے عزیز میں مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔ اس پر کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ جہانگیر ترین پی ٹی آئی کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں۔ آج اگر تحریک انصاف اقتدار میں ہے تو اس کاکریڈٹ جہانگیر ترین کو نہ دینا بڑی زیادتی ہوگی۔ جہانگیر ترین نے کس طرح اپنا جہاز تحریک انصاف کی جیت کے لئے وقف کیا، وہ سب پر عیاں ہے۔ اگر آج پی ٹی آئی حکومت میں آگئی ہے تو ترین کی قربانیوں کو کسی طور بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد جس بہترین انداز میں اپنی سیاسی جماعتوں کو منظم کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی کہ وہ سینئر اور جونیئر سب سے براہ راست رابطے میں رہتے یہی وجہ ہے کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے بھی برملا اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جہانگیر ترین کے سیاسی منظرنامے سے اوجھل ہونے کے باعث پارٹی اس طرح سے منظم نہیں جو وقت کا تقاضا تھا۔ یہی نہیں بلکہ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا کے دو برطرف صوبائی وزراء سمیت صوبہ سے منتخب قومی و صوبائی اسمبلی کے 14 اراکین غیرحاضر رہے جبکہ تحریک انصاف کے دو واضح گروپوں میں بٹنے کی خبریں بھی زبان زد عام ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کا ارکان اسمبلی کی نگرانی شروع کئے جانے کی خبریں بھی اخباروں کی زینت بن رہی ہیں کہ سینیٹ الیکشن کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں ارکان اسمبلی کی نگرانی کے لئے خصوصی انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو عمران خان کی سوچ سے کسی طور بھی مطابقت نہیں رکھتا۔ بعض اطلاعات تو یہ بھی سامنے آرہی ہیں کہ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو یہ ٹاسک سونپا گیا ہے کہ وہ ناراض اراکین اسمبلی سے فرداً فرداً ملیں اور انہیں سینیٹ میں ووٹ ڈالنے بارے اعتماد میں لیں اسی لئے تو گورنر پنجاب کی جانب سے جنوبی پنجاب کے نمائندوں کو خصوصی طور پر فون کرکے کھانے کی دعوت دی جارہی ہے جس کا واحد مقصد ناراض اور روٹھے ہوئے اراکین کو صرف سینیٹ الیکشن میں ووٹ دینے کے لئے قائل کرنا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر اڑھائی برس میں ایسا کیا ہوگیا کہ پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر منتخب نمائندے پارٹی سے ہی منحرف اور ناراض ناراض نظر آتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ وزیراعظم سے ملاقات نہ ہونے کے ساتھ حلقوں میں ترقیاتی کاموں کےلئے فنڈز کا نہ ہونا بھی ہے۔
عمران خان تو تحریک انصاف کو ایک سوچ اور نظریے کا نام دیتے تھے اور اس میں شامل
ہونے والوں کو اپنا ہراول دستہ قرار دیتے تھے اب ان سے کوئی پوچھے کہ پارٹی اراکین کی بداعتمادی کی آخر کیا وجہ ہے تو ہماری دانست میں اصل فیکٹر جہانگیر ترین ہے جنہیں سسٹم سے آئوٹ کروانے کا مقصد درحقیقت تحریک انصاف کو کمزور کرنا ہی تھا۔ اگرچہ بعض ذرائع کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی جارہی ہے کہ شوگر سکینڈل میں جہانگیر ترین کو کلیئر کردیا گیا ہے جس کے بعد وہ سیاست میں ایکٹو ہورہے ہیں۔ یہ جہانگیر ترین کی اپنے وطن اور دھرتی سے وابستگی کا ثبوت ہے کہ جب بھی چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے وہ حکومت کی مدد کو آن پہنچتے ہیں ابھی پچھلے دنوں انہوں نے چینی بحران کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا اور اب ایک مرتبہ پھر جب چینی کی قیمتیں 100کے ہندسے سے تجاوز کرگئی ہیں تو ترین کی حکومت کو کی جانے والی بڑی آفر کی خبریں پڑھنے کو مل رہی ہیں۔
تاہم جہاں تک تحریک انصاف میں جہانگیر ترین فیکٹر کا تعلق ہے تو بڑے بڑے پلیئر اس بات کا برملا اعتراف کرتے ہیں کہ ترین سیاست کے تاج بادشاہ اور بازی گر ہیں اور جوڑتوڑ میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے۔ آج جب ان کی اپنی سیاسی جماعت سینیٹ الیکشن میں مشکل کا شکار نظر آتی ہے تو یہ ملین ڈالر کا سوال ہے کہ کیا ترین خان کو اس مشکل سے نجات دلوانے کے لئے ایک مرتبہ پھر میدان میں آئیں گے اور سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی جیت کو کنفرم کرنے کے لئے اپنے جہاز کا ٹینک فل کرواکرپھر سے اڑان بھریں گے تو بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خان ترین پارٹی سب پر بھاری ہے اور خان بھی اپنے ہمدرد اور پرانے یار سے دوری پر دکھ اور تکلیف کا ہر موقع پر برملا اظہار کرتے ہیں اور تحریک انصاف کی جیت کے لئے ترین کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں اور یہی چیز ترین کا اصل اثاثہ ہے جس کا خان بھی برملا اعتراف ہر جگہ کرتے ہیں۔انہوں نے پارٹی کو گراس روٹ لیول تک مضبوط کیا یہ ترین کی پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ تحریک انصاف نے ہر صوبے میں کامیابی حاصل کی۔ اب جبکہ ترین کی جانب سے تحریک انصاف کے ساتھ ہونے کا دبنگ اعلان سامنے آچکا ہے تو اس سے اپوزیشن کے پسینے چھوٹ گئے ہیں جو ترین کے سیاست سے عملاً آئوٹ ہونے پر شادیانے بجارہے تھے لیکن ترین کی انٹری سے ان کی حالت کچھ ایسی ہوگئی ہے کہ ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے اس لئے توقع کی جارہی ہے کہ ترین فیکٹر سینٹ الیکشن میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور ایک ترین سب پر بھاری ہوکر اپنے یار کو اس امتحان میں بھی ضرور سرخرو کروائے گا، تاہم ابھی تک تو جہانگیر ترین خاموش ہیں لیکن زبان زد عام یہی ہے کہ خان ترین یاری سب پر بھاری!!

یہ بھی پڑھیے:

About The Author