نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کےذریعےکرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس

صدر مملکت جاننا چاہتے ہیں اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے یا نہیں

سپریم کورٹ ،سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کےذریعےکرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس

صدر مملکت جاننا چاہتے ہیں اوپن بیلٹ کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہے یا نہیں، اٹارنی جنرل
پارٹی کے خلاف ووٹ دینے پر نااہلی نہیں ہو سکتی تو پھر مسئلہ کیا ہے؟جسٹس اعجاز

الاحسن
پہلے دن سے مجھے اس سوال کا جواب نہیں مل رہا، جسٹس اعجاز الاحسن کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
کوئی قانون منتحب رکن کو پارٹی امیدوار کو ووٹ دینے کا پابند نہیں کرتا،جسٹس اعجاز

الاحسن
ووٹ فروخت کرنے کے شواہد پر ہی کوئی کارروائی ہوسکتی ہے،جسٹس اعجاز الاحس

اوپن ووٹنگ میں بھی ووٹ فروخت کرنے کے شواہد نہ ہوں تو کچھ نہیں ہو سکتا،عدالت

اوپن بیلٹ کا مقصد سیاستدانوں کو گندا کرنا نہیں ہے،اٹارنی جنرل
آپ چاہتے ہیں پارٹی کے خلاف ووٹ دینے والوں کا احتساب 5سال بعد ہو، جسٹس عمر

عطابندیال
عوام کو علم ہونا چاہیے کس نے پارٹی کے خلاف ووٹ دیا،اٹارنی جنرل
پارٹی کو ووٹ نہ دینے پر نااہلی نہیں تو یہ تبدیلی صرف دکھاوا ہوگی،

جسٹس عمر عطا بندیال
وزیراعظم کو کیسے علم ہوا تھا کہ 20 ایم پی ایز نے ووٹ بیچا؟جسٹس عمر عطابندیال

وزیراعظم نے کمیٹی بنائی تھی جس کی سفارش پر کارروائی ہوئی،اٹارنی جنرل
کارروائی پر وزیراعظم کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ بن گیا،اٹارنی جنرل

سزا دینے کے لیے آرٹیکل 63 اے میں ترمیم ہونی چاہیے، اٹارنی جنرل
عدالت میں مقدمہ آئینی تشریح کا ہے،چیف جسٹس گلزار احمد

پارٹی کو چاہیے کہ عوام کو بتائے کس رکن نے دھوکہ دیا، جسٹس عمر عطا بندیال

ووٹرز تو کہتے ہیں ارکان اسمبلی ہماری خدمت کیلئے ہیں،چیف جسٹس گلزاراحمد

عوام اراکین اسمبلی کو اس لیے منتحب نہیں کرتے کہ وہ اپنی خدمت کرتے رہیں،چیف جسٹس
ریفرنس پر عدالتی رائے حتمی فیصلہ نہیں گی، جسٹس یحییٰ آفریدی

حکومت کو ہر صورت قانون سازی کرنا ہوگی،جسٹس یحییٰ آفریدی
حکومت نے قانون سازی کرنی ہے تو کرے مسئلہ کیا ہے؟جسٹس اعجاز الاحسن

سینٹ الیکشن میں پارٹی امیدوار کو ووٹ لازمی دینے کا کوئی قانون نہیں،اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرد ی

About The Author