نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سرکاری ملازمین کی پکار ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

زندہ رہنے کی امیدباندھے انسان زندہ رہنے کیلئے بلاول بھٹو زرداری کے اقتدار میں آنے کے منتظر ہیں ان کی امید بلاول بھٹو زرداری اس لیئے ہیں کہ وہ ان کے جانشین ہے جو تختہ دار پر جاتے ہوئے بھی غریبوں کے بہترین مستقبل کیلئے فکر مند تھا

نذیر ڈھوکی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلام آباد کسی زمانے میں سرکاری ملازمین کا شھر ہوا کرتا تھا اب آبادی بڑھ چکی ہے ، ہر سیکٹر کی اپنی شناخت ہے کوئی امیروں کا سیکٹر ہے تو کوئی درمانے طبقے والوں کا اور کوئی نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والوں کا سیکٹر ہے بحرحال کچھ سیکٹر ایسے ہیں جہاں سرکاری ملازمین رہتے ہیں انہیں دفتر کے آداب ملحوظ خاطر رکھنے پڑتے ہیں جیسے درمیانے یعنی سفید پوش طبقے والوں جیسا۔

مگر اب درمیانہ طبقہ غربت کی لکیر کے قریب پہنچ چکا ہے ان کی سفید پوشی کا بھرم ٹوٹ رہا ہے اور بچارے سرکاری ملازمین شام کے وقت دوسری ملازمت کرکے وقت گذار رہے ہیں، اسلام آباد کے سرکاری دفاتر میں کسی کام کے سلسلے میں اگر پیپلزپارٹی کی شناخت رکھنے والا جائے تو سرکاری ملازمین اپنے دکھڑے بیان کرتے ہیں اور لاڈ سے کہتے ہیں یار جلدی کرو بس بلاول بھٹو کو حکومت میں لاو یار ہم رل گئے ہیں، دو دو نوکریاں کرنے کے باوجود گذارا نہیں ہوتا اللہ پاک صدر آصف علی زرداری کو زندگی دے انہوں نے ہماری تنخواہیں بڑھائیں تو ہماری زندگی سکھی ہو گئی ، سید ابرار رضوی اور شھزادہ افتخار انہیں چھیڑنے کیلئے طعنہ دیتے ہیں تم ووٹ تو پھر بھی پیپلزپارٹی کو نہیں دیتے تو اگر تم ووٹ دیتے تو یہاں سے پیپلزپارٹی کے دونوں امیدوار جیت سکتے تھے اب بھگتو تو جواب ملتا ہے ہم نافرمان بچے ہیں ٹھوکریں کھا چکے ہیں اگر صدر آصف علی زرداری ہماری تنخواہیں نہ بڑھاتے تو ہم ایک وقت کی روٹی پر گذارا کر رہے ہوتے مگر اب وعدہ ہے کہ ہم ووٹ صرف پی پی کے امیدوار کو دینگے۔

رمضان نامی ایک شخص نے شھزادہ افتخار سے فریاد کی میں مالہی کی نوکری کرتا ہوں میری بیوی کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے ملتے تھے ،میرا رشتہ دار اللہ دتا نائب قاصد ہے ان کی بیوی کو بھی پیسے ملتے تھے ہم غریب ہیں صاحب عمران خان نے ہم دونوں کی بیویوں سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ملنے والےرقم ہماری تنخواہوں سے کاٹ دی ہے یہ ظلم نہیں تو کیاہے ؟ ہم کیا کریں خود کشی ہرام نہ ہوتی تو ہم بچوں کو مار کر خود کشی کردیتے ، یہ ہی حالت سرکاری محکموں میں گریڈ 20 کے ملازمین کی ہے جو ضرورت زندگی کی اشیاء خریدنے کے لیے اتوار، منگل اور جمعہ بازار کا رخ کرتے ہیں ، رہی بات ان لوگوں کی جو سرکاری ملازمت نہیں کرتے بس مزدور پیشہ ہیں معمولی تنخواہ سے زندگی اور موت کے پل سرات پر کھڑے ہیں ان کیلئے دال سبزی اور آٹے کی خریداری بھی مشکل بن رہی ہے۔

زندہ رہنے کی امیدباندھے انسان زندہ رہنے کیلئے بلاول بھٹو زرداری کے اقتدار میں آنے کے منتظر ہیں ان کی امید بلاول بھٹو زرداری اس لیئے ہیں کہ وہ ان کے جانشین ہے جو تختہ دار پر جاتے ہوئے بھی غریبوں کے بہترین مستقبل کیلئے فکر مند تھا ، اسلام آباد کے سرکاری ملازمین بلاول بھٹو زرداری کو آواز دے رہے ہیں، شہید بھٹو کے نواسے ،شہید بی بی کے جانشین ہم آپ کے آنےکے منتظر ہیں ۔

۔

یہ بھی پڑھیں:

لیڈر جنم لیتے ہیں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

شاعر اور انقلابی کا جنم۔۔۔ نذیر ڈھوکی

نیب یا اغوا برائے تاوان کا گینگ ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

ڈر گئے، ہل گئے، رُل گئے، جعلی کپتان ۔۔۔نذیر ڈھوکی

 

About The Author